اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ کے خلاف محاذ آرائی پاکستان دشمنی ہے، قتل و غارت کرنے والے بلوچستان کے عوام ہی نہیں پاکستان کے بھی دشمن ہیں۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں بالآخر اتنی تباہی اور خوں ریزی کے بعد صرف 42 روز کیلئے جنگ بندی ہوئی ہے، اللہ سے دعا ہے کہ غزہ میں عارضی جنگ بندی مستقل جنگ بندی میں بدل جائے،50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں مائیں، بچے، ڈاکٹرز، انجینئرز اور نوجوان شامل ہیں، ہزاروں فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور شہروں کے شہر تباہ کردیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے بھرپور آواز اٹھائی اور امدادی اشیا بھجوائیں جس میں بہت تنگیاں تھیں، غزہ کی تعمیر نو کا مرحلہ جلد آنے والا ہے، پاکستان اپنے تئیں جو بھی کرسکتا ہے کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کل گوادر ایئرپورٹ نے کل باقاعدہ کام شروع کردیا، یہ خوش آئند بات ہے اور انتہائی اہم منصوبہ ہے، چین کی جانب سے مہیا کیے گئے 230 ملین ڈالر کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا، گوادر ایئرپورٹ پاکستان کے بڑے ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے، اگر یہ ایئرپورٹ کاروباری مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے تو بلوچستان اور پاکستان کی معیشت کو کتنا فائدہ پہنچے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ اس وقت پاکستان سے دشمنی پر اترے ہوئے ہیں اور قتل و غارت کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں، آج انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ وہ قتل و غارت کرکے نہ صرف بلوچستان کے عوام کے خلاف جارہے ہیں بلکہ یہ پاکستان کے ساتھ صریحاً دشمنی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ چین جیسا دوست ملک، جس نے اپنے وسائل سے یہ ایئرپورٹ تحفے میں دیا ہے، ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کی بندرگاہیں پہلے ہی تنگ ہیں، وہاں آمد و رفت کا بے تحاشہ بوجھ ہے، ایسے میں گوادر پورٹ کے خلاف محاذ آرائی پاکستان دشمنی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی بینک نے ایک طویل مدتی شراکت داری کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت آئندہ 10 سالوں میں مختلف شعبوں میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کی جائے گی، گوکہ یہ قرضہ ہے مگر ہمیں اس کو خوش آمدید کہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی برآمدات میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، دسمبر میں ماہانہ بنیاد پر تاریخ کی بلند ترین آئی ٹی ایکسپورٹ ہوئی ہیں جو 348 ملین ڈالر رہیں، آئی ٹی برآمدات تیزی سے آگے جارہی ہیں، اس میں جتنا اضافہ کریں گے پاکستان کو اتنا فائدہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر تقابلی جائزہ لیں تو گزشتہ سال کے مقابلے میں ہماری برآمدات بڑھی ہیں، ہمارے تمام اشاریے خوش آئند ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کہ اگر ہم محنت کریں گے اور اپنے راستے پر قائم رہیں گے تو اس کا پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حج کی آمد آمد ہے، امید ہے کہ اس بار پاکستانی حاجیوں کے لیے حج بہت پرسکون ثابت ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فتنۃ الخوارج کے حوالے سے جو قربانیاں دی جارہی ہیں، حکومت اور 24 کروڑ عوام چاہ کر بھی ان شہدا کا قرض نہیں اتار سکتے، ان قربانیوں کی جتنی بھی تعظیم کی جائےکم ہے، ہم ان قربانیوں کا قرض قیامت تک نہیں اتارسکتے، اس کے بدلے میں ملک میں امن قائم ہونا ہے، ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہونا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ من حیث القوم ہمیں اس بات کا پوری طرح ادراک ہونا چاہیے کہ اس سے بڑی عظمت کی کوئی بات نہیں کہ اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا جائے اور اپنی جان کا نذرانہ دینے سے بڑی اور کوئی قربانی نہیں ہے۔