لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی خود پر درج مقدمات کے اندراج اور تادیبی کارروائی کے خلاف درخواست فل بینچ کو ارسال کردی گئی۔
عمران خان نے خود پر ایک ہی نوعیت کے 100 سے زائد مقدمات کے اندراج اور تادیبی کارروائی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف نئے مقدمات درج ہو رہے ہیں، ریاست کی مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف 140 سے زائد مقدمات ہیں، عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ہے، پولیس کو عدالت میں آ کر بتانا چاہیے کہ کیا گرفتاری ضروری ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تمام مقدمات میں مدعی پولیس ہے، پولیس اسٹیشنز کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق گرفتاری کے لیے وجوہات کا بتانا ضروری ہوتا ہے، اتنے زیادہ مقدمات کا سامنا کرنا ممکن نہیںہے، کل عمران خان نے 9 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد پیش ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ مکمل ہو رہا ہے پھر عید ہے اور عدالتیں بند ہوں گی، اطلاعات ہیں کہ آخری عشرے اور عید کے قریب زمان پارک میں آپریشن ہو سکتا ہے۔
دریں اثنا عمران خان روسٹرم پر آ گئے اور عدالت سے مخاطب ہوئے کہا کہ ’آخری بار آپ نے آپریشن روکا تھا لیکن پولیس نے گھر توڑ پھوڑ کر دیا، مجھے انفارمیشن ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہو گا، مجھے خوف ہے وہاں خون ہو گا، میں اس لیے آپ کو کہہ رہا ہوں کہ عدالت پولیس آپریشن سے روکے‘۔
انہوں نے کہا کہ علی زیدی کے ساتھ بھی ایسا ہوا اسے پکڑ لیا گیا، انہوں نے عید کی چھٹیوں میں آپریشن پلان کیا ہوا ہے، یہ الیکشن ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں یہ مجھے صرف جیل نہیں نیں ڈالنا چاہ رہے یہ مجھے ختم کرنا چاہ رہے ہیں، پہلے بھی حملہ ہوا اور اللہ نے مجھے بچا لیا، پلیز آپ انہیں آپریشن کرنے سے روکیں۔
اس دوران حکومت پنجاب کے وکیل غلام سرور نہنگ نے عمران خان کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نہ درخواست گزار کو پکڑا جائے، نہ تحقیقات کی جائیں اور نہ مقدمہ درج کیا جائے، پولیس کے تحقیقات کے اختیارات میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے حکومتِ پنجاب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ بیان دے سکتے ہیں کہ پرانے معاملے پر نئی ایف آئی آر درج کر کے کارروائی نہیں کریں گے؟
غلام سرور نہنگ نے جواب دیا کہ یہ سوال بھی اٹھے گا کہ درخواست گزار اس کیس میں ریلیف لینے خود آیا ہے اور جب درخواستگزار کو بلایا جاتا ہے تب پیش نہیں ہوتا، خدشے کی بنیاد پر درخواست دائر نہیں ہو سکتی، عدالت عمران خان کی درخواست مسترد کرے۔
عمران خان نے عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کے کورٹ کا آرڈر گیا اگلے دن اٹیک ہو گیا، انہوں نے توہین عدالت کی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اندر سے انفارمیشن ملی ہے کہ یہ پھر آپریشن کریں گے، مجھے پتا ہے انہوں نے کیا کرنا ہے سر، خون خرابے کا خطرہ ہے، ہمیں اس سسٹم میں کانفیڈنس ہی نہیں رہ گیا۔
ججز نے کہا کہ ہم تھوڑی دیر بعد دوبارہ بیٹھیں گے، جس کے بعد ججز چیمبر میں چلے گئے۔
سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو دو رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست فل بینچ کو بھجوا دی۔
اس حوالے سے جاری عدالتی نوٹ میں کہا گیا کہ فل کورٹ بینچ اسی نوعیت کے کیسز کی سماعت کر رہا ہے، چیف جسٹس یہ کیس بھی متعلقہ بینچ کے پاس بھجوا دیں، درخواست گزار نے آج ہی کیس کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔
بعدازاں عمران خان لاہور ہائی کورٹ سے روانہ ہو گئے۔
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی تھی جس کے لیے عمران خان عدالت پہنچے۔
درخواست میں سیکریٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنیٹ ڈویژن، چیف سیکریٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔
عمران خان کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملک بھر میں مجھ پر ملک بھر میں 100 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں، تحریک انصاف کے سپورٹرز کو نظربند اور گرفتار کیا جا رہا ہے، حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت درخواستگزار کے خلاف تادیبی کارروائی روکنے کے احکامات جاری کرے، عدالت ایک ہی نوعیت ہے مقدمات بھی درج کرنے سے روکے اور بغیرنوٹس فوجداری کارروائی کرنے سے روکنےکا حکم جاری کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں فواد چوہدری نے کہا تھا اس وقت تک عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت پر 143 مقدمات درج کیے گئے ہیں، مزید کہا کہ 21 مارچ تک 1060 افراد زیر حراست تھے جن کی فہرست ہم نے عدالت کو دے دی ہی جبکہ اب 11 سو افراد مزید گرفتار ہیں جن کی فہرست بھی اب دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف 29 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 15 مقدمات ایک دن میں درج کیے گئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ جو سارا کچھ ہو رہا ہے اس کا 90 فیصد پنجاب اور اسلام آباد میں ہو رہا ہے، ہم آئی جی پنجاب، آئی جی اسلام آباد اور متعلقہ افسران سمیت پنجاب کی کابینہ کے خلاف مقدمات درج کرانے جارہے ہیں۔