سچ خبریں:عطوان نے صیہونیوں کے خلاف روس کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ماسکو جلد ہی یوکرین جنگ میں روس کے خلاف اسرائیل کے اشتعال انگیز رویے کا جواب دے گا۔
رائے الیوم انٹر ریجنل اخبار رائے الیوم کے چیف ایڈیٹر اور عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے اپنے نئے تجزیے میں اس جنگ کے ایک سال مکمل ہونے پر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ صیہونی حکومت نے اقوام متحدہ کی اس قرارداد کی حمایت کی اور اس کے حق میں ووٹ دیا جو یوکرین کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتی ہے نیز اس میں کہا گیا ہے کہ روس یوکرین سے اپنی فوجیں نکال لے،علاوہ ازیں اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے سفیر گیلاد اردان نے کہا کہ اسرائیل امریکہ کی درخواست پر میزائل دفاعی نظام کی ترقی میں یوکرین کی مدد کرے گا۔
عطوان کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب روس کے ساتھ جنگ میں صیہونی حکومت کی یوکرین کی سرکاری اور عوامی اسٹریٹجک حمایت ہے،ایک ایسا مسئلہ جو ایک اہم اور مرکزی سوال اٹھاتا ہے، جس کا موضوع یہ ہے کہ روس اور اس کے صدر اسرائیل کے موقف کا کیا جواب دیں گے؟ امریکہ کی بلومبرگ نیوز ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ روس نے اسرائیل کو باضابطہ طور پر خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے یوکرین کو فضائی دفاعی میزائل یا دیگر انٹرسیپٹر میزائل بھیجے تو وہ صیہونیوں کو براہ راست یا کسی تیسرے ملک میں جواب دے گا۔
تجزیے کے مطابق یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ایک اسرائیلی سکیورٹی انڈسٹری کمپنی نے یوکرین کی فوج کو اینٹی ڈرون سسٹم فروخت کیا ہے لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ صیہونی حکومت نے ان تمام سرخ لکیروں کو پار کر دیا ہے جن کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے نائب دمتری میدویدیف نے اس ملک کی قومی سلامتی کونسل میں بات کی تھی لہذا اس کے تل ابیب کے لیے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، ہم نہیں جانتے کہ روسی حکام وقتاً فوقتاً کوئی عملی اقدام کیے بغیر اسرائیل کے خلاف ان تنبیہات کا سہارا کیوں لیتے ہیں؟ خاص طور پر شام پر صیہونیوں کے فضائی حملوں میں شدت آنے کے بعد، جن میں سے آخری حملہ دمشق کے وسط میں کفر سوسہ کے علاقے پر کیا گیا۔
عطوان نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل کھل کر یوکرینیوں اور اس ملک کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کی حمایت کرتا ہے نیز اس ملک میں فضائی دفاعی نظام بھیجتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس جنگ میں اپنی جھوٹی غیرجانبداری کو ختم کر چکا ہے، تو پھر روس ان اشتعال انگیز رویوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اقدام کیوں نہیں اٹھا رہا ہے؟ یقیناً ہمیں اس کی وجہ معلوم نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم توقع اور یقین رکھتے ہیں کہ روس یوکرین کی جنگ میں امریکہ اور نیٹو کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے موقف کا جلد از جلد جواب دے گا۔
اس عرب تجزیہ کار نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اسرائیل کے خلاف روس کے ردعمل کا انتظار طویل نہیں ہو گا کیونکہ صیہونی حکومت کے فضائی حملے اب شام کے دارالحکومت کے قلب میں واقع محلوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، یاد رہے کہ یوکرین سے روسی افواج کے انخلاء کے بارے میں اسرائیل کے مثبت ووٹ کے بعد ایک زلزلہ آسکتا ہے جو شام کے خلاف غاصب حکومت کی جارحیت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف فلسطینی عوام کی مزاحمت کی حمایت میں توسیع کا باعث بنے گا۔
عبدالباری عطوان نے تاکید کی کہ روس کے پاس بہت سے ایسے وسائل ہیں جن سے وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکتا ہے، دوسری طرف صیہونی اپنے داخلی محاذ پر بہت سے مسائل سے نبرد آزما ہیں،اسرائیلی میڈیا انکشافات کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے چند دنوں میں یا زیادہ سے زیادہ چند ہفتوں میں یوکرین کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں نیز انہوں نے یوکرین کی مدد کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔
عطوان نے اپنے تجزیے کے آخر میں لکھا ہے کہ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ روسی صدر کب تک انتظار کریں گے اور ماسکو کے خلاف اسرائیل کے زہریلے اقدامات کے بعد روسی کیا اقدام کریں گے، اور کیا وہ شام کو صیہونیوں کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے گرین سگنل دیں گے،ہمیں یقین ہے کہ صیہونی حکومت کے اشتعال انگیز رویے کے جواب میں ماسکو کے عملی اقدام میں تاخیر نہیں ہوگی۔،کیونکہ یہ تاخیر نہ تو روس اور نہ ہی اس کے اتحادیوں بالخصوص شام کے مفاد میں ہے، یہاں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے الفاظ کو یاد کرنا مفید ہو گا جنہوں نے کہا تھا کہ یوکرین کے ساتھ جنگ میں زیادہ تر عرب ممالک روس کے ساتھ ہیں۔