سچ خبریں:ایک اسرائیلی تجزیہ نگار نے ایران کے خلاف صیہونی وزیر اعظم کی بیان بازی کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں خبردار کیا کہ وہ تہران کو دھمکی دینے سے پہلے اپنی فوج کی حالت کے بارے میں سوچیں۔
صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں مصر کی سرحد پر ہونے والے واقعہ کو دہشت گرد حملہ اور اس علاقے میں تین صیہونی فوجیوں کی ہلاکت کو تباہ کن قرار دیا جس کے بعد صیہونی اخبار یدیوت احرونٹ کے عسکری امور کے تجزیہ کار یوسی یوشوا نے نیتن یاہو کے بیان کے جواب میں ان سے کہا کہ وہ سب سے پہلے اس بات کی تحقیق کریں کہ صیہونی فوج کو شدید کمزور کیوں کیا گیا ہے۔
یوشوا نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ میں وزیراعظم، آرمی کمانڈر اور چیف آف جوائنٹ اسٹاف سمیت ہر کسی کو مشورہ دیتا ہوں کہ ایران پر حملے کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے پہلے فوج کیسی ہے ،اس کا جائزہ لیں، اس سے پہلے کہ جلد بازی سے کام لیں اور اپنی دھمکیوں میں اضافہ کریں۔
یاد رہے کہ ایک مصری فوجی نے حال ہی میں صہیونی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ میں ان میں سے تین کو ہلاک کر دیا۔ یہ تصادم نیتسانا کراسنگ میں ہوا جو 1982 میں صیہونی حکومت اور مصر کے درمیان مصالحتی معاہدے پر دستخط کے بعد تعمیر کیا گیا تھا،یوشع نے مزید کہا کہ مصر کی سرحد پر جو کچھ ہوا وہصہیونی فوج کی بنیادی کمزوریوں کو ظاہر کرتا ہے، میں مبالغہ آرائی کے بغیر یہ کہنا چاہیے کہ فوجیوں کا یہ رویہ اسرائیلی فوج کی کمزوری کی علامت ہے۔ یہ مسئلہ زمینی فورس کے نظام کا جائزہ لینے کا متقاضی ہے۔ خاص طور پر اس مسئلے کے بعد جبکہ گزشتہ سالوں میں اس طرف توجہ نہیں دی گئی۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ صیہونی فوج کو اپنی انٹیلی جنس اور فضائی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہیے، اس حکومت کی فوج کے حالیہ حربوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ان میں سے زیادہ تر حربے لبنان میں فضائیہ کے حملوں اور انٹیلی جنس فورسز (جاسوسی) کی سرگرمیوں پر مبنی ہیں، لیکن ہم یہ بھول جائیں کہ ہماری سرحدوں پر حزب اللہ کے ساتھ جھڑپ ہو سکتی ہے اور اس مسئلے کا موازنہ مصری فوجی کے ساتھ تصادم سے نہیں کیا جا سکتا۔
صہیونی تجزیہ نگار نے اشارہ کیا کہ لبنان کی سرحد پر ہمارا سامنا رضوان تربیت یافتہ یونٹوں سے ہو گا جن کا شمار حزب اللہ کی کمانڈو فورسز میں ہوتا ہے،زمینی قوت ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہو گا کیونکہ ہم ہمیشہ اپنی فضائی صلاحیتوں کو بڑھانے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن آخر کار ہمیں جیتنے کے لیے زمینی طاقت کی ضرورت ہے۔
یوشوا نے آخر میں اشارہ کیا کہ اسرائیلی فوج نے ان شعبوں (انٹیلی جنس اور فضائی) کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں لیکن زمینی شاخ کی طاقت بڑھانے کے لیے نہیں لہٰذا جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا فرض ہے کہ وہ زمینی افواج کی صورتحال کو حل کریں اور اسے مضبوط بنائیں کیونکہ ہم اس کی کارکردگی کی کمزوری کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ مصری فوج نے تین صیہونی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ، 3 جون 2023 کی صبح، بارڈر سکیورٹی فورسز کے ایک جوان نے منشیات کے اسمگلروں کا پیچھا کرنے کے بعد، سرحدی رکاوٹوں کو عبور کیا اور فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجہ میں تین اسرائیلی سرحدی محافظ ہلاک اور دو زخمی ہوگئے جبکہ مصری سرحدی محافظ بھی فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا،فوج کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ واقعے کی تفصیلات جاننے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جا رہے ہیں ،تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مصری سرحدی محافظ نے اسرائیلی فوجیوں پر گولیاں کیوں چلائیں۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی فوجی ذرائع نے سرحدی علاقے میں منشیات کے اسمگلروں کی موجودگی کی اطلاع نہیں دی اگرچہ وہ علاقہ جہاں تنازعہ ہوا وہ عام طور پر منشیات کی اسمگلنگ کی جگہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن صہیونی فوجی ذرائع نے یدیوت کو بتایا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اس معاملے کا منشیات اور اسمگلنگ سے کوئی تعلق ہے اور ان کی رائے میں یہ سکیورٹی کا معاملہ ہے۔