سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض انتظامیہ کی طرف سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کی نماز کی اجازت نہ دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے کشمیری مسلمانوں کو مذہبی آزادی سمیت تمام آزادیوں سے محروم کررکھا ہے۔
میڈیا کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ جامع مسجد کو سیل کر کے کشمیریوں کو یہاں نماز کی ادائیگی سے روکنا مسلمانوں کے تئیں مودی حکومت کے گہرے تعصب اور نفرت کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں دو بے گناہ نوجوانوں کے حالیہ قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے تاہم کشمیری کا جذبہ آزادی مضبوط و توانا ہے اور وہ اپنی جدوجہد کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی ایک بیان میں جمعتہ الوداع کے روز جامع مسجد سرینگر کو سیل اور میر واعظ عمر فاروق کو نظربند کرنے پر قابض بھارتی انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی کا یہ دعویٰ قطعی طور پر بے بنیا د ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پورے جموںوکشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
سری نگر، بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں جن کے ذریعے کشمیریوں پر زور دیا گیا کہ وہ نئی نسل کو بی جے پی کے ہندو توا ایجنڈے سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنی زمینیں او ر دیگر املاک غیر کشمیریوں کو فروخت کرنے سے اجتناب کریں۔ پوسٹروں میں کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے اسرائیلی طرز کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔
بھارتی پولیس نے ضلع بارہمولہ میں دو افراد عبدالرشید او ر محمد اکبر کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔انہیں گرفتاری کے بعد ڈسٹرکٹ جیل ادھمپورمنتقل کیا گیا۔