اسلام آباد(سچ خبریں) مسجد نبویﷺ میں حکومتی وفد کے ساتھ پیش آئے واقعے کی بناء پر تحریک انصاف قیادت کے خلاف دائر مقدمات کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے ، فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم میں شامل ایڈوکیٹ فیصل فرید اور ایڈوکیٹ علی بخاری کے توسط سے یہ درخواست دائر کی ، اسسٹنٹ رجسٹرار ہائی کورٹ اسد خان نے درخواست وصولی کی تصدیق کردی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایف آئی اے یا پولیس کا کوئی بھی ایکشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے ، کس بنیاد پر مقدمات دائر کیے گئے وجوہات سے آگاہ کیا جائے ، مقدمات میں نامزد افراد کو ہراساں کرنے سے روکا جائے ، ملک بھر میں درج مقدمات کو ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کی جائے ، پٹشنرز اور ان کے ساتھیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے روکا جائے۔
خیال رہے کہ مسجد نبوی ﷺ واقعے کے الزام میں فیصل آباد کے بعد اٹک میں بھی عمران خان اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ، نیا مقدمہ اٹک کے تھانہ ایئرپورٹ میں درج کیا گیا جس میں عمران خان کے ساتھ فواد چوہدری ، قاسم سوری ، مراد سعید ، شیخ رشید اور دیگر کئی افراد کو نامزد کیا گیا ہے ۔ اس سے پہلے مسجد نبویؐ میں پیش آئے واقعے پر فیصل آباد میں بھی تحریک انصاف کے چيئرمین عمران خان، شیخ رشید، فواد چوہدری، شہباز گِل، قاسم سوری ، انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر سمیت 150 افراد کے خلاف پرچہ کاٹا گیا ہے ، فیصل آباد میں درج کیے گئے مقدمے میں توہینِ مذہب کی دفعہ سمیت 4 دفعات لگائی گئی ہیں۔
مقدمات کے اندراج کے بعد سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو سعودی عرب سے اسلام آباد پہنچنے پر حراست میں لے لیا گیا ، ممبر قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق عمرہ کی ادائیگی کے بعد اتوار کی صبح نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تو وہاں ایف آئی اے امیگریشن اسٹاف کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے انہیں روک کر حراست میں لے لیا ، جس کے بعد سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد انھہیں تحویل میں لے کر ایئرپورٹ سے روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کا اشارہ دے دیا ، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کو ابھارا گیا ، روضۂ رسول ﷺ کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ، یہ شخص نوجوان نسل کو گمراہ کرنے پر تلا ہوا ہے‘ عمران خان فتنہ ہیں انہیں بالکل گرفتار کیا جائے گا ، جو بھی شہری کارروائی کے لیے آئے گا حکومت اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی ۔
وزیر داخلہ نے الزام عائد کیا کہ کچھ لوگ برطانیہ سے انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر کی سربراہی میں آئے، ان لوگوں نے جو عمل کیا ہے اس پر قطعی معافی نہیں دی جائے گی ، سعودی عرب نے کچھ لوگوں کو ڈی پورٹ کرنے اور کچھ لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