اسلام آباد {سچ خبریں} دنیا بھر کے سائنس دانوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی اس کے علاج کے لیے ویکسین تیار کرنے کی دوڑ کا آغاز کر دیا تھا۔
ویکیسن تیار ہونے کے بعد لیبارٹریوں میں اس کے ٹیسٹ کیے گئے۔ جانوروں اور پھر انسانوں پر کیے جانے والے کلینیکل ٹرائلز کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ ویکسین انسانوں کو لگائی جا سکتی ہے۔ ان میں تین ویکسین ایسی تھیں جن پر برطانیہ، امریکہ اور دیگر بہت سارے یورپی ممالک نے اعتماد کیا۔
ان میں آسٹرا زینیکا، بائیو این ٹیک فائزر اور موڈرنا کی ویکسین شامل ہے۔
آسٹرازینیکا ویکسین
اس ویکسین کی پہلی خوراک چار جنوری 2021 کو برطانیہ میں دی گئی۔ اس کی جب پہلی خوارک دی گئی تو یہ ویکسین 62 فیصد موثر ثابت ہوئی تھی، تاہم جب ایک مہینے بعد پوری خوراک دی گئی تو اس کی تاثیر بڑھ کر 90 فیصد ہوگئی۔
فائزر ویکسین
یہ برطانیہ سے منظور شدہ پہلی ویکسین ہے، جہاں حتمی اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ اس کی دو خوراکوں کے بعد وائرس سے 95 فیصد تحفظ فراہم ہوتا ہے، اور 65 سال سے زیادہ عمر کے بوڑھوں میں یہ 94 فیصد موثر ثابت ہوئی ہے۔
پہلی خوراک 52 فیصد تحفظ دیتی ہے، پھر دوسری خوراک جسم کو تقریبا مکمل تحفظ دینے کے لیے 12 دن بعد دی جاتی ہے۔ ویکسین کا تجربہ چھ ممالک میں کیا گیا۔
موڈرنا
یہ ویکسین امریکہ کے قومی ادارہ صحت کے تعاون سے تیار ہوئی۔ قومی ادارہ صحت نے مالی اعانت فراہم کی۔ 30 ہزار سے زیادہ افراد پر کیے گئے کلینیکل ٹرائلز سے یہ ثابت ہوا کہ یہ ویکسین کی 94.5 فیصد تک موثر ہے، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ عمر رسیدہ افراد سمیت ہر عمر کے گروپوں کے لیے اور بغیر کسی سنگین خدشات کے کام کرتی ہے۔
تینوں ویکسینوں میں کیا مماثلت ہیں؟
ان تینوں ویکسین کی مریضوں کو دو خوراکیں درکار ہوتی ہیں، فائزر اور آکسفورڈ کی ویکسین میں سے ہر ایک کی دوسری خوراک پہلی خوراک کے 12 ہفتوں بعد لی جاسکتی ہے، حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین برطانیہ سے منظور شدہ ان تینوں ویکسینوں میں سے کوئی بھی لے سکتی ہیں لیکن اس کے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔
یہ تینوں ویکسین ان لوگوں کے لیے موزوں نہیں ہیں جو ان ویکسینوں میں شامل کسی بھی اجزا سے الرجی رکھتے ہوں، لیکن میڈیسن ریگولیٹری کے مطابق مختلف قسم کی الرجی والے لوگ انہیں لے سکتے ہیں
تین ویکسینوں کا کیا چیزیں مختلف ہیں؟
تینوں ویکسینوں کے مابین پہلا اہم فرق یہ ہے کہ ان کو کس طرح محفوظ اور منتقل کیا جاتا ہے، کیونکہ فائزر ویکسین کو منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاکہ اس کا استعمال کرنے سے پہلے اس کی تاثیر کو برقرار رکھا جاسکے۔
موڈرنا ویکسین ذخیرہ کرنے اور لے جانے میں آسانی ہے، اور یہ گھریلو ریفریجریٹرز میں 30 دن تک اور کمرے کے درجہ حرارت پر 12 گھنٹے تک اپنی تاثیر برقرار رکھتی ہے۔
آسٹرا زینیکا ویکسین شپنگ اور ذخیرہ کرنے میں سب سے آسان ہے
کیا ویکسین کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی مؤثر ہوگی؟
حالیہ ہفتوں میں برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آنے کے بعد ویکسین بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ان کی ویکسین نئی اقسام کے خلاف بھی موثر ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
پرویز الہٰی سے طے شدہ ملاقات کے بجائے عمران خان کی اسپیکر پنجاب اسمبلی سے ملاقات
نومبر
یمن کا محاصرہ ختم ہونے تک سعودی عرب پر حملہ جاری
مارچ
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب اور صوبہ سندھ میں آئین کی دفعہ 144 نافذ
مئی
مزاحمتی میزائلوں کے خلاف صیہونیوں کے چیلنجز
دسمبر
امریکی قبضے کے دوران سب سے زیادہ ڈالر عراق سے نکلے: حیدر العبادی
مارچ
سی پیک منصوبے کا دوسرا مرحلہ، پاکستان کی چینی ورکرز کی سیکیورٹی کی یقین دہانی
مارچ
مقبوضہ فلسطین میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری
فروری
یورپی پارلیمنٹ نے سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کی صورتحال پر تنقید کی
دسمبر