ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات سے خیبرپختونخوا حکومت کا کوئی تعلق نہیں، بیرسٹر سیف

?️

خیبرپختونخوا 🙁سچ خبریں) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ضلع کے دورے کے دوران سوات پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ افغان طالبان حکومت کی سہولت کاری میں ہوئے مذاکرات میں ریاست پاکستان کے نمائندے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے بات چیت آئین اور قانون کے دائرہ کار میں ہوئی، تاہم دونوں پارٹیاں ابھی تک کسی فیصلے پر نہیں پہنچیں، ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ملک میں دہشت گردی کی لعنت کو روکنے کے لیے کیے گئے تھے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’وزیراعظم کے مشیر امیر مقام بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے رکن ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے غلط تاثر پیدا کیا گیا کہ کچھ علاقے ایک معاہدے کے تحت طالبان کے حوالے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوات میں دہشت گردی کے واقعات سے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات متاثر ہوئے اور ان میں تاخیر ہوئی، فیصلے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سیاسی فائدے کے لیے خیبرپختونخوا میں افراتفری پھیلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم سوات میں دہشت گردی کا خاتمہ نہیں چاہتی، پی ڈی ایم کی تمام رکن جماعتیں سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں بدامنی چاہتی ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پہلے دن سے سوات کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھے اور سیکیورٹی صورتحال پر ہر دوسرے روز باقاعدگی سے اجلاس کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوات میں پائیدار امن اور امن و امان کی بحالی کے لیے سیکیورٹی اداروں سے بھی بات کی ہے، انہوں نے واضح کیا تھا کہ سوات میں امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ٹی ٹی پی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، ہمیں خوشی ہے کہ سوات کے لوگ امن کے لیے سڑکوں پر نکل آئے، صوبائی حکومت کے تعاون سے وادی میں پائیدار امن قائم ہو گا۔

تاہم بیرسٹر سیف نے الزام لگایا کہ کچھ وفاقی ادارے سوات کی صورتحال کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے اور آئی بی سمیت دیگر ادارے دہشت گردی کی روک تھام میں صوبے کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو نامعلوم افراد کی جانب سے سوات میں بھتہ خوری کے لیے کی جانے والی ٹیلی فون کالز کا علم تھا، لیکن پی ٹی اے اور دیگر ایجنسیوں نے مہینہ گزرنے کے باوجود صوبائی حکومت کو ٹیلی فون کالز کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 8 اکتوبر کو بائی پاس روڈ کا واقعہ ایک مجرمانہ واقعہ تھا جس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی پولیس کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد سب کچھ سامنے آجائے گا۔

مشہور خبریں۔

واشنگٹن نے تل ابیب کو ایران کو رعایتیں نہ دینے کی یقین دہانی کرائی

?️ 21 اگست 2022سچ خبریں:    جب کہ مغربی حکام اور میڈیا حالیہ دنوں میں

کشمیری نوجوانوں کے خلاف بھارتی پولیس کی دہشت گردی جاری، مزید 9 کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا

?️ 31 مارچ 2021سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں ایک طرف جہاں بھارتی فوج کشمیری

متعدد افراد کے شناختی کارڈ و پاسپورٹس بلاک کرنے کا حکم؛ وجہ؟

?️ 27 جون 2024سچ خبریں: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے یوٹیوبر عادل راجہ، شاہین

مصر کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت

?️ 8 فروری 2025سچ خبریں: مصری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ

فلسطینی کارروائیوں نے اسرائیل کو تھکا دیا ہے: صیہونی مصنف

?️ 13 اپریل 2023سچ خبریں:ایک صہیونی مصنف نے اسرائیل کے بحران اور فلسطینی استقامتی کارروائیوں

امریکی فیصلے کہاں ہوتے ہیں؟ماڈرن ڈپلومیسی کی رپورٹ

?️ 17 ستمبر 2024سچ خبریں: ماڈرن ڈپلومیسی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ امریکی عوام

مردہ پیدا ہونے والا امریکی بچہ

?️ 1 جنوری 2024سچ خبریں: امریکہ جسے بحری اتحاد تشکیل دے کر صیہونی اہداف کے

خطے میں کشیدگی: سائبرحملوں کے خطرات سے متعلق ایڈوائزری جاری

?️ 28 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل سرٹ نے خطے میں کشیدگی کے پیش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے