اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے چند روز قبل اعلان کردہ کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے باضابطہ طور پر ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔
وزیراعظم کی ہدایت پر کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ 7 رکنی کمیٹی میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر تعلیم رانا تنویر حسین، وزیر آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق، وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ، وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ اور وزیر مملکت برائے بجلی ہاشم نوتیزئی شامل ہیں۔
کمیٹی 22 فروری کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی، تمام وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر 27 فروری تک کمیٹی کے سامنے ان اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے تجاویز پیش کریں گے۔
خیال رہے کہ معاشی بحران کے پیش نظر وزیر اعظم نے کفایت شعاری کے کئی اقدامات کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ 200 ارب روپے کی سالانہ بچت ہوگی۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کے لیے ضروری اقدامات کو حتمی شکل دی۔
پاکستان پُرامید ہے کہ رواں ہفتے اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کردیے جائیں گے جس سے ایک ارب ڈالر سے زائد قرض کی قسط کے اجرا کی راہ ہموار ہوگی، حکومت کو توقع ہے کہ اس معاہدے سے دیگر دو طرفہ اور کثیر جہتی قرض دہندگان کی جانب سے رقوم کی آمد کا سلسلہ بحال ہوجائے گا۔
معیشت کو اقتصادی سہارے کی اشد ضرورت ہے، ملک اس وقت بدترین معاشی بحران سے نبرد آزما ہے، زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 3 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، جوکہ بمشکل 3 ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔
گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کفایت شعاری کی پالیسی سے متعلق بتایا تھا کہ ’آج کابینہ میں ڈھائی گھنٹے کی بحث کے بعد ہم نے متعدد فیصلے کیے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے تمام وفاقی وزرا، مشیر ، وزرائے مملکت، معاونین خصوصی نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزرا، مشیر، وزرائے مملکت، معاونین خصوصی تنخواہیں اور مراعات نہیں لیں گےتمام وزرا گیس اور بجلی سمیت یوٹیلٹی بلز اپنی جیب سے ادا کریں گےکابینہ اراکین سے لگژری گاڑیاں واپس لے کر نیلام کی جائیں گیوزرا کو ضرورت کے تحت سیکیورٹی کیلئے ایک گاڑی دی جائے گیوفاقی وزرا اندرون اور بیرون ملک اکانومی کلاس میں سفر کریں گے، معاون عملے کو بیرون ملک دورے کی اجازت نہیں ہوگیبیرون ملک دوروں کے دوران کابینہ اراکین 5 اسٹار ہوٹلوں میں قیام نہیں کریں گےتمام وزارتوں، ذیلی ماتحت دفاتر، ڈویژن، متعلقہ محکموں کے جاری اخراجات میں 15 فیصد کٹوتی کی جائے گیجون 2024 تک تمام لگژری اشیا کی خریداری پر مکمل پابندی، ہر طرح کی نئی گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی ہوگیوفاقی وزارتوں اور ڈویژن میں سینیئر افسران سے سرکاری گاڑیاں واپس لی جائیں گیسفر، قیام و طعام کے اخراجات میں کمی کے لیے زوم میٹنگ کو ترجیح دی جائے گیتمام سرکاری تقاریب میں کھانے کے لیے سنگل ڈش اپنائی جائے گیسرکاری شہباز شریف افسران سے انگریز کے زمانے کے بنے بڑے اور شاہانہ گھر خالی کرائے جائیں گے، وہ زمین فروخت کی جائے گیبجلی بچت پلان پر عمل نہ کرنے والی مارکیٹس اور بڑے شاپنگ مالز کی بجلی منقطع ہوگی
خیال رہے کہ یہ ایک ماہ سے زائد عرصے میں وزیر اعظم کی جانب سے بنائی گئی دوسری کمیٹی ہے جسے کفایت شعاری کے اقدامات کے ذریعے حکومتی اخراجات میں کمی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
20 جنوری کو سابق بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ کی سربراہی میں 15 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جسے 15 روز میں اخراجات میں کمی کے حوالے سے تجاویز پیش کرنی تھی تاہم کمیٹی کا ایک بار بھی اجلاس نہ ہو سکا اور کمیٹی غیرفعال ہو گئی۔