?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے مشکل حالات میں متوازن بجٹ پیش کیا، تمام شراکت داروں کی تجاویز اور سفارشات بجٹ کا حصہ ہیں، 12 لاکھ تک کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح ایک فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ٹیکس کی تعمیل اور بنیاد میں وسعت پر توجہ دی جا رہی ہے، سولر پینلز پر ٹیکس کی شرح 10 فیصد ہوگی، روئی اور دھاگے کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کر دی جائے گی، 75 سال سے زائد عمر والے پنشنرز کسی بھی قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق پیر کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر عام بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ وہ وزیراعظم، ڈپٹی وزیراعظم، اراکین قومی اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیز کے چیئرمینوں اور اراکین، اتحادی جماعتوں کے اراکین، اراکین قومی اسمبلی اور تمام شراکت داروں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بجٹ کی تیاری، بحث، اس حوالے سے تجاویز اور سفارشات کو حتمی شکل دینے میں تعاون کیا، اس رہنمائی کی وجہ سے حکومت کومتوازن بجٹ دینے میں مدد ملی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران حکومتی اخراجات میں کمی اورٹیکس کی بنیاد اور تعمیل پر زور دیا گیا ہے، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت اور تعمیل کے لیے ایف بی آر میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو آگے بڑھایا جا رہا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کر دیا گیا ہے، تعمیراتی شعبہ کو ریلیف دیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ ٹیرف کو معقول بنانا اہمیت کاحامل ہے، درآمدی خام مال اور ٹیرف لائنز میں سہولت سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوگا، بلکہ صنعتوں کو فروغ دینے اور اصلاحات کے عمل کوآگے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی، صنعتی پالیسی تیار ہے، اور اس کا اعلان جلد ہو گا جبکہ الیکٹرانک گاڑیوں کے لیے پالیسی کااعلان بھی جلد کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ توانائی سمیت اہم شعبوں میں اصلاحات کاعمل جاری رہے گا، سماجی بہبود کے شعبے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 592 ارب روپے سے بڑھاکر 716 ارب روپے کر دیا ہے، اس اقدام سے تقریباً ایک کروڑ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی بھرپور کوشش ہو گی کہ ان خاندانوں کے افراد کو ہنر مندکارکن بنایا جائے اور ان کو اپنی زندگیوں میں بڑی تبدیلی لانے، غربت کے چکر کو توڑنے اور معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت، بینظیر ہنر مند پروگرام کو مطلوبہ وسائل فراہم کرے گی۔ اسی طرح حکومت برٹش ایشین ٹرسٹ کے اشتراک سے پاکستان کا پہلا سکلز ایمپیکٹ بانڈ متعارف کرانے جا رہی ہے جو نتائج پر مبنی مالی معاونت کی نئی مثال بنے گا اور نوجوانوں کو مارکیٹ سے ہم آہنگ تربیت فراہم کرے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے زرعی شعبے کے فروغ اور چھوٹے کسانوں کی معاونت کے لیے بغیر ضمانت اور نقد بنیادوں پر قرضے فراہم کرنے کا فلیگ شپ پروگرام بنایا ہے، جس کے تحت ساڑھے 12 ایکڑ تک اراضی والے چھوٹے کسانوں کو ڈیجیٹل ذرائع سے 10 لاکھ روپے تک کے قرضے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس قرض سے منظور شدہ بیج، کھاد، زرعی ادویات اور ڈیزل کی ادائیگی کی جا سکے گی، اور کسان کو فصل اور زندگی کی بیمہ سہولت بھی فراہم کی جائے گی، اس کے علاوہ حکومت کسانوں کے لیے الیکٹرانک ویئر ہائوس رسید کا نظام وضع کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت اناج کو اسٹور کرنے میں مدد ملے گی، کسانوں کو اپنی فصل کی بہتر قیمت ملے گی اور مجموعی فوڈ سیکیورٹی میں استحکام