اسلام آباد: (سچ خبریں) ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلیریشن فارم جمع کروانے کی شرط نئی پیشرفت نہیں ہے، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ایک دہائی پہلے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا۔
ایف بی آر نے کہا کہ میڈیا میں خبریں گردش کررہی ہیں کہ پاکستان نے حال ہی میں آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلیریشن کی شرائط عائد کی ہیں، ایف بی آر کے ترجمان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے ایسی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تقریباً 10 سال پہلے نوٹیفیکیشن جاری کرلیا تھا اور پاک کسٹمز نے سنہ 2019 میں اس دائرہ کار کو وسیع کیا تھا۔
گزشتہ ماہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے حکومت کی ہدایات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے معیار پر عمل درآمد شروع کر دیا تھا تاکہ بین الاقوامی پروازوں کے تمام اندرون و بیرون ملک جانے والے مسافروں کے کسٹم ڈیکلریشن فارم جمع کروائے جاسکیں، ان مسافروں کو کرنسی، طلائی زیورات، قیمتی پتھر اور محدود سامان جیسے منشیات، ہتھیار، سیٹلائٹ فون وغیرہ جیسی معلومات بھی دینی ہوں گی۔
تمام بین الاقوامی ائیرپورٹ پر پاکستان کسٹمر کو اپنا عملہ تعینات کرنے کی ہدایات کی گئی تھی تاکہ تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے اندرون اور بیرون ملک جانے والے مسافروں کو سہولت فراہم کی جاسکے۔
ایئرلائن کا عملہ اِن پروازوں کے دوران کسی بھی قومیت سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو کسٹم ڈیکلیریشن فارم تقسیم کرے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام ائیرپورٹس پر امیگریشن ڈیسک کے سامنے کسٹم کاؤنٹر پر ڈیکلریشن فارم جمع کروائے جائیں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بعد میں بتایا گیا کہ پی سی اے اے نے منی لانڈرنگ پر ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ایک وفد کے دورے سے قبل فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کی ضرورت کے لیے 16 اگست کو احکامات جاری کیے تھے، جبکہ وفد نے 2 ستمبر کو اپنا دورہ مکمل کیا۔
کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے اسے روپے میں دباؤ کی وجہ قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ پریس ریلیز میں میں بتایا گیا تھا کہ ایف بی آر کے مطابق کرنسی ڈیکلیریشن کی شرط ایک دہائی پہلے عائد کرلی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی لانے کے لیے لازمی شرط اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 10 سال سے زائد عرصے پہلے عائد کرلی تھی، رپورٹس کے مطابق یہ شرط 16 جون 2012 کو نوٹیفکیشن نمبر ایف ای 1/2012 کے ذریعے مطلع کیا گیا تھا۔
رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کسٹمز کی جانب سے متعارف کرائے گئے مسافروں کے لیے جامع ‘کسٹمز ڈیکلریشن فارم’ کو مطلع کرنے کے لیے 29 جون 2019 کو سٹیٹوٹری ریگولیٹری آرڈر 689 (ایک) کو 2019 میں جاری کیا گیا، جس کے ذریعے مسافروں کے سونے کے زیورات، قیمتی پتھروں اور دیگر ممنوعہ سامان کو شامل کرنے کے لیے فارم کے دائرہ کار کو وسیع کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ قوانین اندرون اور بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے لاگو ہوں گے۔
ایف بی آر نے مزید کہا کہ یہ قوانین بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، تمام مسافراپنے ڈیکلریشن فارم کسٹم کاؤنٹر پر یا آن لائن جمع کرا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مسافروں میں آگاہی بڑھانے کے لیے پاکستان کسٹمز سول ایوی ایشن اتھارٹی، ائیر لائنز اور امیگریشن حکام کے ساتھ تعاون کرررہا ہے، تاکہ اندرون اور بیرون ملک جانے والے مسافروں کی رسائی کو بہتر