?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر تجارتی محصولات میں اضافے کے اعلان (جو بعد ازاں عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے) سے پاکستان کی اہم برآمدات پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) نے کہا ہے کہ ٹرمپ ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کے تجارتی افق پر ایک طوفان اٹھ سکتا ہے، امریکا کی طرف سے مجوزہ باہمی محصولات ملک کے برآمدی شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
ایک سخت پالیسی نوٹ میں ادارے نے متنبہ کیا کہ یہ محصولات میکرو اکنامک عدم استحکام، ملازمتوں کے نمایاں نقصان اور غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی میں اہم کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد ذیشان، ڈاکٹر شجاعت فاروق اور ڈاکٹر عثمان قادر کی جانب سے ’پاکستانی برآمدات پر امریکا کی جانب سے یکطرفہ ٹیرف میں اضافے کے اثرات‘ کے عنوان سے کی جانے والی اس تحقیق میں امریکا کو پاکستانی برآمدات پر مجوزہ 29 فیصد باہمی محصولات کے نتائج کا تجزیہ کیا گیا۔
پالیسی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ 8.6 فیصد موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) ٹیرف میں اضافہ کیا جائے تو کُل ڈیوٹی 37.6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، اس کا نتیجہ ممکنہ طور پر امریکا کو برآمدات میں 20 سے 25 فیصد کمی کی صورت میں نکلے گا جس کے نتیجے میں سالانہ ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوگا، جس کا خمیازہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھگتنا پڑے گا۔
مالی سال 2024 میں پاکستان نے امریکا کو 5 ارب 30 کروڑ ڈالر مالیت کا سامان برآمد کیا جس سے یہ ملک کی سب سے بڑی سنگل کنٹری ایکسپورٹ مارکیٹ بن گیا، ان برآمدات کا ایک اہم حصہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا تھا، جنہیں پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف کا سامنا ہے۔
اگر مجوزہ محصولات پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت شدید طور پر ختم ہو جائے گی، جس سے ممکنہ طور پر بھارت اور بنگلہ دیش جیسے علاقائی حریفوں کو مارکیٹ شیئر پر قبضہ کرنے کا موقع ملے گا۔
اس تجزیے میں متنبہ کیا گیا ہے کہ معاشی نتائج ٹیکسٹائل سے آگے بڑھیں گے، نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، جس سے 5 لاکھ سے زائد ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، چمڑے، چاول، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان سمیت نان ٹیکسٹائل برآمدات کو بھی خطرے میں اضافے کا سامنا ہے۔
خطرات کے باوجود ماہرین نے بحران کو اسٹریٹجک تبدیلی کے ایک موقع کے طور پر دیکھا۔
پالیسی نوٹ میں پاکستان کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ اس کے جواب میں فوری اور سوچ سمجھ کر کارروائی کرے، مختصر مدت کے لیے سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان محصولات کے باہمی اخراجات کو اجاگر کرنے اور دیرینہ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ سطح کی سفارتی کوششوں میں مشغول ہو۔
مثال کے طور پر امریکا نے 2024 میں پاکستان کو 18 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مالیت کی کپاس برآمد کی، جو اب خطرے میں ہے۔
پاکستان مذاکرات کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے منتخب امریکی درآمدات جیسے مشینری، اسکریپ میٹل اور پیٹرولیم پر محصولات کم کرنے پر بھی غور کر سکتا ہے، مزید برآں، پاکستانی فرموں کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے کہ وہ ویلیو چین کو برقرار رکھنے اور ٹیرف میں چھوٹ حاصل کرنے میں مدد کے لیے کپاس اور دھاگے جیسے امریکی نژاد ان پٹس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
