پاکستان کو آئندہ ماہ آئی ایم ایف سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط ملنے کی توقع

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی فوری قسط کی منظوری کے لیے اپنی ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 8 دسمبر کو بلا لیا ہے، رقم 2 متوازی پروگراموں کے تحت جاری کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 14 اکتوبر کو 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے دوسرے جائزے اور ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فنڈ (آر ایس ایف) کے پہلے جائزے پر اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) طے پایا تھا۔

اس معاہدے کے تحت پاکستان کو ای ایف ایف کے تحت ایک ارب ڈالر اور آر ایس ایف کے تحت 20 کروڑ ڈالر ملیں گے، یہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی رقم 9 دسمبر کو پاکستان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کی توقع ہے، جس سے دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی ادائیگیاں تقریباً 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے شیڈول کے مطابق 8 دسمبر کو پاکستان اور صومالیہ کے لیے الگ الگ اجلاس ہوں گے، تاکہ دونوں کے اسٹاف لیول ایگریمنٹس کی منظوری دی جا سکے۔

بورڈ اجلاس سے قبل پاکستان سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک (جی سی ڈی) اسیسمنٹ رپورٹ شائع کرے گا، جو ای ایف ایف کے تحت ایک کلیدی ساختی بینچ مارک ہے۔

اس معیار کی آخری تاریخ جولائی کے اختتام پر مقرر تھی، جسے بعد میں اگست اور پھر اکتوبر کے آخر تک بڑھایا گیا، مگر اب تک پوری نہیں ہو سکی، تاخیر کی وجہ پاکستان کے حکام اور آئی ایم ایف کے ماہرین کے درمیان تکنیکی و حقائق پر مبنی اختلافات بتائے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق اب وہ اختلافات دور کر دیے گئے ہیں، اور پاکستان نے فنڈ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ رپورٹ بورڈ اجلاس سے قبل شائع کر دی جائے گی۔ ایک عہدیدار کے مطابق، یہ رپورٹ آئی ایم ایف کی تکنیکی اور قانونی ٹیموں نے او ای سی ڈی اور ایف اے ٹی ایف جیسے عالمی اداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد تیار کی ہے، اور یہ ایک جامع مشق تھی جو 100 سے زائد قواعد کا احاطہ کرتی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مسودوں کے تبادلے اور مختلف اداروں (بشمول انسدادِ بدعنوانی کے ادارے، اعلیٰ عدلیہ، تحقیقاتی ایجنسیاں، وزارتِ خزانہ اور قانون) کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے کئی مراحل طے کیے گئے، تاکہ عالمی ماہرین کی رہنمائی کے تحت بہترین نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

دونوں فریقین کے درمیان اس بات پر بھی بات چیت ہوئی کہ جی سی ڈی رپورٹ کی اشاعت اور اس کی بنیاد پر گورننس ایکشن پلان کے نفاذ کے درمیان وقت کا فرق کم سے کم رکھا جائے، تاکہ اصلاحات بروقت عمل میں لائی جا سکیں۔

آئی ایم ایف کا ایک اسکوپنگ مشن رواں سال کے آغاز میں پاکستان آیا تھا، جس نے سپریم کورٹ، وزارت قانون و انصاف، آڈیٹر جنرل، پارلیمنٹ، قومی احتساب بیورو (نیب)، ایف بی آر، اور اسٹیٹ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کیں، اس کے نتیجے میں ایک جامع رپورٹ تیار کی گئی جس میں پبلک فنانس مینجمنٹ، ٹیکس نظام اور اے جی پی آر کے طریقہ کار میں کمزوریاں اور خامیاں واضح کی گئیں۔

موجودہ گورننس نظام کے تحت زیادہ تر سرکاری افسران اپنی اور اپنے خاندان کی جائیدادوں کا اعلان نہ تو ٹیکس حکام کے سامنے کرتے ہیں اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو فراہم کرتے ہیں، جب کہ احتساب کے لیے مؤثر ادارہ جاتی نظام بھی موجود نہیں۔

اس کے علاوہ کئی ادارے، بشمول ریگولیٹری باڈیز، ان انکشافات اور جانچ سے مستثنیٰ ہیں، اسی وجہ سے بیوروکریسی اور سیاسی حلقوں میں بدعنوانی کی شکایات عام ہیں اور پاکستان بین الاقوامی کرپشن کے اشاریوں میں ہمیشہ بلند درجہ پر رہا ہے۔

آئی ایم ایف مسلسل زور دے رہا ہے کہ حکومت ڈیٹا پر مبنی خطرات کی نشاندہی، احتیاطی اقدامات، شفافیت کے اصول اور بدعنوانی و سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف واضح رہنما اصول اپنائے، کیونکہ انہی وجوہات نے پالیسی سازی اور کاروباری اعتماد کو متاثر کیا ہے۔ پیرس میں قائم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے بھی اس ضمن میں کمزوریاں اجاگر کی ہیں اور اصلاحات کی سفارشات پیش کی ہیں۔

آئی ایم ایف نے عملے کی سطح کا معاہدہ طے پانے پر اعلان کیا تھا کہ فنڈ نے پاکستان کی مالی اور معاشی کارکردگی، خاص طور پر ای ایف ایف کے تحت معاشی استحکام اور مارکیٹ اعتماد کی بحالی کے اقدامات کو کو سراہا ہے، معاشی بحالی جاری ہے، مالی سال 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ 14 سال بعد پہلی بار سرپلس میں رہا، مالیاتی توازن ہدف سے بہتر رہا، مہنگائی قابو میں ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے، اور مالیاتی حالات مستحکم ہوئے ہیں، کیونکہ حکومتی بانڈز کے اسپریڈز نمایاں طور پر کم ہوئے ہیں۔

تاہم، فنڈ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی تھی کہ حالیہ سیلابی تباہی (جس سے تقریباً 70 لاکھ افراد متاثر ہوئے، ایک ہزار سے زائد اموات ہوئیں اور مکانات، بنیادی ڈھانچے اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا) معیشت پر خاص طور پر زرعی شعبے پر منفی اثر ڈال رہی ہے، جس کے نتیجے میں مالی سال 2026 کی جی ڈی پی شرح نمو کا تخمینہ 3.25 تا 3.5 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے۔

فنڈ نے کہا کہ یہ سیلاب پاکستان کی قدرتی آفات کے خطرات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے حوالے سے بلند حساسیت کو ظاہر کرتے ہیں، اس لیے موسمیاتی لچک پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، حکام نے ای ایف ایف اور آر ایس ایف کے تحت پائیدار مالیاتی اور ساختی اصلاحات جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

مشہور خبریں۔

بحران کا شکار فوج؛ صہیونی معاشرے کو تباہی کے دہانے پر لانے والے فاشسٹ فوجی

?️ 25 دسمبر 2022سچ خبریں:اگرچہ تشدد اور جرائم کی جڑیں جعلی صہیونی حکومت کی بنیادوں

کیا امریکہ غزہ میں فوج بھیجنے والا ہے؟امریکی وزیر دفاع کی زبانی

?️ 6 فروری 2025سچ خبریں:امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ واشنگٹن کے لیے غزہ

عالمی نظم و ضبط ٹوٹ رہا ہے: سینئر یورپی اہلکار

?️ 17 اپریل 2025سچ خبریں: یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے اعلان کیا

لبنانی حزب اللہ کے بارے میں صیہونیوں کا اہم اعتراف

?️ 10 مارچ 2021سچ خبریں:صہیونی حکومت نے پہلی بار باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ

ابھی جنگ روکنے کا وقت نہیں آیا: اسموٹریچ

?️ 9 اگست 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ نے غزہ کی پٹی میں

فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم نہیں، مؤخر کیے گئے ہیں، مفتاح اسمٰعیل

?️ 8 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وزیر

الاقصیٰ طوفان آپریشن کے ابتدائی اوقات کی تفصیلات

?️ 14 جنوری 2024سچ خبریں:عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا

جبالیہ میں صیہونی فوج پر فلسطینی مزاحمتی تحریک کی کاری ضرب

?️ 18 نومبر 2024سچ خبریں:پانچ ہفتوں سے جبالیہ میں جاری جھڑپوں نے اسرائیلی فوج کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے