اسلام آباد (سچ خبریں)پاکستان تحریک انصاف کیخلاف اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، رپورٹ میں پی ٹی آئی نے 77 میں سے صرف 12 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 53بینک اکاؤنٹس اور 31 کروڑ روپے کی رقم چھپائی اسٹیٹ بنک کی جانب سے پی ٹی آئی کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات رپورٹ کا حصہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کو پیش اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات سامنے آگئے ، رپورٹ میں پی ٹی آئی نے 77 میں سے صرف 12 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 53بینک اکاؤنٹس اور 31 کروڑ روپے کی رقم چھپائی۔اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے 2008 اور 2009 کے دو بینک کھاتوں کو ظاہر نہیں کیا گیا اور نہ نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے اکاؤنٹس تک رسائی دی۔
رپورٹ کے مطابق غیر ظاہر شدہ فنڈز کے بارے میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا، آڈٹ فرم کی کیش رسیدیں بینک اکاؤنٹس سے مطابقت نہیں رکھتیں جبکہ پی ٹی آئی کے2009سے2013تک کےاخراجات آمدن کےمطابق نہیں اور آڈٹ رپورٹ پرتاریخ درج نہ ہونااکاؤنٹنگ معیار کےخلاف ہے۔
اسکروٹنی کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے2008 سے 2013 تک 1 ارب 33 کروڑ 22 لاکھ کے فنڈز ظاہر کئے۔ اسٹیٹ بینک نے انکشاف کیا کہ ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے 65 بنک اکاؤنٹس ہیں۔تحریک انصاف کے بیرون ملک سے فنڈز کی تفصیلات ، اسٹیٹ بینک کی جانب سےپی ٹی آئی بینک اکاونٹس ، امریکی ادارے فارا ایل ایل سی کی پی ٹی آئی اکاونٹس سے متعلق تفصیل اور پاکستان میں ڈالر آپریٹڈ اکاونٹس کی تفصیل بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق بھارتی، فرانسیسی، اور آسٹریلوی قوانین کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے 2008 سے 2013 کے آڈٹ کی تفصیلات بھی رپورٹ کا حصہ ہے اور اسکروٹنی کمیٹی نے بینک اکاؤنٹس پر اپنا تجزیہ بھی رپورٹ کا حصہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2008/2009 اور 2012/13 میں پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سامنے 1 ارب 33 کروڑ روپے کے عطیات ظاہر کئے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بینک اسٹیٹمنٹ سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کو 1 ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے، پی ٹی آئی نے 31 کروڑ روپے سے زائد رقم الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کی۔