لاہور: (سچ خبریں) سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہماری 2 نسلیں انصاف مانگنے کے لیے لاہورہائیکورٹ آتی رہیں ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مجھے ایک بار پھر موقع دیا گیا، لاہورہائیکورٹ بار کا شکرگزار ہوں، کہا جاتا ہے کہ جو قاتل ہوتا ہے وہ ہمیشہ جائے وقوعہ پر واپس لوٹتا ہے مگر اس لاہور ہائیکورٹ میں ہماری 2 مظلوم، متاثرہ نسلیں انصاف مانگنے کے لیے آتی رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بڑے احترام سے کہتا ہوں کہ آج تک اس لاہور ہائی کورٹ کو کرائم سین کی طرح دیکھا جاتا ہے کیونکہ یہاں ایک قتل ہوا اور قاتل آمر ضیاالحق، لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے وہ جج، وہ بیوروکریٹس تھے جو اس میں سہولت کار بنے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت تمام جج صاحبان کا شکر گزار ہوں کہ صدر زرداری کے 12 سال پہلے بھیجے گئے ریفرنس پر سماعت ہورہی ہے اور امید ہے کہ اتنے سال بعد قائد عوام کو انصاف ملے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جج صاحبان اپنے فیصلوں سے وہ داغ دھوئیں گے صرف اس لیے نہیں کہ وہ مجھے، میرے خاندان اور میرے کارکنان کو انصاف دیں گے بلکہ اس لیے کہ وہ ایک اور پتھر پر لکیر کھینچے گے کہ آج کے بعد کسی وزیر اعظم کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہونا چاہیے تاکہ ملک ترقی کرسکے۔ْ
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہماری قوم انتہائی محنتی ہے، ہم کسی سے کم نہیں ہیں، قائد اعوان کی قیادت میں لاہور میں او آئی سی کی کانفرنس کروائی گئی، پاکستان نے مسلم دنیا کو لیڈ کیا، جو بھی اس کانفرنس میں مسلم امہ کے لیڈران موجود تھے ان کو قتل کیا گیا تو کیا یہ محض اتفاق ہے؟
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں تفریق پیدا ہوگئی ہے، ہم نے سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کردیا تھا، اس میں سب سے بڑا کردار خان صاحب کا تھا، وہ کہتا تھا کہ میں چور سے بات نہیں کروں گا، تو جو تربیت کی جاتی ہے باقی سیاسی جماعتوں میں کہ اگر میرے ہو تو اچھے ورنا غدار ہو، کافر ہو تو ایسے ملک نہیں چلایا جاسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ میں محب وطن پاکستانی ہوں میں سیاسی کارکنان کی عزت کرتا ہوں چاہے وہ کسی بھی جماعت کا ہو، مجھے آپ کی مدد چاہیے تاکہ ہم یہ بخار توڑیں جو ملک میں چڑھا ہوا ہے، اگر آج پاکستان میں یہ تقسیم کی سیاست پھر نظر آرہی ہے تو یہ ماننا پڑے گا کہ یہ خان صاحب واپس لے کر آئیں ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہم پاکستانی سیاست کو نئی سمت میں لے کر جائیں، اگر ہم یہی پرانی سیاست کریں گے تو جو بھی وزیر اعظم بنے گا ملک نہیں چلے گا، مسئلوں سے نہیں بچ سکیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ قائد عوام کا جو کیس چل رہا ہے یہ بڑا موقع ہے کہ ہم اپنی تاریخ درست کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پرانے سیاستدان اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو آئین، جمہوریت اور انسانی حقوق کا ذکر کرتے ہیں اور جب حکومت میں آتے ہیں تو پھر آئین، قانون، جمہوری حقوق سب کو بھول جاتے ہیں، کوئی امیر المومنین بننا چاہتا ہے تو کوئی ملک کو ٹائیگر فورس میں تبدیل کر دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اب اپنا حق چھیننا ہے، اپنے فیصلے خود کرنے ہیں تو شاید اپنے ملک کو، اپنی عوام کو غربت، بے روزگاری سے بچا سکیں گے، ہم اپنی تاریخ کے سب سے بڑے معاشی بحران سے گزر رہے ہیں، یہ ہم سب کا ملک ہے، آئیں مل کے اس ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں، ہم اپنی نوجوان نسل کو مایوس نہیں کرنا چاہتے۔