اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ راولپنڈی جلسے میں کیے گئے اعلان کے مطابق پارٹی کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی گئی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ آج عمران خان کی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سے بات ہوگئی ہے، کل وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے بات ہوگی، آج ہی پارلیمانی بورڈز کی تشکیل کی جاری ہے، اور ٹکٹس کے لیے عمل شروع کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ کو پنجاب کی پارلیمانی پارٹی اور ہفتے کو خیبر پختونخوا کا اجلاس بلا لیا گیا ہے، ان دونوں اجلاسوں کے بعد یہ اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سندھ اور بلوچستان سے ہمارے تمام اراکین اپنے استعفے جمع کرائیں گے، ایک بار پھر اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی اپروچ کر رہے ہیں کہ ہمارے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جائیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اس کے بعد 567 نشستیں خالی ہوجائیں گی، ان پر انتخابات ہوں گی، اسی طرح عارضی حکومت بنانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 90 دن میں دونوں صوبوں میں انتخابات ہوں گے، اس کے لیے اپوزیشن کو دعوت دی جائے گی کہ وہ بھی اپنے نام بھجوائیں تاکہ ہم آگے چل سکیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اب بھی وقت ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور پی ڈی ایم کے اکابرین غور کریں، ہم اب بھی یہی چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں قومی الیکشن کی طرف بڑھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 7 یا 8 مہینے بعد بھی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف ہی جیتے گی لیکن ملک کی معاشی حالت اس وقت اتنی بری ہے کہ حکومت 7، 8 مہینے اس سیاسی عدم استحکام کو لے کر نہیں چل سکتی، لہٰذا قومی اسمبلی کو تحلیل کرکے عام انتخابات کا اعلان کریں۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ صوبائی اسمبلی کو بچانے کا اپوزیشن کے پاس کیا آپشن بچتا ہے، اس کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ان کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ رات کو مصلہ بچھائیں اور دعا کریں، اگر آپ تحریک عدم اعتماد بھی لائیں گے تو تین دنوں میں 186 بندے پورے کرنے ہیں، وہ آپ کے پاس نہیں ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ 25 مئی کو جس طریقے سے خواتین، بچوں، چادر اور چار دیواری کی بے حرمتی کی گئی، وہ سلسلہ اب تک جاری ہے، لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں شہادتیں ہوئیں کسی عدالت نے اس کا نوٹس نہیں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گیارہ، گیارہ سال کے بچوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا اس پر کارروائی نہیں ہوئی، اعظم سواتی سے قبل ڈاکٹر شہباز گِل کو گرفتار کیا گیا، اسے برہنہ کیا گیا اس کی عزت کی دھجیاں اڑائی گئیں، کسی نے نوٹس نہیں لیا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پچھتر سال کے اعظم سواتی کو ایک ٹوئٹ کرنے پر رات تین بجے اغوا کیا گیا، انہیں برہنہ کیا گیا، ان کی ویڈیوز بنائی گئیں اور ان پر تشدد کیا گیا لیکن کسی عدالت نے اس کا نوٹس نہیں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے ادارے وزیر فواد چوہدری سوتے رہ گئے، ہمارے انتظامی ادارے سوتے رہ گئے، پاکستان کے سینیٹ کے تمام اراکین 10 دنوں سے سڑکوں پر ہیں، سپریم کورٹ کے سامنے انہوں نے ہر ممکن طریقےوزیر فواد چوہدری سے احتجاج کر لیا، سپریم کورٹ نے اپنی آنکھوں پر بندھی پٹی نہیں کھولی۔
انہوں نے کہا کہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا عزت صرف طاقتور اداروں کی ہے، کیا پاکستان کے شہریوں کی کوئی عزت نہیں ہے؟ کیا منتخب نمائندوں کی کوئی عزت نہیں ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ سوالات پاکستان تحریک انصاف عوام اور اداروں کے سامنے رکھنا چاہتی ہے، ہم قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، وہ اس وقت ہوگی جب طاقتور لوگ بھی قانون کو جوابدہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کو انصاف نہیں ملا، انہوں نے آکر سخت بات کردی، آپ نے پھر اس کو گرفتار کرلیا، ان کے بیٹے کا روتے ہوئے عمران خان کے پاس فون آیا ہے کہ اعظم سواتی کو کل پولیس مقابلےمیں قتل کروا دیا جائے گا، ان کا بیٹا کہتا ہے کہ انہیں ابھی عدالت میں پیش نہ کریں، اور کہتا ہے کہ ہماری اطلاع یہ ہے کہ ان کو کل گولی مروا دی جائے گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے 25 مئی سے لے کر اب تک بڑے ظلم اور زیادتیاں سہی ہیں، تحریک انصاف نے ان کا مقابلہ کیا ہے، ہمارا فیصلہ ہے کہ ان زیادتیوں کا بھرپور مقابلہ کرنا ہے، آپ اپنے ظلم میں اضافہ کرتے جائیں، ہم اپنی مزاحمت میں اضافہ کرتے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے سیاسی لاشے اٹھا کر ہماری اسٹیبلشمنٹ پھر رہی ہے، آپ یہ وزن اٹھا نہیں پارہے، پاکستان کے عوام توقع رکھتے ہیں کہ اس پالیسی کو بدلا جائے گا اور ہم آگے بڑھیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا ہے کہ اعظم سواتی کے معاملے پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا، جمعرات کو لاہور رجسٹری کے باہر خواتین اور بچوں کا بہت بڑا احتجاج ہوگا، جمعہ کو پاکستان کے وکلا ڈی چوک پر سپریم کورٹ کے سامنے بہت بڑا کنونشن کریں گے۔
یاد رہے کہ 26 نومبر کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے سیاسی حلیفوں اور مخالفین کو یکساں طور پر ’سرپرائز‘ دیتے ہوئے ’موجودہ کرپٹ سیاسی نظام‘ سے علیحدگی اختیار کرنے کے ارادے کا اظہار کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر فواد چوہدری تاہم انہوں نے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ دونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا۔
3 نومبر کو وزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکا سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بجائے اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کریں، بجائے اپنے ملک میں تباہی کے، اس سے بہتر ہے کہ ہم اس کرپٹ نظام سے باہر نکلیں اور اس سسٹم کا حصہ نہ بنیں، جدھر یہ چور بیٹھ کر ہر روز اپنے اربوں روپے کے کیسز معاف کروا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاورت کر رہا ہوں، آنے والے دنوں میں اعلان کریں گے کہ کس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں۔