یہ بات ختم ہو جانی چاہیے کہ نواز شریف وطن واپس آ رہے ہیں یا نہیں، شہباز شریف

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ بات اب ختم ہو جانی چاہیے کہ نواز شریف وطن واپس آ رہے ہیں یا نہیں اور وہ 21 اکتوبر کو واپس آ رہے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے علم میں ہے کہ میاں نواز شریف 21 اکتوبر کو تشریف لا رہے ہیں اور اب آپ کو بار بار یہ نہیں پوچھنا چاہیے کہ وہ آرہے ہیں یا نہیں آ رہے ہیں، یہ بات ختم ہو جانی چاہیے۔

انہوں نے اپنی 16ماہ کی مخلوط حکومت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں ہمیں ہمالیہ نما چیلنجز اور مشکلات بھی ملیں، دھرنے اور لانگ مارچز بھی تھے، تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب بھی آیا، پچھلی حکومت سے ٹرانسفر ہونے والی مہنگائی میں اضافہ ہو رہا تھا اور آئی ایم ایف کا بہت بڑا چیلنج ہمارے سامنے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط طے کی تھیں اور پھر خود ہی ان تمام شرائط کو ماننے سے انکار کردیا تھا اور جب تحریک عدم اعتماد کا مرحلہ قریب آ رہا تھا تو انہوں نے اپنی ذاتی سیاست اور اپنے ذاتی مقاصد کے لیے ریاست کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا، یہ وہ عوامل ہیں جو آپ سب اچھی طرح جانتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور ہم فی الفور اپنی سیاست کو بچانے کے لیے ریاست کو ڈبو دیتے، یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا لیکن بطور ایک پاکستانی اور ایک ذمے دار حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے میرا فرض تھا کہ اگر سیاست کو نقصان پہنچتا ہے تو پہنچے، ریاست بچ جائے۔

انہوں نے کہا کہ پھر پاکستان کی تاریخ سب سے بڑا سیلاب آیا، اس سے ہم نے نمٹنے کے لیے ہم نے جو بھی وسائل اور توانائیاں صرف کیں، مہنگائی بتدریج بڑھ رہی تھی اس پر ہم نے قابو پانے کی پوری کوشش کی، معاشی بدحالی ہمیں ورثے میں ملی اور لانگ مارچ اور دھرنے بالآخر 9 مئی 2023 کو انتہائی نکتے پر پہنچ گئے جہاں پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف بغاوت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود آئی ایم ایف کا معاہدہ طے پایا، 2 ہزار ارب روپے کا کسان پیکج دیا گیا اور اس کے نتیجے میں اس سال گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، صوبائی حکومتوں کی کوشش سے کپاس کی پیداوار میں بھی بہتری آئی ہے لیکن اگر یہ کہا جائے کہ ہم 16ماہ میں ہر میدان میں کامیاب ہوئے تو یہ کہنا مناسب نہیں ہے لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ ہم نے مسائل حل کرنے کے لیے جان توڑ کوشش کی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہو جاتا تو کیا صورت ہوتی، پیٹرول پمپ خالی ہوتے اور قطاریں لگی ہوتیں، زندگی بچانے والی ادویات ناپید ہوتیں، ہماری ضروری درآمدات ان کی ایل سیز نہ کھل پاتیں اور اگر وہ کھلتیں بھی تو باہر کے بینک ان کو منظور نہ کرتے، روزمرہ کی اشیا نہ مل رہی ہوتیں، بینکوں پر چڑھائی ہو چکی ہوتی اور لوگ اپنے پیسے نکالنے کے لیے وہاں توڑ پھوڑ کررہے ہوتے، صنعتوں سے لاکھوں لوگ بیروزگار ہو جاتے اور عالمی اداروں سے ایک دھیلا بھی نہ ملتا، یہاں ہر طرف ہنگامہ اور جلوس نکلے ہوتے، میری نظر میں پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی مدد کی اور میرے قائد نواز شریف نے اس میں میرا پورا ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ 1990 میں جب نواز شریف پہلی مرتبہ وزیراعظم بنے تھے تو اس وقت جو معاشی اصلاحات آئی تھیں وہ پورے پاکستان کے لیے ایک نیا ماڈل تھا، لوگ باتیں کررہے تھے کہ کیا پاکستان اتنی بڑی اصلاحات کا متحمل ہو سکتا ہے، یہ اس وقت پاکستان کے روپے کی قدر بھارت کے روپے سے زیادہ تھی اور بھارتی وزیر اعظم نے نواز شریف کے اصلاحاتی ماڈل کو وہاں نقل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 1997 میں جب نواز شریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بنے تو 28 مئی کو پاکستان نے بھارت کے دھماکوں کے جواب میں 6 دھماکے کیے اور پاکستان ایٹمی طاقت بنا، جو ترغیبات اور دھمکیاں دی گئیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں، پھر وزیر اعظم واجپائی بذریعہ روڈ پاکستان تشریف لائے اور مینار پاکستان جا کر انہوں نے کہا کہ جب پاکستان بنا تو ہمیں گھاؤ لگے تھے اور آج ہم پاکستان کو دل سے تسلیم کرتے ہیں، یہ پاکستان کی تاریخی اخلاقی فتح تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس کے بعد کارگل کا واقعہ ہو گیا اور ہر چیز پر پانی پھر گیا یا تو کارگل کے ذریعے کشمیر فتح کر لیتے تو آج تاریخ اور ہوتی، کارگل کے واقعے کے شدید نقصانات سب کے سامنے ہیں، بین الاقوامی سطح پر ہمارا بائیکاٹ کر دیا گیا اور کارگل کے لیے نواز شریف کو بے بنیاد طور پر ذمے دار ٹھہرانے کی بھونڈی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 4 جولائی کو نواز شریف امریکا تشریف لے گئے اور وہاں صدر بل کلنٹن سے ملاقات ہوئی اور اس کے نتیجے میں کارگل کی لڑائی بند ہوئی، نواز شریف نے پاکستان کو تو بچا لیا لیکن اپنے اقتدار کو انہوں نے قربان کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2017 سے 2018 تک کا سارا دورانیہ آپ کے سامنے ہے، میں جانتا ہوں کہ نواز شریف نے سی پیک کو پاکستان لانے کے لیے کیا کاوشیں کیں اور اس کے رستے میں کیا کیا پہاڑ نما رکاوٹیں کھڑی کی گئی، چین کے صدر شی جن پنگ کا ستمبر 2013 میں دورہ پاکستان یقینی بنانے کی کوشش کی گئی تو اس سے چند رات پہلے 11 بجے چینی سفیر نے مجھے کہاکہ دورہ ملتوی ہو گیا ہے کیونکہ یہاں دھرنے والے اٹھنے کو تیار نہیں تو ہم کوئی سیکیورٹی رسک نہیں لے سکتے، میں نے نواز شریف سے بات کی تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ اس کا کوئی حل نکالو ورنہ پاکستان کا نقصان ہو جائے گا۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ میں نے پھر جنرل راحیل شریف کو فون کیا اور اگلے دن دو ستمبر 2013 کو ملاقات طے ہو گئی، میں نے چینی سفیر کو بھی کہا کہ آپ بھی ساتھ چلیں تو وہ بھی رضامند ہو گئے لیکن بعد میں انہوں نے معذرت کر لی، جنرل راحیل اس وقت چین کے وزیر دفاع سے بات کرنے گئے اور واپس آ کر بتایا کہ وہ دورے کے لیے نہیں مان رہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی سفیر نے کہا کہ میں نے خود دھرنے والوں سے کہا کہ آپ تین دن کے لیے اُٹھ جائیں اور پھر چلے جائیں لیکن دھرنے والوں نے کہا کہ نہیں ہم یہاں آرام سے بیٹھے ہیں، کیا اس وقت نواز شریف یہ سب اپنی ذات کے لیے کررہا تھا یا پاکستان کے کروڑوں عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کررہا تھا تاکہ ان ملکوں کا مقابلہ کیا جا سکے جو اس وقت تیزی سے ترقی کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں نواز شریف کو بدترین سازش کے ذریعے پاناما سے اقامہ میں سزا دلوائی گئی، پاناما میں 300 سے 400 لوگوں کے نام شامل تھے جن میں سیاستدان بھی شامل تھے، بہت شور مچا کر کہا گیا کہ ان سیاستدانوں کا احتساب کریں گے جن کا نام پاناما میں آیا ہے، میاں نواز شریف کو تو نام ہی نہیں تھا اور پھر کس طرح اقامہ میں ان کو سزا دلوائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وہاں سے ترقی اور خوشحالی کے سفر کر کالی ضرب لگائی گئی، ایک ماڈل جو تیار کیا گیا تھا اس کو آگے لانے کے لیے پوری قوم کا ترقی کا سفر ختم کردیا گیا اور چھین لیا گیا، خالی نواز شریف سے مینڈیٹ نہیں چھینا گیا، ہم پنجاب میں الیکشن جیت چکے تھے لیکن دھاندلی اور ڈنڈے کے زور پر تبدیل کیا گیا اور کس طرح ایک ماڈل متعارف کرایا گیا جس نے پاکستان کو تباہ و برباد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آ کر مینار پاکستان پر عوام کو ملک کی معاشی بحالی کا منصوبہ خود بتائیں گے۔

مشہور خبریں۔

طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی کوشش

?️ 28 مئی 2024سچ خبریں: پیوٹن کی طرف سے فیصلے کے لیے طالبان کو دہشت گرد

یورپ کے معاندانہ رویہ پر ترکی کا ردعمل

?️ 15 ستمبر 2023سچ خبریں: ترک وزارت خارجہ نے انقرہ کے بارے میں یورپی پارلیمنٹ

بن گوئر کے خلاف مظاہروں میں شدت؛ غلط پوزیشن پر غلط وزیر!

?️ 14 فروری 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے ملٹری انٹیلی جنس ادارے کے سابق سربراہ آموس

الیکشن کمیشن کی وجہ سے مینڈیٹ کو نقصان پہنچا، 8 فروری کو یوم سیاہ ہرصورت منائیں گے، شیخ وقاص

?️ 6 فروری 2025 پشاور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ

حکومت نے اسلام آباد کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے8اہم منصوبوں منظور کئے

?️ 15 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق کپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی

غیرملکی سرمایہ کاری پر منافع کی بیرون ملک منتقلی 5 گنا بڑھ گئی

?️ 27 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ملٹی نیشنل کمپنیوں نے رواں مالی سال کے

دیگ سے زیادہ چمچہ گرم

?️ 3 نومبر 2022سچ خبریں:تل ابیب کا سفر کرنے والے بحرینی وزیر نے صہیونیوں کو

زیلنسکی کا یوکرین میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کا اعتراف

?️ 23 جنوری 2023سچ خبریں:یوکرین کے صدر Volodymyr Zelenskyy نے اتوار کے روز اپنے ملک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے