اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے صدر مملکت کے پارلیمنٹ سے خطاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنی جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور عمران خان نے پارٹی کے سینیٹر کو اسمبلی ہال میں جانے سے روک دیا۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی ارکان کو آگاہ کر دیا۔تحریک انصاف کا کوئی سینیٹر مشترکہ اجلاس میں نہیں جائے گا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا کا مشترکہ اجلاس (آج) 6 اکتوبر بروز جمعرات کو شام 5 بجے طلب کیا اس سلسلے میں ایوانِ صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 (1) اور 56(3) کے تحت طلب کیا گیا ۔ خیال رہے کہ صدر کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے لازمی خطاب 14 اگست کو قومی اسمبلی کے آخری پارلیمانی سال کے آغاز کے باوجود اب تک نہ ہوسکا۔آئین کے آرٹیکل 56(3) میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کے ہر عام انتخابات کے بعد پہلے اجلاس کے آغاز پر اور ہر سال کے پہلے اجلاس کے آغاز پر صدر ایک ساتھ دونوں ایوانوں سے خطاب کریں گے اور پارلیمنٹ کو اس کی طلبی کی وجوہات سے آگاہ کریں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایوان صدر کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ متعلقہ عملے نے خطاب کا مسودہ پہلے ہی تیار کرلیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ ماضی کی روش کے مطابق انہوں نے تمام وزارتوں کو خطوط بھیجے تھے جن میں صدر کو گزشتہ پارلیمانی سال کی کارکردگی سے آگاہ کرنے کا کہا گیا تھا اور تقریر تمام وزارتوں سے ان پٹ حاصل کرنے کے بعد تیار کی گئی ہے۔صدر عارف علوی اس سے قبل ماضی کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مبینہ طور پر پی ٹی آئی حکومت کے تحت ریکارڈ تعداد میں آرڈیننس جاری کرکے پارلیمنٹ کو کمزور کرنے کے الزام میں شدید تنقید کا نشانہ بنے تھے۔