لاہور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے رہنماء فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلے کرلیے اب وفاقی حکومت فیصلہ کرے، جب تک آپ کے فیصلے بند کمروں سے باہر نہیں نکلیں گے، عوام کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے پاکستان آگے نہیں جا سکتا، پی ٹی آئی میں ایک فارورڈ بلاک بنا تھا سندھ ہاؤس میں، اس کی حالت آپ دیکھ لیں، نواز شریف، زرداری ملک لوٹ کر باہربھاگ جاتے ہیں، الیکشن کا نام سن کر ان کوغشی کے دورے پڑتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنی ہیں، نہ گورنر روول لگ سکتا ہے اور نہ ہی الیکشن روکنے کے لیے اسمبلیوں میں کوئی قدغن آسکتی ہے، پی ڈی ایم سے کہتا ہوں کہ آپ عوام میں بیٹھ کر کھانا نہیں کھا سکتے الیکشن کیا لڑیں گے، یہ باہر سے آکر ملک کو لوٹتے ہیں اور پھر باہر چلے جاتے ہیں، اس لیے نوازشریف تو شاید واپس نہ آئیں یہ سارے لندن چلے جائیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پرویز الہٰی اور محمود خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار عمران خان کو دیا، پاکستان کے عوام عمران خان کےساتھ کھڑے ہیں اور ملک کے 75 فیصد عوام الیکشن چاہتے ہیں کیوں کہ آپ سے ملک نہیں چل رہا، حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کی، ن لیگ کے رہنماوں نے عجیب وغریب پریس کانفرنس کی، کیا ان دونوں کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے بطورِ مرغا پالا ہوا ہے کہ ہر معاملے میں چونچ مارنا شروع کر دیں، ان میں جرات ہونی چاہیے اپنے لیڈران سے این آر او کے بارے میں پوچھیں، اگران کو برا لگتا ہے کہ لوگ انہیں چور، ڈاکو کہتے ہیں تو اپنے لیڈران سے پوچھیں، دونوں جماعتوں کی لیڈرشپ کی لوٹ مار پر کیا کسی کو شک ہے؟ جب آپ کی لیڈرشپ ملک کا پیسہ لوٹے گی توڈاکوہی کہا جائے گا، اسی لیے رانا ثنا اللہ، خواجہ سعد رفیق اپنے حلقوں میں بھی بغیر گارڈ کے نہیں نکل سکتے۔
فود چوہدری نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سنجیدگی صرف کیسز ختم کرانا ہے، مریم نوازکیس کی نیب سپریم کورٹ میں اپیل ہی فائل نہیں کر رہا، یہ صرف پیسے لیکربھاگنے کے چکرمیں ہیں، ان کے بچے باہر ہیں ، پاکستان میں کوئی مفاد نہیں، پیپلزپارٹی اورجے یوآئی کے لوگ تو دس دس ہزارتک نہیں چھوڑ رہے، ہمیں افسوس ہے عدالت اپنا رول ادا نہیں کررہی، ایک صحافی کہہ رہے ہیں جنرل (ر)باجوہ کے کہنے پر رات کو بارہ بجے عدالت کھولی گئی، یہ ہمارے جسٹس سسٹم پرسوالیہ نشان ہے، فیصلے اگر بند کمروں میں ہونگے تو پھر اسٹیبلشمنٹ کو سوچنا ہو گا، عام آدمی کی تو عدالتوں سے انصاف کی توقع ہی اُٹھ گئی ہے، تھوڑی دیر بعد سندھ کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ ہو گی، ہمارے فیصلے ہوچکے ہم الیکشن کے لیے تیارہے۔