کیا ٹرانسفر پر جج نیا حلف اٹھائے گا؟ ججز سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ نے اہم سوال اٹھادیا

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ تبادلے پر آنے والا جج نیا حلف لے گا یا نہیں؟ وکلا کے دلائل میں تضاد ہے، ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ تبادلہ مستقل نہیں، دوسری طرف یہ کہ جج کو نیا حلف لینا ہوگا تو کیا ایک جج ایک وقت میں دو یا تین مرتبہ حلف اٹھا سکتا ہے؟

سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی ٹرانسفر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران وکیل فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ججز کی ٹرانسفر کے لیے ان کی رضامندی نہیں لی جاتی، بلکہ سنیارٹی کی بنیاد پر تبادلہ کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے ججز کی تقرری ضروری ہے، تاہم صدرِ پاکستان کے لیے جج کا تبادلہ کرنا لازمی نہیں۔

اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ صدرِ مملکت کو تبادلے کا آئینی اختیار حاصل ہے اور کسی کو یہ اختیار کیسے نافذ کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟ انہوں نے وکیل کو دلائل کو صرف ججز کی ٹرانسفر تک محدود رکھنے کی ہدایت دی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ نے دلائل کے آغاز میں کہا تھا کہ آپ صدر کے اختیار کی نفی نہیں کر رہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ آپ کا مؤقف تھا کہ آپ دلائل میں سنیارٹی کے مسئلے پر توجہ دیں گے۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ان کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ جج کا تبادلہ ایک ٹائم باؤنڈ یعنی محدود مدت کے لیے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ہائی کورٹس کے ججز تین سال کے لیے تعینات ہوتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر ریمارکس دیے کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تعیناتی یا تبادلے کا اس مقدمے سے کیا تعلق ہے؟ انہوں نے کہا کہ شریعت کورٹ میں تعیناتی کا درجہ بلند ہوتا ہے، جبکہ ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں تبادلے کا درجہ برابر رہتا ہے۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ جسٹس آصف ایڈیشنل جج تھے، تو ان کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے پر تقرر کیسے ممکن ہے؟ کیا جوڈیشل کمیشن ان کی مستقل تقرری اسلام آباد ہائی کورٹ کی کارکردگی کی بنیاد پر کرے گا، یا بلوچستان ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج ان کی کارکردگی کو دیکھے گا؟ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا تبادلہ ممکن نہیں، لیکن قائم مقام چیف جسٹس کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے الجہاد ٹرسٹ کیس کا حوالہ دیا تھا، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ آئین میں چیف جسٹس کی تعریف کیا ہے؟ کیا قائم مقام چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن میں نامزدگی کر سکتے ہیں؟ آپ نے تبادلے کو ٹائم باؤنڈ قرار دیا ہے، تو اس کی کوئی وجہ بیان کریں۔

فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ وہ ٹائم باؤنڈ تبادلے کی وجوہات عدالت کو بیان کریں گے۔

جسٹس مظہر نے استفسار کیا کہ کیا بھارت میں بھی تبادلہ ٹائم باؤنڈ ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 200 اور بھارت کے متعلقہ آرٹیکل میں ٹائم باؤنڈ تبادلے کا ذکر نہیں ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ٹرانسفر محدود وقت کے لیے ہوگا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بھارت میں اگر کوئی جج تبادلے سے انکار کرے تو اسے گھر جانا پڑتا ہے، جب کہ پاکستان میں جج سے رضامندی لی جاتی ہے۔ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مثال دی جنہوں نے سپریم کورٹ میں آنے سے انکار کیا اور پھر بھی بطور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کام کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ تبادلے پر آنے والا جج نیا حلف لے گا یا نہیں؟ وکلا کے دلائل میں تضاد ہے، ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ تبادلہ مستقل نہیں، دوسری طرف یہ کہ جج کو نیا حلف لینا ہوگا، تو کیا ایک جج ایک وقت میں دو یا تین مرتبہ حلف اٹھا سکتا ہے؟ اگر وہ واپس جائے گا تو پرانی سروس ختم سمجھی جائے گی۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ سوال یہ بھی ہے کہ سنیارٹی کہاں سے شمار ہوگی؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ دو سنیارٹی لسٹیں ہونی چاہئیں، جس پر جسٹس مظہر نے کہا کہ اگر جسٹس سرفراز ڈوگر تبادلے پر نئی ہائی کورٹ میں حلف اٹھائیں، پھر واپس پرانی ہائی کورٹ میں بھی حلف لیں تو وہاں ان کی سنیارٹی سب سے نیچے ہوگی، جس سے نیا تنازع کھڑا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں طے شدہ سنیارٹی لسٹ ہے، جب کہ پاکستان میں ہر ہائی کورٹ کی الگ الگ لسٹ ہے، اور ایک جج بیک وقت تین مرتبہ کیسے حلف اٹھا سکتا ہے؟

