پاکستان میں شہر ناقابل رہائش ہوتے جا رہے ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شہر ناقابل رہائش ہوتے جا رہے ہیں اور ملک میں شہری مراکز بھیڑ، کشش کی کمی اور آلودگی کے جیسے مسائل سمیت متعدد مسابقتی اینڈیکسز میں کم اسکور کے سبب اپنی افادیت کھوتے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نیشنل اربن اسسمنٹ رپورٹ کی لانچنگ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ زیادہ تر شہری مراکز میں معاشی، سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں کی میزبانی اور حوصلہ افزائی کی صلاحیت ناکافی ہے، شہروں میں جو کچھ سبز مقامات بچے تھے انہیں بھی ختم کر جا رہا ہے اور اب صرف اشرافیہ اور امرا کے علاقوں میں سبز علاقے بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے.

رپورٹ پیش کرتے ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ایما شیاﺅکن فین نے کہا کہ پاکستان میں شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ شہری مسائل میں اضافہ کر رہا ہے اور جب 2030 تک شہری آبادی 9 کروڑ 90 لاکھ یا ملک کی کل آبادی کا 40 فیصد تک پہنچ جائے گی تو شہری انفرااسٹرکچر اور سروسز کے بڑھتے ہوئے خسارے کے سبب شہروں پر دباﺅ میں مزید اضافہ ہو گا.

انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک درمیانی شہروں میں اعلیٰ معیاری مربوط میونسپل سروسز کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے موسم کی مناسبت سے موثر انفراسٹرکچر تیار کرکے متوازن شہری آبادی کی حمایت جاری رکھے گا. رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ اب جبکہ شہر نئے ماسٹر پلان کی تیاری یا موجودہ منصوبوں کو اپ ڈیٹ کرنے کی تیار کررہے ہیں تو زمین کے استعمال اور مینجمنٹ کو زیادہ پائیدار راستوں کی جانب گامزن کیا جا سکتا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان میں شہروں کو اس طرح کے ترقیاتی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن چاروں صوبوں اور بڑے شہروں کے درمیان شہری آبادی کے معاملات میں بنیادی اختلافات موجود ہیں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران کراچی کی آبادی تقریباً دوگنا ہو گئی ہے جبکہ لاہور کی آبادی میں 138 فیصد اضافہ ہوا ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متبادل شہری مراکز کی تعمیر اور دیہی علاقوں میں سماجی و اقتصادی مواقع اور حالات زندگی کو بہتر بنا کر ان دونوں شہروں پر ڈیموگرافک دباﺅ کو کم کرنے کی ضرورت ہے رپورٹ میں جائزہ لیا گیا کہ کراچی میں طبقاتی فرق ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ زیادہ تر مراعات یافتہ طبقہ کنٹونمنٹ علاقوں یا نجی ہاﺅسنگ سوسائٹیز میں رہتا ہے جبکہ کم آمدنی والے افراد کو شہر کے سب سے بڑے ضلع شرقی میں دھکیل دیا گیا ہے.

اس حوالے سے بتایا گیا کہ یہ شہر مذہبی اور نسلی بنیادوں پر بھی تقسیم کا شکار ہے جس کی وجہ سے ماضی میں تشدد کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی پاکستان کا واحد شہر ہے جو محدود زمین اور فوری رہائشی کی ضروریات کی وجہ سے بہت تیزی سے پھیل رہا ہے . غیر قانونی تعمیرات لاہور کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے، شہر میں متعدد غیر مربوط ہاﺅسنگ اسکیم ناقص منصوبہ بندی کے ساتھ تیزی سے پروان چڑھ رہی ہیں ان میں سے کئی غیر قانونی ہیں اور شہر میں ابتدائی طور پر اس طرح کی غیرقانونی تعمیرات کے بارے میں رپورٹ کرنے یا نہیں روکنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے شہر نے اپنی نو تعمیر شدہ رنگ روڈ کو ایک سرحد کے طور پر قائم کرنے اور اسے اقتصادی راہداری میں تبدیل کرنے کا ایک نادر موقع گنوا دیا.

خیبر پختونخوا اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے انضمام کے بعد پشاور میں آبادی کا دباﺅ بڑھ گیا ہے جس کے نتیجے میں ان علاقوں سے پشاور کی طرف نقل مکانی ہوئی ہے اس کے نتیجے میں 1998 اور 2017 کے درمیان آبادی دوگنی ہوگئی ہے 2023 کے اوائل میں اپنائی گئی کے پی اربن پالیسی 2030 سے اب پشاور کی ترقی کے حوالے سے رہنمائی کرتی ہے شہر کا بنیادی ڈھانچہ بہتر ہو رہا ہے اور 2020 میں پہلی بی آر ٹی لائن کے آپریشنل ہونے سے ٹریفک میں کمی آئی ہے اور شہری نقل و حرکت میں اضافہ ہوا ہے.

اگرچہ کوئٹہ کو موسمیاتی تبدیلوں سے براہ راست خطرہ ہے اس لیے اسے بین الاقوامی تنظیموں کی مدد حاصل ہے لیکن اس سلسلے میں رہنمائی کی فراہمی اور معلومات کے لیے اس کا دوسرے صوبوں کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ یا تعاون نہیں ہے کوئٹہ میں نجی سرمایہ کاری بھی محدود ہے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے کسی منصوبے کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو کم آبادی والے شہر کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا لیکن شہر میں مکانات کی بڑھتی ہوئی مانگ کے دباﺅ کے پیش نظر یہ شہر اب اس منصوبے سے ہٹ گیاپاکستان کے دیگر بڑے شہروں کی طرح اسلام آباد میں بھی بنیادی مسئلہ ادارہ جاتی ہے مرکزی میٹروپولیٹن اتھارٹی کے تحت تعاون کرنے کے بجائے ایجنسیاں بطور حریف کام کرتی ہیں اور اقتدار کے لیے جدوجہد کرتی ہیں.

رپورٹ کے مرکزی مصنف پروفیسر اسپیرو این پولالیس نے اپنی تفصیلی پریزنٹیشن اور مشاہدے میں کہا کہ پاکستان ایک نازک دوراہے پر ہے جہاں شہروں میں بڑھتی ہوئی سرگرمیاں بلاشک و شبہ معاشی اور سماجی ترقی کے اہم محرک ہیں جنہیں ناکامی سے دوچار عوامی سروسز ‘گرتے ہوئے معیار زندگی اور معاشی پیداوار میں کمی جیسے چیلنجز درپیش ہیں.

مشہور خبریں۔

گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں میں اسرائیلی فوج کا نیا تربیتی اڈہ قائم

?️ 8 ستمبر 2025گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں میں اسرائیلی فوج کا نیا تربیتی اڈہ قائم

زمین کا وہ حصہ جہاں بارش کو پہلی بار ریکارڈ کیا گیا

?️ 22 اگست 2021ناروے( سچ خبریں) گرین لینڈ کی سطح سمندر سے 2 میل بلند

غزہ کے عوام کی حمایت اور مزاحمت میں یمنیوں کے شاندار ریکارڈ کا خلاصہ

?️ 12 اکتوبر 2025سچ خبرین: اسی دوران غزہ میں جنگ بندی اور الاقصیٰ طوفان کی

ملک میں سازش کے تحت امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی:عمران خان

?️ 27 اپریل 2022لاہور(سچ خبریں) پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان

مراکش کی ایک اور صیہونی خدمت

?️ 18 جولائی 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے دوطرفہ سیکورٹی تعاون کو

چابہار بندرگاہ عالمی منڈیوں کے لیے ایک پائیدار راستہ ہے:بھارت

?️ 12 دسمبر 2021سچ خبریں:ہندوستانی وزیر خارجہ نے چابہار بندرگاہ کے منصوبے کے بارے میں

باکو میں مذاکرات کے آغاز سے قبل شامی حکومت کے لیے تل ابیب کی عجیب پیشگی شرط

?️ 31 جولائی 2025سچ خبریں: شام اور اسرائیلی حکومت کے درمیان جمعرات کو آذربائیجان کے

جرمنی میں ہم جنس پرستی پر تنقید کی وجہ سے مسلمان بچہ اپنے خاندان سے جدا

?️ 30 اپریل 2023سچ خبریں: ایک ویڈیو آن لائن شائع ہوئی ہے جس میں دکھایا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے