پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 30 لاکھ سے زائد بچے خطرات کا شکار

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں)اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی حالیہ تاریخ کے سب سے شدید سیلاب کی وجہ سے 30 لاکھ سے زائد بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور وہ پانی سے پھوٹنے والی بیماریوں، ڈوبنے اور غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرات سے دوچار ہیں۔

یونیسیف نے ایک بیان میں بتایا کہ ادارہ متاثرہ علاقوں میں بچوں اور خاندانوں کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادِل نے کہا کہ جب آفات آتی ہیں تو بچے ہمیشہ سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہوتے ہیں، سیلاب پہلے ہی بچوں اور خاندانوں کو تباہ کن نقصان پہنچا چکا ہے اور صورت حال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

یونیسیف، حکومت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ متاثرہ بچوں کو جلد از جلد ضروری مدد مل جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں پانی کے نظام کو 30 فیصد نقصان پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا ہے، جس سے لوگوں کے کھلے مقام پر رفع حاجت کرنے اور غیر محفوظ پانی پینے کے ساتھ بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

اس کے علاوہ اسہال اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، سانس کے انفیکشن اور جلد کی بیماریوں کے کیسز پہلے ہی رپورٹ ہو رہے ہیں جو زیادہ خطرات کی شکار آبادیوں کو متاثر کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں 40 فیصد بچے جو دائمی طور پر کم غذائیت کا شکار تھے وہ اب مزید غذائی قلت کا شکار ہوچکے ہیں۔

یہ خطرناک انسانی صورت حال آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید خراب ہونے کی توقع ہے کیونکہ پہلے سے زیر آب علاقوں میں اب بھی شدید بارشیں جاری ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی ہنگامی اپیل کے ایک حصے کے طور پر یونیسیف 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی اپیل کر رہا ہے جس کا مقصد آنے والے مہینوں میں بچوں اور خاندانوں تک زندگی بچانے والے طبی آلات، ضروری ادویات، ویکسینز، محفوظ ڈیلیوری کٹس، پینے کے صاف پانی اور صفائی کی فراہمی، غذائیت کی فراہمی، عارضی تعلیمی مراکز اور سیکھنے کی کٹس سمیت دیگر مدد فراہم کرنا ہے۔

یونیسیف کے چلڈرن کلائمیٹ رسک انڈیکس (سی سی آر آئی) کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے لیے معروف ہے اور وہ ملک ہے جہاں بچوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے لیے ‘انتہائی خطرے’ کا شکار سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان سی سی آر آئی کی درجہ بندی والے 163 ممالک اور خطوں میں سے 14ویں نمبر پر ‘انتہائی بلند خطرے’ کے زمرے میں آتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سیلاب سے تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کو بھی کافی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں کیونکہ 17 ہزار 566 اسکولوں کو نقصان پہنچا یا تباہ ہوگئے جس سے بچوں کی تعلیم کو مزید خطرہ لاحق ہے۔

خاص کر گزشتہ دو سال کی وبائی بیماری کے بعد اسکول کی بندش کے بعد بچوں کی تعلیم میں مزید خلل پڑنے کا خطرہ ہے، باالخصوص ان علاقوں میں جہاں ایک تہائی لڑکیاں اور لڑکے بحران سے پہلے ہی اسکول سے باہر تھے۔

مشہور خبریں۔

لبنان میں اسرائیل کا ایک نیا جاسوسی نیٹ ورک تباہ

?️ 12 مارچ 2022سچ خبریں:  خبر رساں ذرائع نے لبنان میں ایک نئے جاسوسی نیٹ

افغان امن عمل میں ہمارا کردار مثبت رہاہے:وزیر خارجہ

?️ 11 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا افغانستان کی صورتحال پر

صہیونی حکومت میں شدید سیاسی کشمکش

?️ 17 ستمبر 2024سچ خبریں: صہیونی حکومت کے اندرونی سیاسی اختلافات اُس وقت شدت اختیار

صہیونی فوج کا ناقابل تسخیر ہونے کا افسانہ چکناچور

?️ 5 جون 2023سچ خبریں:عبرانی ویب سائٹ واللا نے خبر دی ہے کہ مصر اور

بین الااقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے پاکستان کی تمام ایٹمی سائٹس کو محفوظ قرار دے دیا

?️ 15 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) بین الااقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای

گوٹیرس نے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 99 کو کیوں فعال کیا؟

?️ 11 دسمبر 2023سچ خبریں: اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 میں کہا گیا

فرانسیسی صدر میکرون کا نیتن یاہو کو خط

?️ 27 اگست 2025سچ خبریں: فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا ہے کہ غزہ

جارحیت پسندوں کے خلاف یمن اور عراقی مزاحمت کے پیغامات

?️ 4 دسمبر 2024سچ خبریں: امریکی صہیونی محور کے ذرائع ابلاغ اب بھی صیہونی غاصبوں کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے