امریکی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں جعلی مقابلوں ، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر اظہارتشویش

🗓️

واشنگٹن: (سچ خبریں) عالمی انسانی حقوق کے بارے میں امریکہ کی سالانہ رپورٹ میں غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بشمول جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کے قتل عام ، دوران حراست قتل ، جبری گرفتاریوں اور آزادی صحافت پرقدغن پر تشویش ظاہر کی گئی ہے ۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی عالمی انسانی حقوق کی 2022کی سالانہ رپورٹ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جاری کی ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ سال بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کاسلسلہ جاری رہا ۔

رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پولیس کی طر ف حراست میں لئے گئے افراد کی گرفتاری کو ظاہر نہ کرنے سے مقبوضہ علاقے میں دوران حراست گمشدگیوںکا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق جیل کے عملے کی طرف سے زیر حراست افراد کے رشتہ داروں سے انکے پیاروں کی نظربندی کی تصدیق کیلئے رشوت طلب کرنے ،دوران حراست پولیس کی طرف سے قیدیوں پر تشدد کے نتیجے میں ہلاکتوں اورجیل کے عملے اور دیگر خطرناک مجرموں کی طرف سے کشمیری نظربندوں کے ساتھ بدسلوکی اور ان پر تشدد کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق پولیس جھوٹے اور من گھڑت الزامات کا اعتراف کرانے کیلئے نظربندوں پر وحشیانہ تشدداور دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوںکا استعمال کر تی ہے ۔ بعض واقعات میں پولیس نے مبینہ طور پر مشتبہ افراد کو ان کی گرفتاریوں کوظاہر کئے بغیر حراست میں رکھا ۔ جیل حکام نظربندوں خصوصا کشمیری قیدیوں کے اہلخانہ اور رشتہ داروںکو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دیتی ہے یا محدود اجازت دیتی ہے ۔

مارچ 2021میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے مودی حکومت سے جموں و کشمیر میں جبری حراست، ماورائے عدالت قتل اور گمشدگیوں کے الزامات خصوصا نصیر احمد وانی کے بارے میں تفصیلات طلب کی تھیں ، نصیر 2019میں بھارتی فوج کی طر ف سے پوچھ گچھ کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔ 29جولائی کوجبری گمشدگیوں کے بارے میں ورکنگ گروپ اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے مقبوضہ کشمیر میںمتعددمقامات پر دریافت ہونے والی اجتماعی گمنام قبروں ،قبروں میں دفن افراد کی باقیات کی مناسب فرانزک تحقیقات ،انکی شناخت ، دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کی تلاش کیلئے کوششوں نہ کئے جانے پر تشویش ظاہر کی تھی ۔

رپورٹ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات کی تحقیقات اوران میں ملوث اہلکاروں کے احتساب کا مطالبہ کرنے والے انسانی حقوق کے علمبرداروں اور صحافیوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوںکو خوف و دہشت کا نشانہ بنانے کی اطلاعات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں5 اگست 2019کومودی حکومت کی طرف سے مسلم اکثریتی مقبوضہ جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا حوالہ بھی دیاگیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ برس 2022 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی افواج کی پر تشددکارروائیاں جاری رہیں ۔

بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ماورائے عدالت قتل کے واقعات کا سلسلہ بھی جاری رہا،جن میں امشی پورہ شوپیاں میں راجوری کے تین مزدوروں امتیاز احمد،محمد ابرار اور ابرار احمد کاجعلی مقابلے میں ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہے،جنہیں راشٹریہ رائفلز کے کیپٹن بھوپندرا سنگھ نے 18جولائی 2020میں قتل کیا تھا۔ بھارتی فوجی کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے کے بعد ان کی میتیں لواحقین کو حوالے کرنے کے بجائے انہیں دور دراز علاقوںمیں موجود قبرستانوں میں دفن کردیتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2014میں مودی کے برسر اقتدارآنے کے بعد سے، بھارت ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 140ویں درجے سے 150ویں نمبر پر آ گیا ہے، جو بھارت کی اب تک کی سب سے کم ترین پوزیشن ہے۔ انٹرنیٹ ایڈوکیسی واچ ڈاگ ایکسیس نائو کا کہنا ہے کہ بھارت 2022سمیت مسلسل پانچ سال سے دنیا میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ بند کرنے والے ممالک کی کی فہرست میں پہلے نمبر پر موجود ہے ۔

امریکی رپورٹ میںمزید کہا گیا ہے کہ "سول سوسائٹی کی تنظیموں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ مودی حکومت نے انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو حراست میں لینے کے لیے ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کا غلط استعمال بھی کیا۔رپورٹ میں مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا بھی ذکر کیاگیا جس کے تحت کسی بھی کشمیری کو عدالت پیش کئے بغیر دو سال تک قید رکھا جاسکتا ہے ۔ ماہرین اس رپورٹ کو ایک اہم پیش رفت قراردای ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی روابط اور حریف چین کے علاقائی اور عالمی طاقت کے طور پر ابھرنے کے دوران امریکہ کے لیے بھارت کی بڑھتی ہوئی اہمیت کی وجہ سے امریکہ شاذ و نادر ہی بھارت پر تنقید کرتا ہے۔

مشہور خبریں۔

جنرل السیسی کا نیتن یاہو سے بات کرنے سے انکار

🗓️ 28 اکتوبر 2024سچ خبریں:صہیونی میڈیا کے مطابق، مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی وزیر

ترکی میں زلزلہ؛ انسانی حقوق کے دعویداروں کو شام میں زلزلہ سے متاثرین کیوں نظر نہیں آتے؟

🗓️ 10 فروری 2023سچ خبریں:ترکی کے جنوبی علاقوں اور شمالی شام میں 7.7 شدت کے

سیلوان مومیکا کو سویڈن سے ڈی پورٹ کیا گیا 

🗓️ 8 فروری 2024سچ خبریں:سویڈن کی امیگریشن عدالت نے سٹاک ہوم میں مقیم عراقی نژاد

فوجی بغاوت کے بعد گیبون کی امداد روکنے کا منصوبہ

🗓️ 28 ستمبر 2023سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ جب تک

صیہونی اہلکار کا ترکی کا خفیہ دورہ

🗓️ 11 فروری 2022سچ خبریں:    امورخارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایلون اوشبیس نے اسرائیلی صدر

طالبان کسی ملک سے اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کی بھیک نہیں مانگے گا

🗓️ 19 جون 2024سچ خبریں: طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ویڈیو پیغام میں

جولانی حکومت کے دہشت گردوں کی لبنانی سرزمین پر یلغار

🗓️ 19 مارچ 2025سچ خبریں: مقامی ذرائع نے المیادین نیٹ ورک کے ساتھ گفتگو میں

سویڈن کی جانب سے ترکی دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کے الزامات کی تردید

🗓️ 26 مئی 2022سچ خبریں:  سویڈن کی وزیر اعظم میگڈالینا اینڈرسن نے بدھ کے روز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے