سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے صدر راج نافذکئے جانے کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے 17خواتین اور 31کمسن لڑکوں سمیت 933کشمیریوں کو شہید کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق چھ سالہ صدارتی دور میں انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیاں ہوئیں جن کے نتیجے میں17خواتین اور 31کمسن لڑکوں سمیت 933کشمیری شہیدہوئے جن میں سے سینئر حریت رہنما محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ سمیت 240افرادکو جعلی مقابلوں یا دوران حراست شہیدکیاگیا۔اس عرصے کے دوران ماورائے عدالت قتل، جبری گرفتاریوں، تشدد اور املاک کی تباہی میں نمایاں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں عام شہریوں، طبی سہولیات اور اسکولوں کو نشانہ بنانے سمیت مظالم میں بھارتی حکام کے کردار کو اجاگرکیاگیا جو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بہت سے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے گرفتار کرکے عسکریت پسند یاان کے معاون قراردیکر شہیدکیاگیا جبکہ متعددنوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت نظربند کیاگیا۔
حریت رہنماؤں، کارکنوں، مذہبی اور سیاسی رہنمائوں، تاجروں، سول سوسائٹی کے ارکان اور نوجوانوں سمیت ہزاروں افرادکو 5اگست 2019سے پہلے یا اس کے بعد گرفتار کیا گیا اوروہ آج بھی بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرکی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔ نظربند افراد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز شامل ہیں۔بی جے پی حکومت کی نئی میڈیا پالیسی سے جو 2020میں متعارف کرائی گئی ،مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معلومات تک رسائی کو روکا گیا جبکہ صحافیوں کو مسلسل گرفتار اور ہراساں کیا جارہاہے۔بھارت نے ہزاروں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔
آزادی پسند رہنماؤں کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں اور ہندوئوں کے حق میں اسمبلی حلقوں کی حلقہ بندیاں کی گئیں۔ اس ظلم و بربریت کے باوجود کشمیری استصواب رائے کے مطالبے سمیت اپنے حقوق کی خاطر جدوجہدکے لیے پرعزم ہیں۔رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیاگیا ہے کہ وہ بھارتی اقدامات کا نوٹس لے اور کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے کرداراداکرے۔ بھارتی فوجیوں نے صرف رواں سال 79کشمیریوں کو شہید کیاجن میں سے 39کو جعلی مقابلوں یا ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران 4ہزارسے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں گزشتہ چھ سال سے نافذ صدر راج 13 اکتوبر 2024کو ختم توکیاگیا لیکن اس عرصے کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ظلم وجبر کی داستانیں لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہیں۔