طویل مدت کے لیے انسٹی ٹیوٹ نے برآمدی مصنوعات اور مارکیٹوں، دونوں کو متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دیا، یورپی یونین، چین، آسیان ممالک، افریقہ اور مشرق وسطیٰ جیسے ابھرتے ہوئے مقامات آئی ٹی، حلال فوڈ، پروسیسڈ فوڈز اور کھیلوں کے سامان جیسے شعبوں میں ترقی کے امکانات پیش کرتے ہیں۔
رپورٹ میں توانائی اور لاجسٹکس کے اخراجات کو کم کرنے، قواعد و ضوابط کو ہموار کرنے، جدت طرازی اور ٹیکنالوجی کو اپنانے کو فروغ دینے کے اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔ مزید برآں، ایک جامع امریکی تجارتی حکمت عملی ضروری ہے جو ٹیکنالوجی، زراعت، توانائی اور ویلیو ایڈڈ مینوفیکچرنگ میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرے۔
بین الاقوامی محاذ پر ، پی آئی ڈی ای نے نوٹ کیا کہ مجوزہ امریکی محصولات عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی پابند ٹیرف کی حد 3.4 فیصد سے تجاوز کرتے ہیں، جو ممکنہ طور پر کثیر الجہتی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ڈبلیو ٹی او کے ذریعے قانونی چارہ جوئی ایک آپشن ہے، لیکن پاکستان کے محدود مالی وسائل اس طرح کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتے ہیں، اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ محصولات عالمی تجارت کی باہم مربوط نوعیت کو نظر انداز کرتے ہیں۔
امریکا اور پاکستان کا ٹیکسٹائل لوپ اس کی ایک بڑی مثال ہے، امریکی کاٹن پاکستانی ملوں کو سپلائی کی جاتی ہے جو بدلے میں تیار ملبوسات امریکا کو برآمد کرتی ہیں، اس ویلیو چین میں خلل ڈالنے سے کسی بھی ملک کو فائدہ نہیں ہوتا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آگے کا راستہ مشکل ہے، لیکن یہ پاکستان کے لیے اپنے برآمدی فریم ورک کو دوبارہ ترتیب دینے اور مضبوط کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔
بروقت سفارتکاری، اسٹریٹجک پالیسی اصلاحات اور جرات مندانہ تنوع کی کوششوں سے پاکستان نہ صرف اس بیرونی جھٹکے کا مقابلہ کرسکتا ہے، بلکہ عالمی معیشت میں زیادہ مسابقتی اور لچکدار کھلاڑی کے طور پر بھی ابھر سکتا ہے۔
مشہور خبریں۔
امریکہ اور یوکرین کے درمیان بڑھتی کشیدگی؛امریکی مطالبات میں اضافہ
?️ 12 اپریل 2025 سچ خبریں:مطلع ذرائع نے امریکہ اور یوکرین کے درمیان ہونے والے
اپریل
شکاگو کے لیے 2021 کا سب سے زیادہ تشدد بھرا دن
?️ 3 جولائی 2021سچ خبریں:امریکہ کے تیسرے بڑے شہر شکاگو میں جمعرات کو بتیس افراد
جولائی
ٹرمپ صدر بننے کے لیے ذہنی طور پر فٹ نہیں ہیں : بائیڈن
?️ 18 مارچ 2024سچ خبریں:واشنگٹن میں تقریباً 650 مہمانوں کے سامنے روایتی ڈنر پارٹی میں
مارچ
ایرانی صدرابراہیم رئیسی کی موت کے سوگ میں بڈگام ہڑتال
?️ 21 مئی 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں
مئی
ملک میں مصنوعی قیادت ہے
?️ 15 اپریل 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے
اپریل
فلسطینیوں کے قتل عام میں صہیونی فوجیوں کا مقابلہ، شام کے لیے تل ابیب کی خطرناک سازش؛رہبر انصار اللہ کا بیان
?️ 21 دسمبر 2024سچ خبریں:یمن کی انصار اللہ تحریک کے رہنما عبدالملک الحوثی نے ایک
دسمبر
برطانوی بادشاہ کے بیٹے پر فوج کے خلاف غداری کا الزام
?️ 9 جنوری 2023سچ خبریں:افغانستان میں جنگ کے دوران 25 افراد کو ہلاک کیے جانے
جنوری
2025 تک امریکی جمہوریت گر نے کا خطرہ
?️ 10 جنوری 2022سچ خبریں: سی ان.ان ایک رپورٹ میں یہ امریکی جمہوریت کے زوال
جنوری