معاشی سرگرمیوں میں کمی ہوسکتی ہے، اسٹیٹ بینک

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا خیال ہے کہ معاشی سرگرمیوں میں وسیع پیمانے پر کمی ہوسکتی ہے، جس کی وجہ زراعت اور صنعتی شعبے کی کمزور کارکردگی ہے، جس کے اثرات خدمات کے شعبے پر بھی ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی کی جمعہ کو جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرکزی بینک نے نوٹ کیا کہ طلب کے حوالے سے اقدمات اور 2022 میں آنے والے سیلاب کے منفی اثرات معاشی شرح نمو پر پڑے، مزید کہا کہ خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 2 فیصد سے کم رہنے کی توقع ہے۔

تاہم، حکومت نے 27 اپریل کو جی ڈی پی میں اضافے کے تخمینے کو کم کرکے 0.8 فیصد کر دیا تھا، جو آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں برس 0.4 تا 0.4 فیصد اضافے کی پیش گوئی سے تھوڑی زیادہ ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ عالمی سطح پر ناموافق معاشی صورتحال، آئی ایم ایف کے نویں جائزے تکمیل میں غیریقینی کی صورتحال، ناکافی بیرونی فنانسنگ اور زرمبادلہ کے کم ذخائر کے حوالے سے صورتحال مالی سال 2023 کی پہلی سہ ماہی پریشان کن رہی جبکہ سیلاب اور سیاسی عدم استحکام نے صورتحال کو مزید خراب کیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ خاص طور پر، زراعت اور بڑی صنعتوں کی پیداوار گھٹ گئی جبکہ مہنگائی کئی دہائیوں کی بُلند ترین سطح پر پہنچی۔

مرکزی بینک نے رپورٹ میں کہا کہ مالیاتی بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کے لیے وفاقی ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی سے مالی سال 2023 میں معاشی منظرنامے پر چیلنجز رہے جبکہ معاشی سرگرمیوں میں کمی کی توقع ہے کیونکہ سخت زری پالیسی اور طلب کو محدود کرنے جیسے اقدامات سے موجودہ ٹیکس اکٹھا کرنے کی نمو میں تنزلی ہوسکتی ہے، جس سے مالیاتی خسارہ بڑھ سکتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ عارضی بنیادوں پر درآمدات محدود کرنے سے ٹیکس جمع کرنے کی رفتار میں کمی ہوئی، اس کے علاوہ قرضوں پر شرح سود بڑھنے سے جاری اخراجات میں اضافہ ہوا، جس کے سبب رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مالیاتی گنجائش محدود ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے سبسڈیز اور گرانٹس میں کمی کے ذریعے اخراجات کو معقول بنایا ہے، اور فروری میں اضافی ریونیو متحرک کرنے کے اقدامات متعارف کرائے ہیں جس کا مقصد مالیاتی استحکام ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسری طرف مرکزی بینک نے شرح سود میں 625 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا، جس کے بعد مجموعی طور پر 1300 بیسز پوائنٹ بڑھ گیا۔

رپورٹ کے مطابق پہلی ششماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے (سی اے ڈی) میں 5.5 ارب ڈالر کمی کے باوجود بیرونی کھاتوں پر دباؤ برقرار رہا، جس کی وجہ قرضوں کی ادائیگی اور کم زرمبادلہ کی آمد ہے۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض قسطوں کے اجرا میں تاخیر اور سیاسی عدم استحکام، قرض کی ادائیگی کی وجہ سے زرمبادلہ کا زیادہ اخراج ہوا، جس کی وجہ سے بیرونی کھاتے پر دباؤ آیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں ان تمام ڈیولپمنٹس اور عالمی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر بڑھنے کے سبب روپے کی تنزلی ہوئی۔

مشہور خبریں۔

عراقی صدارتی امیدواروں کی تعداد 60 تک پہنچی

🗓️ 15 فروری 2022سچ خبریں: عراقی پارلیمانی ذریعے نے بتایا کہ عراقی صدارتی امیدواروں کی تعداد

سعودی عرب کی صیہونیوں کے ساتھ سمجھوتے کی کوشش، اس بار کھیل کے دروازے سے

🗓️ 13 فروری 2022سچ خبریں:سعودی ٹینس کھلاڑی کے صیہونی کھلاڑی کے مقابلہ میں آنے کے

بائیڈن کے لیے پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا دکھ : ہل رپورٹ

🗓️ 12 جون 2022سچ خبریں:   امریکی کانگریس سے منسلک ویب سائٹ ہل نے امریکہ میں

مغربی پٹی میں حماس کے ایک لیڈر کا گھر مسمار

🗓️ 31 اکتوبر 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کے عناصر نے آج صبح مغربی کنارے کے

اسرائیل میں سیاسی تعطل برقرار؛انتخابات کے ابتدائی نتائج

🗓️ 24 مارچ 2021سچ خبریں:مقبوضہ فلسطین میں عام انتخابات میں 89 فیصد ووٹوں کی گنتی

تیل کمپنیاں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب چھوڑ دیں: یمن

🗓️ 3 اکتوبر 2022سچ خبریں:     یمنی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے اتوار

آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کردیں،وزیراعظم

🗓️ 25 ستمبر 2024نیو یارک: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی

60 لاکھ افغان شہریوں کو ایک وقت کا کھانا میسر نہیں:ورلڈ فوڈ پروگرام

🗓️ 29 اگست 2022سچ خبریں:افغانستان میں خوراک کے عالمی پروگرام کی سربراہ میری ایلن نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے