سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے علماءکی طرف سے متفقہ طور پر جاری کیے گئے حالیہ فتوے کو سراہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مسلم علمائے کرام، مشائخ اور مفتیاں نے متفقہ فتویٰ جاری کیا ہے کہ بھارت کی ہندوتوا تنظیموں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ، بجرنگ دل وغیرہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے۔ یہ فتویٰ سری نگر کے ایک خفیہ مقام پر منعقدہ مشترکہ اجلاس میں جاری کیا گیا۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ایسا مسلمان جو اسلام اور مسلمان مخالف ہندو تنظیموں سے سیاسی وابستگی رکھتا ہو، قرآن و سنت کے احکام کے مطابق اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں تمام علمائے کرام اور مشائخ کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے فتوے کو مناسب اور بروقت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مکمل طور پر ایک ہندو راشٹرمیں تبدیل ہور ہا ہے جہاں مسلمانوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور ان کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموںوکشمیر میں اپنے غیر قانونی قبضے اور جابرانہ حکمرانی کو جاری رکھنے کے لیے مذہبی تنظیموں پر پابندی عائد کررہاہے ، ان کے اثاثے ضبط اور مدارس کو تالے لگا رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کیا جار ہا ہے ،آزادی پسند کشمیری نوجوانوں اور مذہبی رہنماوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے جبکہ رہائشی مکانات پر قبضے کیے جا رہے ہیں اور انہیں مسمار کیا جا رہا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ علمائے کرام کے اس فیصلے کو معتبر جانیں اور مسلم دشمن طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کے خلاف متحد ہوجائیں اور ان کا بائیکاٹ کریں۔