خیال رہے کہ دو روز قبل پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کیا گیا ہتک عزت کا قانون لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست صحافی جعفر احمد یار اور راجہ ریاض نے دائر کی تھی جس میں درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیاتھا کہ ہتک عزت قانون آئین اور قانون کے منافی ہے، ہتک عزت آرڈیننس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا۔ ہتک عزت قانون میں صحافیوں سے مشاورت نہیں کی گئی۔ ہتک عزت کا قانون جلد بازی میں صحافیوں اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے لایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ہتک عزت آرڈینیس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا ،عدالت ہتک عزت کے قانون کو کالعدم قرار دیکر اس پر عمل روکے۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ہتک عزت کے قانون کو کالعدم قرار دیا جائے۔قبل ازیں پنجاب میں اپوزیشن اور صحافیوں کے تحفظات نذر انداز کرتے ہوئے قائم مقام گورنر پنجاب نے 8جون کو ہتک عزت بل پر دستخط کر دئیے تھے جس کے بعد بل باقاعدہ قانون بن گیاتھا۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کے رخصت پر جانے کے بعد قائم مقام گورنر ملک احمد خان نے ہتک عزت بل پر دستخط کئے تھے۔ہتک عزت بل کو واپس پنجاب اسمبلی بھجوا دیا گیاتھا۔ ہتک عزت بل گزٹ نوٹیفکیشن کے بعد نافذ العمل ہوگیاتھا۔گزشتہ ماہ پنجاب اسمبلی سے ہتک عزت بل پاس ہوا جسے منظوری کیلئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کو بھجوایا گیاتھا۔ گورنر پنجاب نے ہتک عزت بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