اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کی قومی ایئرلائن نے 4 سال کے وقفے کے بعد یورپ کے لیے فضائی آپریشن کی بحالی کے لیے جاری کردہ متنازع اشتہار پر معافی مانگ لی، اشتہار میں طیارے کو پیرس کے تاریخی ایفل ٹاور کی جانب بڑھتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق قومی ایئرلائن پی آئی اے کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصویر میں ایک طیارے کو فرانس کے تاریخی ایفل ٹاور کی جانب بڑھتے ہوئے دکھایا گیا تھا جبکہ کیپشن میں لکھا تھا کہ ’پیرس، ہم آج آرہے ہیں‘۔
یہ گرافک ابتدائی طور پر 10 جنوری کو شیئر کیا گیا تھا جو تیزی سے وائرل ہو گیا، جس کا کچھ سوشل میڈیا صارفین نے مزاحیہ انداز میں جواب دیا وہیں دوسروں نے ڈیزائن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اشتہار پر کیے گئے ہزاروں آن لائن تبصروں میں صارفین نے اشتہار کا موازنہ القاعدہ کے 11 ستمبر 2001 کو نیویارک کے ٹوئن ٹاورز پر کیے گئے حملوں سے کیا جب دو طیاروں کو ہائی جیک کرکے فلک بوس عمارتوں سے ٹکرا دیا گیا تھا۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اس معاملے کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، ہو سکتا ہے کہ اس سے کچھ منفی جذبات پیدا ہوئے ہوں، جس کے لیے ہم واقعی معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اشتہار پر آن لائن تقریباً 70 ہزار منفی تبصرے یا انگیجمنٹ میں سے 10 فیصد سے بھی کم میں اشتہار پر تنقید کی گئی۔
اشتہار کے نیچے ایک پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’کیا یہ اشتہار ہے یا دھمکی؟‘ جسے ہٹایا نہیں گیا ہے، ایک اور شخص نے کہا کہ چیف، میں اس پر آپ کے مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ سے بات کروں گا۔
اس سے قبل وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس ’احمقانہ‘ اشتہار کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
تاہم ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی یورپ واپسی پر ردعمل انتہائی مثبت رہا ہے اور اب تک پروازیں 95 فیصد سے زائد گنجائش کے ساتھ آپریٹ کر رہی ہیں۔
ڈان ڈاٹ کام کو بھیجے گئے ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے کی پیرس مہم میں متعدد ذرائع شامل تھے، ہم نے ٹی وی اشتہارات، ریڈیو اشتہارات اور ایک پرنٹ اشتہار چلایا، ان سب کو انتہائی مثبت انداز میں قبول کیا گیا جس کے نتیجے میں ان کی رسائی بہت زیادہ ہوئی اور نتیجتاً پیرس کے شعبے پر ہمارا بوجھ بڑھ گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اشتہار کی مجموعی رسائی 3 کروڑ ہے جس میں 7 لاکھ 55 ہزار ردعمل ہیں جن میں سے صرف 10 فیصد منفی تھے۔