پاک-سعودی دفاعی معاہدے کی وجہ قطر پر اسرائیلی حملہ نہیں، خواجہ آصف

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حال ہی میں طے پانے والا پاک۔سعودی دفاعی معاہدہ دراصل دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ’باضابطہ شکل‘ دیتا ہے، جو اس سے پہلے کچھ ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر تھے۔

تفصیلات کے مطابق زیٹیو پلیٹ فارم پر نشر ہونے والے انٹریو میں خواجہ آصف نے صحافی مہدی حسن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاک-سعودی دفاعی معاہدے سے متعلق کہا ’قطر میں جو کچھ ہوا یہ اس کا ردعمل نہیں ہے کیونکہ اس پر کافی عرصے سے بات چیت جاری تھی۔

یاد رہے کہ 17 ستمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض میں ایک ’اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ‘ پر دستخط کیے، جس کے تحت یہ طے پایا کہ کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کے پس منظر میں ہونے والے حالیہ عرب سربراہی اجلاس نے اجتماعی سلامتی کے رجحان کا عندیہ دیا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ معاہدہ موجودہ عالمی حالات سے جڑا ہوا ہے اور دونوں ممالک کے دفاعی خدشات کی عکاسی کرتا ہے۔

دوسری جانب، اس معاہدے کو پاک-بھارت کشیدہ تعلقات اور ایران-اسرائیل جنگ کی وجہ سے بھی دیکھا جارہا ہے جب مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مخصر جھڑپ ہوئی جب کہ جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ لڑی گئی۔

اس سے قبل، خواجہ آصف نے اشارہ دیا تھا کہ پاکستان کی جوہری صلاحیتیں اس نئے فریم ورک کے تحت ریاض کو دستیاب ہو سکتی ہیں۔

تاہم بعد میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیار اس معاہدے کا حصہ نہیں ہیں اور یہ ’ایجنڈے پر نہیں ہیں‘۔

زیٹیو کی ویب سائٹ پر جمعہ کی شب جاری کیے گئے پری ویو میں مہدی حسن نے آصف سے دفاعی معاہدے کے بارے میں سوال کیا ’یہ معاہدہ قطر پر اسرائیلی بمباری کا ردعمل ہے یا نہیں‘؟

خواجہ آصف نے جواب دیا ’قطر میں جو کچھ ہوا یہ معاہدہ اس کا ردعمل نہیں ہے کیونکہ اس پر کافی عرصے سے بات چیت جاری تھی، البتہ اس حملے نے شاید اس عمل کو کچھ تیز کر دیا ہو لیکن اس پر پہلےسے بات چیت جاری تھی‘۔

میزبان نے نشاندہی کی کہ پاکستان مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور سعودی عرب نے دوسری ایٹمی طاقت بننے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ خواجہ آصف پہلے ہی یہ بیان دے چکے ہیں کہ جوہری ہتھیار اس معاہدے کے لیے ’ایجنڈے پر نہیں ہیں‘۔

انہوں نے سوال کیا ’کیا اس معاہدے کے تحت سعودی عرب نے پاکستان کو ایٹمی تحفظ فراہم کیا‘؟

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمارا سعودی عرب کے ساتھ طویل دفاعی تعلق ہے جو 5 سے 6 دہائیوں پر محیط ہے، وہاں ہماری فوجی موجودگی رہی ہے، شاید عروج پر 4 سے 5 ہزار سے زائد اہلکار تھے اور اب بھی وہاں فوجی موجودگی ہے۔

میرا خیال ہے کہ ہم نے اس تعلق کو باضابطہ شکل دے دی ہے جو اس سے قبل کچھ کچھ ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر تھے۔

مہدی حسن نے پوچھا ’یہ باضابطہ شکل جوہری ہتھیاروں کے ساتھ یا ان کے بغیر‘؟

وفاقی وزیر جواب دیا کہ میں تفصیلات میں جانے سے گریز کروں گا لیکن یہ ایک دفاعی معاہدہ ہے اور دفاعی معاہدوں پر عموماً عوامی سطح پر بات نہیں کی جاتی۔

اس موقع پر میزبان نے نشاندہی کی کہ صحافی باب ووڈورڈ نے اپنی 2024 کی کتاب ’وار‘ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا یہ حوالہ دیا تھا کہ انہوں نے ایک امریکی سینیٹر سے کہا کہ وہ ’پاکستان سے بم خرید سکتے ہیں‘۔

خواجہ آصف نے کہا ’میرا خیال ہے کہ یہ بات محض سنسنی خیزی ہے اور میں اس بیان کو درست نہیں سمجھتا‘۔

حسن نے پوچھا ’تو آپ سعودی عرب کو جوہری ہتھیار فروخت کرنے کے کاروبار میں شامل نہیں ہیں‘۔

خواجہ آصف نے جواب دیا ’نہیں، ہم بہت ذمہ دار لوگ ہیں‘۔

پاک-چین تعلقات

مہدی حسن نے وزیر دفاع سے پوچھا کہ آیا امریکا کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعلقات اس کے چین کے ساتھ اہم تعلقات کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں کیوں امریکا اور چین ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہیں؟

خواجہ آصف نے جواب دیا کہ نہیں، ہمیں اس بارے میں کوئی تشویش نہیں کیونکہ یہ چین کے ساتھ ایک آزمودہ تعلق ہے جو 50 کی دہائی کے اواخر سے قائم ہے۔

میزبان نے مزید پوچھا کہ آپ کا مستقبل چین کے ساتھ ہے یا امریکا کے ساتھ؟ یہ دونوں کے ساتھ نہیں ہو سکتا۔”

وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ چین پاکستان کے لیے ایک ’بہت قابل اعتماد اتحادی‘ رہا ہے اور ہمارے ہتھیاروں کا ایک بڑا حصہ چین سے آتا ہے، ہمارا دفاعی تعاون بڑھ رہا ہے، یہ پہلے کی نسبت کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

حسن نے پھر سوال کیا ’تو آپ بنیادی طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کا تزویراتی مستقبل چین کے ساتھ ہے، امریکا کے ساتھ نہیں‘؟

آصف نے جواب دیا ’جی ہاں، وہ قابل اعتماد ہیں اور ہمارے ہمسایہ ہیں، ہم سرحدیں اور جغرافیہ شیئر کرتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

الاقصیٰ طوفان آپریشن میں 11 امریکی بھی ہلاک

?️ 10 اکتوبر 2023سچ خبریں:الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے دوران مزاحمتی جنگجوؤں کی طرف سے صہیونیوں

داعش کا سربراہ امریکی فورسز کے حملے میں مارا گیا: جو بائیڈن کا دعویٰ

?️ 5 فروری 2022سچ خبریں:امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ امریکی فوج نے شمال مغربی

پاکستانی میڈیا میں ایرانی وزیر داخلہ کے دورے کی عکاسی

?️ 16 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستانی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا نے وزیر داخلہ

ہم عالمی جنگ کے دہانے پر ہیں: ٹرمپ

?️ 9 اگست 2024سچ خبریں: امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے مہم گرم ہو گئی

عائشہ خان کی آخری رسومات خاموشی سے ادا، کوئی شوبز شخصیت شریک نہ ہوسکی

?️ 22 جون 2025کراچی: (سچ خبریں) اداکارہ عائشہ خان کی آخری رسومات خاموشی سے ادا

امریکیوں سے جنرل سلیمانی کا بدلہ ان کے گھروں سے لیا جائے گا:قدس فورس کے کمانڈر

?️ 8 جنوری 2022سچ خبریں:قدس فورس کے کمانڈر جنرل اسماعیل قاآنی نے امریکہ کو انتباہ

امریکہ زوال پذیر ملک ہے: ٹرمپ

?️ 12 اگست 2022سچ خبریں:    ریاستہائے متحدہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے

نیتن یاہو کی بارہ سالہ حکمرانی کا خاتمہ

?️ 14 جون 2021سچ خبریں:صہیونی حکومت کی پارلیمنٹ نے بہت ساری بحث و مباحثے کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے