اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور چین کے وزیرخارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ، جس میں دونوں رہنماوَں نے افغانستان کی بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ، اس موقع پر وزیرخارجہ نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بارے چینی ہم منصب کو آگاہ کیا ، اس دوران افغانستان کی بدلتی صورتحال پرقریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ٹیلیفونک رابطے میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان عوام اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ضروری ہے ، افغانستان کے سیاسی حل کیلئے افغانیوں کو مل کر کام کرنا چاہیے ، عالمی برادری کو افغانستان کی معاشی معاونت بر قرار رکھنی چاہیئے ، پاکستان اور چین نے امن کوششوں کو آگے بڑھانے میں معاونت کی کیوں کہ پرامن اورمستحکم افغانستان خطےکے لیے اہمیت کاحامل ہے۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کو ترک صدر طیب اردوان نے ٹیلی فون کیا ہے اور افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے ، وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے بین الاقوامی سفارتی عملے کے کابل سے انخلا میں تعاون کر رہے ہیں ، قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغان صورتحال کا جائزہ لیں گے ، وزیراعظم نے ترک صدر سے بات چیت کے دوران افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا جب کہ دونوں رہنما قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد صورتحال پر دوبارہ مشاورت کریں گے۔
اُدھر پاکستان ، ترکی کے بعد چین اور روس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کابل میں اپنے سفارتخانے فعال رکھیں گے ، چین نے افغانستان میں اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی جگہوں پر رہیں اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ چین نے افغانستان میں مختلف فریقین سے اپنے لوگوں کی حفاظت کے بارے میں بات کی ہے ، اسی طرح روس کی وزارت خارجہ نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اس کا کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور وہ کام جاری رکھے گی۔