آئے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت قابل اسطاعت ہائوسنگ فنانس کے فروغ اور پہلی بار گھر خریدنے یا تعمیر کرنے کے خواہشمند کم آمدنی والے افراد کے لیے 20 سالہ مدت کی قرض اسکیم متعارف کرانے جا رہی ہے، مالی شمولیت کی غرض سے خواتین کے لیے مخصوص مالیاتی پروگرام کے تحت ایک لاکھ 93 ہزار سے زیادہ خواتین کو 14 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جا چکے ہیں، اگلے مالی سال میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے خواتین کو تقریباً 14 ارب روپے کے مزید قرضے فراہم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ کا بخوبی احساس ہے، دستیاب مالی گنجائش میں رہتے ہوئے ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے ابتدائی طور پر 32 لاکھ روپے تک کی آمدن کی سلیبز پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز دی، اسی طرح 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کرنے کی تجویز تھی، تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت نے اس آمدن یعنی 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے پر ٹیکس کی شرح مزید کم کر کے صرف ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے اس کیٹگری میں شامل تنخواہ دار طبقے کو اضافی ریلیف ملے گا اور ان کی مالی مشکلات میں کمی آئے گی، اس کے علاوہ میں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ بجٹ تقریر سے یہ تاثر لیا گیا کہ پنشن پر ٹیکس عائد ہونے کی وجہ سے کمیوٹیشن اور گریجویٹی کی رقم پر بھی ٹیکس عائد ہو گا، لیکن ایسا نہیں ہے جو لوگ سالانہ ایک کروڑ سے زائد پنشن وصول کرتے ہیں صرف انہی پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایات پر 75 سال سے زائد عمر والے پنشنر کسی بھی قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، سولر آلات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا، جس کو اب کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا ہے، اس ٹیکس کا اطلاق صرف 46 فیصد درآمدی پرزہ جات پر ہوگا، جس سے امپورٹڈ سولر پینلز کی قیمت میں صرف 4.6 فیصد اضافہ ہو گا، ہمیں درآمدی سولر پینلز پر مجوزہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے قبل ہی بعض عناصر کی جانب سے ناجائز منافع اور ذخیرہ اندوزی کی اطلاعات ملی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تجویز کے عملی نفاذ سے قبل ہی موقع پرست عناصر کی جانب سے قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کرنا قابل مذمت ہے۔ جیسا کہ میں نے سینیٹ میں کہا تھا میں ان عناصر کو سختی سے متنبہ کرتا ہوں کہ حکومت کسی کو عوام کے استحصال کی اجازت نہیں دے گی اور ان عناصر کیخلاف قانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بجٹ تقریر میں ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کااعلان کیا گیا تھا، واضح کرنا چاہوں گا کہ مقامی طور پر تیار کردہ کسی ہائبرڈ گاڑی پر سیلز ٹیکس رجیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے،۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم پا کستان کی خصوصی ہدایت پر ٹیکس فراڈ کے حوالے سے ایف بی آر کے موجودہ اختیارات اور فنانس بل کے ذریعے مجوزہ تبدیلیوں کا ایک مرتبہ پھر بغور جائزہ لیا گیا، جس کے تحت ٹیکس فراڈ کی قابل اور ناقابل دست اندازی کیٹگریز بنا دی گئی ہیں، اب مزید پانچ کروڑ روپے تک کے کیسز میں ایف بی آر بغیر عدالتی وارنٹ گرفتاری نہیں کر سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ علاوہ ازیں گرفتاری کے لیے 3 بار نوٹسز کے باوجود جان بوجھ کر انکوائری کا حصہ نہ بننے، راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کرنے اور ریکارڈ کو ٹیمپر کرنے کی صورت میں کارروائی کی جائے گی، ان شرائط کے باوجود گرفتاری کی منظوری کسی ایک افسر کے بجائے ایف بی آر کی اعلیٰ سطح کی 3 رکنی کمیٹی دے گی، اور گرفتار شدہ افراد کو 24 گھنٹوں میں اسپیشل جج کی عدالت میں پیش کرنا لازم ہوگا، اس کے علاوہ یہ امر بھی یقینی بنایا جائے گا کہ اس عمل کے دوران کسی شہری سے زیادتی نہ ہو اور اختیارات کا ناجائز استعمال نہ ہو۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کی زیادہ تر سفارشات کو بھی مجوزہ ترمیمی فنانس بل میں شامل کر لیا گیا ہے، مالی بل میں اس بار ای کامرس پر ٹیکس لگانے کے خصوصی اقدامات تجویز کیے گئے تھے، ان اقدامات کی بنیادی وجہ ریٹیل بزنس اور ای کامرس کے درمیان لیول پلے انگ فیلڈ پیدا کرنا تھا تاہم معاشی سرگرمیوں میں ای کامرس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ای کامرس سرگرمیوں میں شامل مائیکرو اور سمال بزنس کو ایک آسان نظام پر منتقل کیا جا رہا ہے جہاں ان پر ٹیکسوں میں اضافے کا اطلاق محدود بنیاد پر ہو گا، اس اقدام سے ای کامرس میں گھر سے کام کرنے والوں اور چھوٹے کاروبار کی سہولت میں اضافہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی میں لوگ ظاہر کیے گئے معاشی وسائل سے بڑھ کر بڑی بڑی جائیدادیں خریدتے تھے، مجوزہ فنانس بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 114 سی کے تحت ایسے لوگوں پر بڑی معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز تھی، وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایات پر اس نئے قانون کا اطلاق فی الوقت 5 کروڑ روپے مالیت کے رہائشی پلاٹ یا مکان، 10 کروڑ روپے مالیت تک کے کمرشل پلاٹ یا جائیداد اور 70 لاکھ روپے تک کی گاڑی کی خریداری پر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو مناسب وقت پر ان مالیاتی حدود میں کمی بیشی کرنے کا اختیار دینے کی تجویز ہے، اس اقدام سے معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی، موجودہ قانون کے تحت یکم جولائی 2024ء سے پہلے خریدی گئی جائیداد پر 6 سال کی مدت گزرنے کے بعد کیپٹل گین ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوتا، تاہم اس جائیداد کی فروخت پر ساڑھے 4 سے 6 فیصد تک ودہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس عمومی طور پر ریٹرن فائل کرنے پر ریفنڈ کی شکل میں واپس کر دیا جاتا ہے، جس میں تاخیر کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم کی ہدایات پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ 15 سال یا اس سے زائد مدت تک ذاتی استعمال میں رہنے والی رہائش پر اس ودہولڈنگ ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوگا، اس سہولت کے بے جا استعمال کو روکنے کے لیے اس سہولت کا اطلاق 15 سال میں صرف ایک ذاتی جائیداد کی فروخت پر ہو گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں برآمدات میں اضافے کے لیے چند سال سے برآمدی سہولت اسکیم متعارف کرائی گئی تھی، جس میں ایکسپورٹرز کو بغیر ڈیوٹی اور ٹیکس دیے خام مال درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، پچھلے 3 سال کے اعداد و شمار سے ثابت ہوتا ہے کہ اس اسکیم کے تحت دی گئی رعایت کی وجہ سے پاکستان میں پیدا شدہ کپاس، روئی اور دھاگہ کی قیمت اور درآمد شدہ اشیاء کی قیمتوں میں واضح فرق پیدا ہوا، جس کی وجہ سے کپاس کی فصل اور اس کے کاشتکاروں پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ درآمدی اور ملکی پیداوار میں اس فرق کو ختم کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ روئی اور دھاگے کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کر دی جائے، اس اقدام سے کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہو گا، اسپننگ ملوں کی بحالی ہو گی اور غیر ملکی زر مبادلہ کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم فنڈ پروگرام کے تحت ملک میں مالیاتی نظم و ضبط میں توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان بیان کردہ ٹیکس