لاہور(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ میرے ساتھ ظلم کی انتہا کردی گئی، میرا بازو توڑ دیا گیا، انہوں نے میری اچھائی کا اچھا بدلہ دیا ،یہ اپنی طرف سے مجھے ختم کرکے گئے ، یہ سب پلاننگ کے تحت ہوا، حمزہ شہبازآرڈر دے رہا تھا کہ پکڑ لو پکڑ لو مار دو، رات کو عدالتیں کھل جاتی ہیں لیکن کسی مظلوم کیلئے عدالت نہیں کھلتی۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیا آج تک کسی اسپیکر کے ساتھ اس طرح ہوا؟آج میرے ساتھ ظلم کی انتہاء کردی گئی ہے، پولیس ایوان میں نہیں آسکتی، یہ آج پہلی بار ہوا ہے، میرے ساتھ ظلم کی انتہا کردی گئی، میرا بازو توڑ دیا گیا، انہوں نے میری اچھائی کا اچھا بدلہ دیا ہے، یہ اپنی طرف سے مجھے ختم کرکے گئے ہیں۔
یہ سب ایک پلاننگ کے تحت پوری فلم چلائی گئی، حمزہ شہبازآرڈر دے رہا تھا کہ پکڑ لو پکڑ لو مار دو ماردو، انہوں نے کہا کہ رات کو عدالتیں کھل جاتی ہیں لیکن کسی مظلوم کیلئے عدالت نہیں کھلتی۔
قبل ازیں ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے پنجاب اسمبلی اجلاس کروانے کی کاروائی شروع کرائی اور گھنٹیاں بجنا شروع ہوئیں تو ایوان میں لڑائی جھگڑا شروع ہوگیا، جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب اینٹی رائٹ فورس اہلکاروں نے ڈپٹی اسپیکر پر تشدد کرنے والے ارکان کو گرفتار کرنا شروع کیا۔ تاہم پولیس چار ارکان کو گرفتار کرکے لے گئی ہے۔ ان میں ندیم قریشی، واثق عباسی، عمر تنویر بٹ اور اعجازی احمد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس دوران اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی لڑائی جھگڑے کے دوران ایک دوسرے کو مکے اور تھپڑ بھی مارے گئے، چودھری پرویز الٰہی بھی شدید ہنگامہ آرائی کی زد میں آگئے، پرویز الٰہی تھپڑ پڑنے اور تشدد سے زخمی ہوگئے جس کے باعث انہیں طبی امداد کیلئے ایوان سے باہر نکال کر مرہم پٹی کی گئی۔ دوسری جانب اجلاس کی کاروائی شروع کرنے کیلئے اینٹی رائٹ فورس کے اہلکاروں نے اسپیکر ڈائس کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
اس سے قبل ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے پنجاب اسمبلی کا دوبارہ اجلاس بلانے کی ہدایت کی تھی،ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری اورآئی جی پنجاب کو خط لکھا ہے کہ مجھے زدوکوب کرکے امن وامان سبوتاژ کیا گیا، تشدد میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، پنجاب اسمبلی کے آج کے اجلاس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔
اسی طرح ڈپٹی اسپیکر اور آئی جی پنجاب کے درمیان ملاقات ہوئی۔ ڈپٹی اسپیکر نے تشدد مین ملوث اراکین کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی۔ حکومتی اراکین عمر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی، شجاع انور کو اپنے اوپر تشدد میں ملوث قرار دیا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر کی خط کی روشنی میں مزید نفری پنجاب اسملی میں تعیات کر دی گئی، پہلے سے معلوم تھا کہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی ہو گی، ہنگامہ آرائی کر کے پنجاب اسمبلی کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔
پنجاب اسمبلی واقعے پر وزیراعظم محمد شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے راکین نے ڈپٹی اسپیکر پرحملہ کیا، سادہ الفاظ میں یہ تشدد، فسطائیت اور غنڈہ گردی کا مظاہرہ ہے، عمران خان کا مایوسی اور تشدد پر اکسانا معاشرے کو توڑ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے راکین نے ڈپٹی اسپیکر پر حملہ کیا، حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے، عمران خان خود جمہوریت پر حملہ آور ہیں، عمران خان کی مایوسی اور تشدد پراکسانا معاشرے کو توڑ رہا ہے۔
اسی طرح تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ آرٹیکل69 کے تحت عدالت اسمبلی کارروائی میں مداخلت نہیں کرسکتی، پولیس کا ہاؤس میں آنا غیرآئینی ہے، پولیس نے ارکان کو تھپڑ مارے تو جھگڑا شروع ہوا، پولیس بلانے والوں پر توہین عدالت لگے گی،آئی جی کو3 ماہ کی سزا دے سکتے ہیں۔