سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دران اتوار کو ضلع شوپیاں میں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوان کو ضلع کے علاقے راولپورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک پر تشدد کارروائی کے دوران شہید کیا۔
قابض انتظامیہ نے علاقے میں بھارتی فورسز کے مظالم کی خبریں پھیلنے سے روکنے کیلئے ضلع شوپیاں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔
دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مسلسل نسل کشی اوربے گناہ لوگوں خاص کر نوجوانوں کونظربند رکھنے کے لئے کالے قوانین کے بار بار استعمال سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام انسانی تاریخ کی بدترین صورتحال سے دوچار ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ طویل عرصے سے حل طلب تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے عملی اقدامات کریں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما خواجہ فردوش نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیا کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے تمام اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کی مذمت کی، حریت رہنما جاوید احمد میر ، جموں و کشمیر پیپلز لیگ اور کشمیر یوتھ سوشل اینڈ جسٹس لیگ نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ طویل عرصے سے حل طلب مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔
دریں اثنا پولیس نے ایک تازہ واقعے میں ضلع شوپیاں کے رہائشی ایک طالب علم کو سرینگر کے نو مطلوب ترین عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے، بعد ازاں لوگوں کی شکایت پر ایک اور احمقانہ اقدام کے تحت پولیس نے مذکورہ طالب علم کا نام فہرست سے نکال کر ان کی جگہ عادل مشتاق نامی نوجوان نام درج کرلیا اور ساتھ یہ لکھا کہ یہ نوجوان اکتوبر 2021 کو لاپتہ ہوا تھا جبکہ اکتوبر کا مہینہ ابھی آیا ہی نہیں ہے۔