وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کسی میں بھی ہمت نہیں: فواد چوہدری
کراچی(سچ خبریں) وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے معتلق بیانات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کس مائی کے لال کی جرات ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے۔
انہوں نے ٹوئٹر میں کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی حکمت عملی ہے نہ ہی منصوبہ بندی۔فواد چوہدری نے حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حوالے سے کہا کہ استعفوں سے شروع ہوئے اور جلسوں پر رکے اور اب وہاں بھی بس ہوگئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’تو عدم اعتماد کی گفتگو، کس مائی کے لال کی جرات ہے (کہ) وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتمادلانے کی‘۔وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ ’آپ تاعمر قید اور نااہلی سے بچ گئے تو غنیمت سمجھئے‘۔
فواد چوہدری کی جانب سے بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب 22 جنوری کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ان کی جماعت، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جمہوری، آئینی و قانونی طریقے سے اس حکومت کو گھر بھیجے گی اور اپنے اتحادیوں کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت پر حملہ کرنے کے لیے منا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘پیپلز پارٹی، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جمہوری، آئینی و قانونی طریقے سے اس حکومت کو گھر بھیجے گی، ہم پی ڈی ایم رہنماؤں کو مناتے ہیں کہ ہمیں وار کرنا ہے تو اسمبلی میں کرنا ہے، ہمیں حملہ کرنا ہے تو تحریک عدم اعتماد کے جمہوری طریقے سے کرنا ہے، ہم اپنے اتحادیوں کو جب اس اسٹریٹجی کے لیے منائیں گے اور ایک پیج پر لے کر آئیں گے پھر ہماری چائے پر ملاقاتوں سے بھی ان کے جتنے پسینے نکلیں گے اتنا 10 جلسوں سے بھی ان پر اثر نہیں ہوتا’۔
بعدازاں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ وہ موجودہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کرنے کے لیے ‘مطلوبہ تعداد’ ظاہر کریں کیونکہ اس طرح کی ایک کوشش پہلے ناکام ہوچکی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ ‘جہاں تک مسلم لیگ (ن) کی سوچ کا تعلق ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کے پاس عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے مطلوبہ تعداد موجود ہے تو انہیں یقینی طور پر ظاہر کرنا ہوگا’۔