سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے جموں خطے کے کئی اضلاع میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اورمکینوں کو سخت ہراساں کیاجارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پونچھ، راجوری، کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن، جموں ،ریاسی اور کٹھوعہ اضلاع کے مختلف قصبوں اور دیہاتوں میں بھارتی فوجیوں اورپیراملٹری فورسز کے اہلکار بدنام زمانہ ملیشیا ویلج ڈیفنس گارڈز کے ارکان کے ساتھ ملکرمسلمانوں کے گھروں کی تلاشی لیتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ فورسز کے اہلکار ان کے گھروں میں گھس کر مکینوں کو مارتے پیٹتے اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ بھارتی فورسز نے ان کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔
فرقہ پرست بھارتی پولیس نے جموں خطے میں ضلع کشتواڑ کے علاقے چھاترو میں چھاپہ مار کر دو مسلمان مویشی تاجروں اشتیاق احمد اور عطا محمد کو گرفتار کر لیا۔ بعد میں ضلع مجسٹریٹ کشتواڑنے ان کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت میں مویشیوں کے مسلمان تاجروں کو فرقہ پرست پولیس کے ظلم وجبر اور نا نہاد گا ئورکھشکوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دریں اثناء چوٹہ بازار قتل عام کے شہداء کو ان کے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سرینگرمیں پوسٹر چسپاں کئے گئے۔ بھارتی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے 11جون 1991کو سرینگر کے علاقے چوٹہ بازار میں اندھا دھند فائرنگ کر کے خواتین اور بچوں سمیت 30سے زائد نہتے شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر زور دیا کہ وہ اس بات کا ادراک کریںکہ بھارتیہ جنتا پارٹی تقسیم کو ہوا دے کر ان کا استحصال کر رہی ہے اور انہیں اپنے حقوق کے لیے متحد ہو کر لڑنا ہوگا۔
انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ایک بیان میںتنظیم کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کی عیدالاضحی سے قبل رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ میرواعظ 05اگست 2019سے مسلسل اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔
ادھر امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم”جسٹس فار آل”نے اپنی ایک رپورٹ میں ہندوتوا نظریے اور نازیوں کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارت میں آج جو کچھ ہو رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملک نازیوں سے متاثرہ فسطائی ہندو ریاست بننے کے خطرناک راستے پر گامزن ہے، جہاں اقلیتوں اور خاص طور پر 20کروڑ سے زائد مسلمانوں کو نسل کشی کے خطرے کا سامنا ہے۔