رعایتوں کے نتیجے میں ٹیکس وسائل میں کمی کو پورا کرنے کے لیے 3 مزید بجٹ تجاویز اس ایوان میں پیش کی جا رہی ہیں، ان اقدامات میں یہ خیال رکھا گیا ہے کہ صنعتی اور کاروباری طبقہ کے اوپر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، کوشش ہے کہ یہ نئے ٹیکس اقدامات صاحب حیثیت افراد پر عائد کیے جائیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں یہ بھی واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایات پر صنعتوں کو بھی نئے ٹیکس اقدامات سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے، تاکہ ہماری صنعتیں عالمی منڈیوں میں مسابقت کے قابل ہو سکیں، انکم ٹیکس کے ضمن میں سب سے پہلے تجویز یہ ہے کہ میوچل فنڈز کی طرف سے کمپنیوں کو جاری کردہ ڈیویڈنڈ میں سے ڈیبٹ پورشن سے حاصل شدہ آمدن پر ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 29 فیصد کی جائے۔
واضح رہے کہ ان کمپنیوں کے دیگر ذرائع آمدن پر 29 فیصد کی شرح پہلے سے لاگو ہے، کارپوریشنز اور کمپنیوں کی طرف سے گورنمنٹ سیکیورٹیز میں کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والے منافع پر ٹیکس کی شرح 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے، حکومت کی ایک ترجیح یہ بھی ہے کہ نجی کاروبار وں کو زیادہ سے زیادہ قرضے مل سکیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پولٹری کی صنعت میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، اور اس صنعت میں چوزوں کی ہیچری کا کاروبار ایک اہم جزو کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن اس سے وصول ہونے والا ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا اس کی درستگی کے لیے تجویز کیا جا رہا ہے کہ ہیچری کے ایک دن کے چوزوں پر 10 روپے فی چوزہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ قومی آمدنی میں اس شعبے کا حصہ بھی شامل ہو سکے۔
انہں نے کہا کہ ایران۔ اسرائیل جنگ کی وجہ سے ہمارے خطے کے معاشی توازن پر منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے، میں معزز ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت ان تمام معاملات پر اور ان کے نتیجے میں ہماری معیشت پر ممکنہ اثرات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، وزیراعظم پاکستان نے اس حوالے سے ایک اہم کمیٹی 14 جون کو ہی تشکیل دے دی تھی جس میں میرے علاوہ متعلقہ وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہیں۔
مشہور خبریں۔
یمن کی ناکہ بندی ختم ہونا چاہیے:یمنی حکومت
?️ 3 اگست 2022سچ خبریں:یمن کی قومی سالویشن حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نے
اگست
حیفا پر حملے میں حزب اللہ کی حکمت عملی؛ آگ کے خلاف آگ
?️ 7 اکتوبر 2024سچ خبریں: مقبوضہ فلسطین کے شمال میں واقع حیفا پر حزب اللہ
اکتوبر
1947 سے لیکر کر آج تک کسی منتخب وزیر اعظم نے اپنی 5 سالہ مدت پوری نہیں کی
?️ 10 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں) 1947 میں ملک کے معرض وجود میں آنے کے
اپریل
دمشق کے ہوائی اڈے پر اسرائیلی حملہ
?️ 3 جنوری 2023سچ خبریں: دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر
جنوری
’ کردار’ کو بنیاد بناکر شخصیت کا اندازہ لگانا غلط ہے، گوہر رشید
?️ 5 فروری 2025کراچی: (سچ خبریں) مرزا گوہر رشید کا شمار پاکستان کے معروف اداکاروں
فروری
لبنانی مزاحمت مکمل طور پر تیار ہے: حزب اللہ
?️ 28 نومبر 2024سچ خبریں: حزب اللہ فورسز کے جنگی اطلاعاتی مرکز کے مطابق اس گروپ
نومبر
ایوانکا ٹرمپ 2024 کے الیکشن میں اپنے والد کی حمایت کیوں نہیں کر رہیں؟
?️ 24 نومبر 2022سچ خبریں:گارڈین میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں ایوانکا ٹرمپ کے 2024
نومبر
تیل کی قیمت کم ہو توپھر ٹیکس نہیں بڑھانا چاہیئے. مفتاح اسماعیل
?️ 17 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ
اپریل