سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں گروپ 20کے اجلاس سے قبل سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی قصبوں اور دیہات میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقامی لوگوں نے صحافیوں کو فون پر بتایا کہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار رات کے وقت ان کے گھروں میں گھس کر مردوں، خواتین اور بچوں کو قطار میں کھڑا کرتے ہیں اور نوجوانوں کے بارے میں تفصیلات پوچھتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے گروپ20کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کے جال میں نہ پھنسیں جس نے مقبوضہ علاقے میں” سب اچھا ہے”دکھانے کے لیے مسلسل فوجی کارروائیوں سے کشمیریوں کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔
فوجیوں نے پونچھ اور راجوری اضلاع میں ایک عالم دین سمیت متعدد شہریوں کو گرفتار کرلیاہے۔ اطلاعات ہیں کہ ایک شہری جس کی شناخت مولوی کے طور پر کی گئی ہے، فوجیوں کی پوچھ گچھ کے دوران تشدد سے جاں بحق ہو گیاہے۔ فوجی اہلکار اس واقعے پر خاموش ہیں اور میڈیا کے ساتھ خبر شیئر کرنے سے گریزاںہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مولوی منظور کو چند روز قبل ضلع پونچھ کے علاقے بھٹنڈی کے ایک مدرسے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارتی پولیس نے ضلع راجوری میں وقار حسین بجران نامی ایک شخص کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندکردیاہے۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی طرف سے منصفانہ جدوجہد آزادی کی غیر متزلزل اور بھرپور حمایت کشمیریوں کے عزم کو مزید مستحکم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کا محسن اور سفیر ہے اور وہ ہر مشکل گھڑی میں ایک مضبوط چٹان کی طرح ہمارے ساتھ کھڑا رہاہے۔
عبدالاحد پرہ، محمد سلیم زرگر، یاسمین راجہ، ڈاکٹر مصعب، محمد یوسف نقاش، اسرار احمد، جموں و کشمیر مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز لیگ سمیت کل جماعتی حریت کانفرنس کے دیگر رہنمائوں اورتنظیموںنے بھی اپنے بیانات میں آرمی چیف کے بیان کو سراہاہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں پارٹی کارکنوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کی جانب سے سرینگر میں جی 20 اجلاس کے اعلان کے بعد سے سینکڑوں مقامی نوجوانوں کو بھارتی حکام نے گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ لوگوں کو تھانوں میں بلایا جارہا، ان پرتشدد کیا جا رہا اور جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکی صورتحال گوانتاناموبے سے بھی بدتر ہے۔