جنیوا: (سچ خبریں) کشمیری نمائندہ شمیم شال نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے دنیا کے مختلف علاقوںمیں انسانی حقوق کی صورتحال پر دیے گئے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شمیم شال نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفترکے بیان پر اس کاشکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کئی دہائیوں سے بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کنن پوشپورہ میں ایک کشمیری نوجوان عبدالرشید ڈار کی مسخ شدہ لاش اس کی جبری گمشدگی کے تقریبا 3ماہ بعد زرہامہ کے جنگلات سے برآمد ہوئی جو بھارتی فورسز کا ایک شرمناک اور سفاکانہ عمل ہے۔
انہوں نے کہاکہ وہ ان ہزاروں لوگوں میں شامل ہے جو گزشتہ 30 سال سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں غائب ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عبدالرشید ڈار شاید پہلے لاپتہ شخص ہیں جن کی لاش ملی ہے، اور ان کے اہل خانہ خوش قسمت ہیں کہ وہ ان کی آخری رسومات ادا کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکام مقبوضہ علاقے میں تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی جبر و بربریت کا شکار ہونے والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہم سب کا اخلاقی فریضہ ہے۔
شمیم شال نے کونسل سے مطالبہ کیاکہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری اور ماضی میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے ایک انکوائری کمیشن بنائے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ہائی کمشنر کی طرف سے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر دیے گئے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود ہائی کمشنر نے سال 2018اور 2019 میں کونسل کے سامنے دو رپورٹیں پیش کیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن آف انکوائری تشکیل دینے کی سفارش کی۔