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ اگر آرٹیکل 200 کے تحت مستقل جج تعینات ہو سکتا ہے، تو جوڈیشل کمیشن کا کردار غیر مؤثر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن تین ججز کا تبادلہ ہوا انہوں نے اپنی اپنی ہائی کورٹس میں الگ الگ حلف اٹھایا، اور بغیر حلف لیے کوئی جج فیصلہ یا سماعت نہیں کر سکتا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر نیا حلف لیا جائے گا تو پرانا حلف ختم ہو جائے گا، اور سپریم کورٹ میں عبوری جج اور ٹرانسفر جج میں فرق ہوتا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ اس معاملے میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 200 پہلے سے آئین میں موجود تھا، جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بعد میں قائم کی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایکٹ میں صرف تعیناتی کا ذکر ہے، تبادلے کا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایکٹ کے مطابق ججز چاروں صوبوں سے لیے جائیں گے، لیکن ہائی کورٹس کا ذکر نہیں، اگر تبادلہ مطلوب ہوتا تو قانون میں اس کا ذکر ہوتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیناتی سے 10 روز قبل جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں بلوچستان سے سیشن جج راجا جواد عباس کے نام پر غور ہوا، اگر بلوچستان سے مستقل جج لانا مقصود تھا تو ان کا نام کیوں ڈراپ کیا گیا؟ یہ سوال اٹارنی جنرل سے ہے اور وہ آئندہ سماعت پر اس کا جواب دیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے ججز کی ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

مشہور خبریں۔

صیہونی فضائیہ کے 1000 سے زائد افسروں اور پائلٹس کا غزہ جنگ بند کرنے کا مطالبہ

🗓️ 11 اپریل 2025سچ خبریں:صیہونی فضائیہ کے 1000 سے زائد ریزرو افسروں اور پائلٹس نے

اسرائیلی فوج کے ساتھ ساتھ یہودی آبادکاروں کی دہشت گردی جاری، متعدد فلسطینیوں کو کچل کر زخمی کردیا

🗓️ 11 مئی 2021مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں)  ایک طرف جہاں اسرائیلی فوج کی جانب

کراچی میں سحری و افطار میں گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، مصدق ملک

🗓️ 5 اپریل 2023کراچی: (سچ خبریں) وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے

یہودی اسرائیل سے کیوں بھاگتے ہیں؟

🗓️ 4 جون 2023سچ خبریں:میڈیا کے مطابق اسرائیل نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ

غزہ میں داخل ہونے والے صیہونی فوجی کہاں چھپتے ہیں؟

🗓️ 20 نومبر 2023سچ خبریں: شائع شدہ خبروں میں غزہ کی پٹی کے مختلف محوروں

چینی ویکسین کل سے عوام کو لگائی جائے گی

🗓️ 4 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) اطلاعات کے مطابق این سی او سی کا اجلاس

قذافی کو کیوں قتل کیا گیا ؟

🗓️ 18 اگست 2023سچ خبریں:اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ مغربی ممالک

افغانستان میں طالبان حملوں سمیت متعدد خوفناک حادثے، درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے

🗓️ 2 مئی 2021کابل (سچ خبریں) افغانستان میں طالبان حملوں سمیت متعدد خوفناک حادثے پیش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے