اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان نے ایران کے ساتھ گوادر کو 100 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے لیے مفاہمت کی یاداشت (ایم او یو) پر دستخط کر دیے۔ وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے 10 سے 13 مارچ تک ایران کا تین روزہ دورہ کیا اور ایرانی ہم منصب علی اکبر کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ دونوں ممالک کی وزارتوں کے درمیان متعدد اجلاسوں کے دوران توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے اور نئے جوائنٹ وینچرز کے لیے دلچپسی کا مظاہرہ کیا گیا۔
خرم دستگیر نے گوادر کو بجلی کی فراہمی کے حتمی معاہدے کے لیے تہران کا دورہ کیا تھا، جس پر بات چیت کا آغاز جون 2022 کو کیے گئے دورے میں کیا گیا تھا، 9 مہینے کی تاریخی مدت میں ایران سے گوادر تک ٹرانسمیشن لائنیں بچھا دی گئیں، ’بجلی فراہمی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے‘ تکنیکی ٹیموں کے تین اجلاس ہوئے جس میں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایران کے ساتھ گوادر کو 100 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے منصوبے پر دستخط ہوئے۔
وزارت توانائی کے حکام اور تہران میں پاکستانی سفارتخانے نے بتایا کہ بجلی فراہمی کے اوقات کار اور قیمت کے حوالے سے معاملات اب بھی زیر غور ہیں اور اسے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔
تاہم بیان میں کہا گیا کہ پروجیکٹ کا افتتاح جلد سے جلد کر دیا جائے گا اور گوادر کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیر توانائی نے آنے والے یوم پاکستان کے حوالے سے تقریب میں بھی شرکت کی اور کہا کہ پاکستان اور ایران مشترکہ عقیدے، ثقافتی وابستگی اور مشترکہ تاریخ کے اٹل رشتے کے ساتھ 2 برادر ملک ہیں۔
وزیر توانائی نے ایران اور سعودی عرب کی قیادت کو سفارتی تعلقات کی بحالی پر مبارکباد دی، ایرانی وزیر توانائی علی اکبر محرابیان نے بتایا کہ دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔
پاکستان کی سرکاری نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسییچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے بلوچستان کے مختلف حصوں کو اضافی 100 میگا واٹ کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے پولان، ایران سے گوادر تک 29 کلومیٹر طویل ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کو پہلے ہی مکمل اور ٹیسٹ کر لیا، گوادر پورٹ کو بجلی کی قلت کا سامنا ہے جو صنعتی ترقی میں رکاوٹ ہے، پولان گرڈ اسٹیشن سے 51 کلومیٹر کی ٹرانسمیشن لائن بھی پاک۔ایران سرحد پر مکمل ہو چکی ہے۔