سچ خبریں: چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے بیان دیا کہ امریکی کانگریس کی قرارداد کی شدید مذمت کی جاتی ہے، کسی بھی ملک بشمول امریکہ کو ہمارے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو فلسطین میں ہونے والے مظالم کیوں نظر نہیں آتے؟
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نفرت پھیلانا اور زبردستی اپنے نظریات مسلط کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان امریکہ کی ایک ریاست ہے یا خودمختار ملک؟؛ رضا ربانی کی زبانی
حافظ طاہر محمود اشرفی نے وضاحت کی کہ علما انتہا پسندی کی مذمت کرتے ہیں، اور انتہا پسندی کے خلاف قانون ہمیشہ حرکت میں رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور آئین میں غیر مسلموں کو بھی برابر کے حقوق دیے گئے ہیں۔ پاکستان میں ہر شخص کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، اور محرم میں اتحاد و اتفاق کا پیغام عام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی یکجہتی کی ضرورت ہے اور ایس آئی ایف سی کے کام کی تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے عزم استحکام آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے ملک سے انتہا پسندی اور شدت پسندی کے خاتمے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: امریکی قرارداد کے جواب میں ہم کیا کریں گے؟ اسحاق ڈار کا ردعمل
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ امریکی کانگریس کی قرارداد پاکستان کی خود مختاری کی توہین ہے۔ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں کشمیر اور فلسطین کا بھی ذکر تھا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ قومی اسمبلی میں امریکی قرارداد کی مخالفت نہیں کی گئی، کم از کم فلسطین اور غزہ کے بارے میں موقف کی تائید کی جانی چاہیے تھی۔