لاہور: (سچ خبریں) پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مسلسل دوسرے دن بھی موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، دیوار اور چھت گرنے کے دو مختلف واقعات میں کم از کم 4 افراد جاں بحق اور دیگر 15 زخمی ہوگئے۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شدید بارش کی وجہ سے چونگی امرسدھو کے علاقے میں بندی والا پُل کے قریب چھت گرنے سے 4 افراد جاں بحق ہوگئے جس میں 10 سال کی عمر سے کم تین بچے بھی شامل تھے۔
ایک اور 10 سالہ بچے کو لاہور جنرل ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایک علحیدہ حادثے میں سرکاری مزنگ ٹیچنگ ہسپتال اور ساتھ کی عمارت کی دیوار گرنے سے 14 افراد زخمی ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق دیوار ہسپتال کی انتظار گاہ پر گری، جس کے سبب ’ویٹنگ شیڈ‘ بھی گر گیا جس کے نتیجے میں 14 افراد زخمی ہوگئے، جنہیں سر گنگا رام ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
گزشتہ روز پنجاب بھر میں کرنٹ لگنے، چھتیں گرنے، ڈوبنے اور آسمانی بجلی گرنے کے مختلف واقعات میں 9 افراد کی اموات ہو گئی تھیں۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے گزشتہ روز ہونے والی 291 ملی میٹر بارش کو ’ریکارڈ‘ اور غیر متوقع قرار دیا تھا۔
کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے بھی انہی خیالات کا مظاہرہ کیا تھا، انہوں نے نوٹ کیا کہ اتنے کم وقت میں اتنی زیادہ بارش سے گزشتہ 30 برس کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی (واسا) کے منیجنگ ڈائریکٹر غفران احمد نے مختلف انڈر پاسز پر نکاسی آب کا جائزہ لیا، جس میں کیپٹن مبین شہید انڈر پاس اور مختلف سڑکیں شامل ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ تمام ڈسپوزل اسٹیشن اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور پانی کو نکالنے والے تمام جنریٹرز کے لیے ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔
دوسری جانب، چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وہ فیلڈ میں موجود ہیں اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ زاہد اختر زمان نے کلمہ چوک انڈرپاس اور دیگر سڑکوں کا دورہ کیا اور تمام افسران کو فیلڈ میں رہنے کی ہدایت جاری کی۔
مزید بتایا گیا کہ چیف سیکریٹری نے تمام محکمہ جات کے سیکریٹریز کو انڈرپاس اور ڈسپوزل اسٹیشنز کا جائزہ لینے کے احکامات دیے۔
بیان میں زاہد اختر زمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں جبکہ اس پر بھی زور دیا گیا کہ حکام نشیبی علاقوں میں نکاسی آب کے لیے مزید پمپس کی تنصیب کے احکامات دیں۔
دریں اثنا، واسا مون سون کنٹرول روم کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آج نشتر ٹاؤن میں سب سے زیادہ 65 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، اس کے علاوہ جوہر ٹاؤن میں 57 ملی میٹر اور لکشمی چوک پر 38 ملی میٹر بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے صبح جاری کی گئی رپورٹ میں خبردار کیا کہ اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، اوکاڑہ، کوہاٹ، پشاور، بنوں، کرک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں 6 سے 8 جولائی کے دومیان شدید بارشوں کا امکان ہے، جس کے سبب نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
مزید خبردار کیا کہ شدید بارشوں کے سبب مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔
مزید کہا گیا کہ موسلادھار بارشیں پہاڑی ندی نالوں اور کشمیر کے مقامی نالے، ڈیرہ غازی خان، کوہلو، سبی، بارکھان، ژوب، لورالائی، قلعہ سیف اللہ اور موسیٰ خیل میں سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں۔
دوسری جانب علاقائی موسمیاتی مرکز لاہور نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شدید بارشوں کی وجہ سے پنجاب اور کشمیر کے حساس علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا خطرہ ہے۔
مزید کہا کہ 5 سے 9 جولائی کے دوران پنجاب کے بڑے شہروں (راولپنڈی، سرگودھا، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات، لاہور، فیصل آباد، جھنگ، ساہیوال، بہاولپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان) میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا بھی خطرہ ہے۔
گزشتہ رات صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی پنجاب نے صوبے میں ممکنہ سیلاب کا ہائی الرٹ جاری کر دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ 8 جولائی سے 10 جولائی دریائے جہلم، ستلج، راوی اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، تمام محکمے فوری طور پر انتظامات مکمل کریں۔