?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سربراہ جمعیت علمائے اسلام ( ف ) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مودی بھارت میں غیرمقبول ہوچکا ہے، اس کی ہندوتوا کارڈ استعمال کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی، مستعفی ہوجانا چاہیے، پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں اشتراک ہوسکتا ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’ لائیو ود عادل شاہ ذیب’ میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بھارت نے پہلگام کا واقعہ ہونے کے دس منٹ کے اندر اندر ملبہ پاکستان پر ڈال دیا، اور پھر ہمارے دینی مراکز پر راکٹ برسا دیے، جس کے نتیجے میں ہمارے عام شہری، خواتین اور بچے شہید ہوئے، اور پھر ہمارے ایئربیسز پر حملے کردیے، اور پورے خطے میں تناؤ پیدا کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی نے یہ اس لیے کیا کیونکہ وہ بھارت میں غیرمقبول ہوچکا ہے، اس نے ہندو کارڈ استعمال کرکے ووٹ تو لیے مگر اس کی مقبولیت میں کمی آئی اور ماضی کی طرح ووٹ نہیں ملے، پھر کشمیر میں ہونے والے الیکشن میں وہاں کے عوام نے بھی مودی کو مسترد کردیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد مودی نے ہندوتوا کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کی مگر بھارت میں اپوزیشن، مسلمان اور سکھوں نے اس کا ساتھ نہیں دیا، اور اس کی یہ کوشش ناکام ہوگئی، دوسری جانب پاکستان میں عوام ملکی دفاع کے لیے فوج کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور یک صف ہوگئے جس کے نتیجے میں ہماری افواج نے بھارت کو جنگ میں بری طرح شکست دی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی میں سعودی عرب نے قابل تحسین کردار ادا کیا ہے، بھارت دراصل چین اور پاکستان کا رابطہ توڑنا چاہتا ہے، وہ تو مظفر آباد سےبھی آگے گلگت بلتستان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر دونوں ممالک میں سے کوئی ختم نہیں کرسکتا، بھارت کے لیے ممکن نہیں کہ وہ پانی روکنے کی ضد پر قائم رہ سکے، اس طرح اسے خود بھی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جنگ کے بعد طاقت کے توازن میں برابری سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بھارت کو اپنی دفاعی طاقت پر غرور تھا، اسے امریکا اور مغربی دنیا کی حمایت بھی حاصل تھی، پاکستان نے بھارتی ٹیکنالوجی کو ناکام بنایا اور اس کے جہازوں کو گرایا، اس میں اللہ تعالیٰ کی مدد شامل تھی، ہماری فوج نے بڑی جرات سے بھارت کو شکست سے دوچار کیا اور قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔
بھارتی وزیراعظم کے سیاسی زوال سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نریندر نہیں بلکہ سرینڈر، مودی شکست تسلیم کرچکا ہے، اب اس کا زوال طے ہے اور میری رائے میں مودی کو استعفی دے کر الیکشن کروا دینے چاہیئں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ بھارتی فوج دباؤ میں ہے، اور صرف جنگ بندی ہوئی ہے، ان حالات میں ہماری فوج کو ہمہ وقت چوکس رہنا چاہیے، اور اگر بھارت جنگ بندی توڑتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔
بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کو اپنے حقوق کے حوالے سے گلے شکوے ہیں، ایسے حالات میں اگر حکومت معاملات کو متنازع کرتی ہے، مثلاً نہروں کا مسئلہ یا مائنز اینڈ منرلز بل تو، پھر داخلی خلفشار پیدا ہوتا ہے اور داخلی خلفشار دفاع کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے مسائل کو بھول کر دفاعی قوت کو سپورٹ کیا، اب حکومت کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ داخلی معاملات کو ٹھیک کرے، اگر بلوچوں کا مطالبہ لاپتا لوگوں کا ہے تو وہ حق بجانب ہیں، اس کا حل یہ ہے کہ لوگوں کو باقاعدہ ایف آئی آر درج کرکے عدالتوں میں لایا جائے، اور ان کے خلاف مقدمات بھی ظاہر کیے جائیں۔
افغانستان کی سرزمین کے دہشت گردی میں استعمال ہونے کے حوالے سے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ سفارتی، سیاسی اور اقتصادی سمیت بہت سے معاملات پر یکجہتی پیدا کرنے کا وقت ہے، روس اور چین بھی افغانستان سے تعلقات بڑھار ہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ (افغانستان سے ) پاکستان میں جو کچھ (دراندازی ) ہورہی ہے، افغان حکومت اس کے حق میں نہیں ہے، لیکن افغان حکومت اتنی منظم نہیں ہے کہ اپنی سرحدوں کو کنٹرول کرسکے، نہ ہی ان کی انٹیلی جنس مضبوط ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کے حوالے سے سربراہ جےیو آئی نے کہا کہ ہماری جنرل کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ جے یو آئی اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھے گی، مگر روزمرہ کے معاملات پر ان ( پی ٹی آئی) کے ساتھ اشتراک عمل ہوسکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کی وجہ اس کے اراکین میں یکسوئی کا نہ ہونا ہے۔
کل جماعتی کانفرنس ( اے پی سی ) کے ملتوی ہونے کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مجھے کل رات کو اطلاع ملی تھی کہ آج ( منگل کو) وزیراعظم صاحب نے اے پی سی بلائی ہے جس میں موجودہ حالات پر تمام پارٹیوں کو بریفنگ دی جائے گی، پھر صبح یہ پتا چلا کہ اے پی سی ملتوی کردی گئی ہے۔
مشہور خبریں۔
حکومت ملکی معیشت مستحکم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، وزیراعظم
?️ 21 فروری 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت
فروری
اس بھیانک حملے کے بعد صہیونیوں کی حمایت شرم آور ہے
?️ 18 اکتوبر 2023سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں المعمدانی اسپتال پر صیہونی حکومت کے
اکتوبر
برطانیہ کی وزارت دفاع کے سب سے بڑے انٹیلی جنس اسکینڈل سے پردہ اٹھانا
?️ 16 جولائی 2025سچ خبریں: تقریباً دو سال کی رازداری اور ایک سپر حکم امتناعی
جولائی
پیوٹن کا یوکرین جنگ کے بارے میں بات کرنے کے لیے آمادگی کا اعلان
?️ 10 دسمبر 2022سچ خبریں:کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے یوکرین پر مذاکرات کے حوالے
دسمبر
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشانات الاٹ کردیے
?️ 14 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے
جنوری
جرمنی میں ہوائی اڈوں پر ہڑتال کے باعث کئی پروازیں منسوخ
?️ 21 اپریل 2023سچ خبریں:ہیمبرگ، کولون/بون اور ڈسلڈورف کے ہوائی اڈوں پر بہت سی منسوخی
اپریل
یونان کشتی حادثہ: اسپیکر قومی اسمبلی کا انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی پر زور
?️ 17 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے حکومت پر
جون
یمنی فوج کا اسرائیل پر میزائل حملہ؛ بن گورین ایئرپورٹ کی سرگرمیاں معطل
?️ 19 مارچ 2025 سچ خبریں:اسرائیلی فوج نے یمن کی جانب سے داغے گئے میزائل
مارچ