گوادر (سچ خبریں) پاکستانی معیشت کیلئے انتہائی مایوس کن خبر، گوادر میں سعودی عرب کا اعلان کردہ 10 ارب ڈالرز آئل ریفائنری منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ویب سائٹ پرو پاکستانی کی رپورٹ میں وزارت توانائی کے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں سعودی عرب کے اعلان کردہ آئل ریفائنری منصوبے کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہو چکا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے سال 2019 میں دورہ پاکستان کے دوران گوادر میں 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری سے آئل ریفائنری منصوبہ لگانے کا اعلان کیا تھا، تاہم 2 سال سے زائد کا وقت گزر جانے کے باوجود منصوبے پر کسی قسم کا عملی کام شروع نہیں ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے اس منصوبے کے آغاز کے حوالے سے کافی عرصے سے کسی قسم کی دلچسپی نہیں دکھائی۔
اس حوالے سے گزشتہ سال جولائی میں ایک اجلاس ہوا تھا، جس میں منصوبے پر پیش رفت کے حوالے سے جائزہ لیا گیا تھا، اس کے بعد سے آئل ریفائنری منصوبے سے متعلق کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں میگا آئل سٹی منصوبے کی تعمیر کیلئے 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جانی تھی، اس منصوبے کا ماسٹر پلان تیار کیے جانے کا کام تیزی سے جاری تھا۔
بتایا گیا تھا کہ گوادر آئل سٹی منصوبے کا ماسٹر پلان رواں سال کے آخر تک مکمل کر لیے جانے کا امکان تھا۔ گوادر میں کل 88 ہزار ایکڑ کے رقبے پر آئل سٹی تعمیر کرنے کی تجویز تھی۔ سعودی عرب نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کے ملک کی جانب سے پاکستان میں 10 ارب ڈالرز مالیت کی آئل ریفائنری منصوبے پر جلد باقاعدہ کام کا آغاز ہوگا، منصوبے کے حوالے سے سعودی حکومت سنجیدہ ہے۔
بتایا گیا کہ کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے عالمی بحران کی وجہ سے معاملات میں کچھ تاخیر ضرور ہوئی، تاہم حالات میں کچھ بہتری آتے ہی منصوبے پر باقاعدہ تعمیراتی کام کے جلد سے جلد آغاز کی کوششیں کی جائیں گی، تاہم ایسا نہ ہو سکا۔ بعد ازاں یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ سعودی عرب مذکورہ آئل ریفائنری منصوبے کو گوادر سے کراچی منتقل کرنے کا خواہاں ہے، تاہم اس حوالے سے بھی کوئی سنجیدہ پیش رفت نہیں ہوئی۔