سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کو دہشت گردی کی کھلی اجازت دی گئی ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے وہ آئے دن کشمیری جوانوں کو شہید کررہی ہے، اور اب تازہ ترین کاروائی کے دوران بھارتی فوج نے دہشت گردی کرتے ہوئے ضلع پلوامہ میں تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے کاکہ پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروئی کے دوران شہید کیا۔
فوجیوں نے آپریشن کے دوران ایک گھر کو بھی بارودی مواد سے تباہ کردیا، نوجوانوں کی شہادت پر علاقے میں زبر دست بھارت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے، بھارتی فوجیوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی، پیلٹ چلائے اور آنسو گیس کے گولے برسائے جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے، پانچ شدید زخمیوں کو سرینگر کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر کی علاقائی جماعتوں کے رہنمائوں ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر، محمد اکبر لونِ، سید روح اللہ مھدی اور جی اے میر نے اپنے بیانات اور ٹویٹس میں کہا کہ اگر بھارت دنیا کا ایک بڑا جمہوری ملک ہے تو پھر وہ اپنا یہ دعویٰ جموں و کشمیر کے لوگوں کا یہ مطالبہ مان کر ثابت کرے کہ جو کچھ 5 اگست 2019 کو ان سے چھینا گیا وہ انہیں واپس کر دے۔
انہوں نے 370 اور 35 اے کی دفعات کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کیلئے ریاست کے درجے کی بحالی کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنی شناخت واپس چاہتے ہیں اور بھارت 5 اگست 2019 کے اقدامات واپس لے۔
جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے رہنمائوں مولوی احمد اور محمد عامر نے جنوبی کشمیر میں عوامی اجتماعات سے خطاب میں کہا کہ طویل عرصے سے حل طلب مسئلہ کشمیر کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر غیر قانونی طورپر نظر بند حریت رہنما الطاف احمد شاہ نے بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 2016 میں معروف نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک میں شدت لانے کیلئے ایک سیاسی رہنما سے رقم وصول کی ہے۔
الطاف احمد شاہ کی نئی دلی کی تہاڑ جیل سے اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد ان کے اہلخانہ کی طرف سے جاری بیان میں این آئی اے کے دعوے کو انہیں اور جاری تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