قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کوئی معاشرہ کبھی بھی اپنی صلاحیتوں کو حاصل نہیں کر سکتا

?️

اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خدا نے ہمیں جدوجہد کرنے کی طاقت دی ہے، کامیابی یا ناکامی ہمارے اختیار میں نہیں ہے، پاکستان کے وسائل پر اشرافیہ کے قبضے ہے اور قانون کی عدم موجودگی سے نہ صرف عوام کی اکثریت بنیادی سہولیات سے سمیت بے پناہ صلاحیتوں سے محروم ہے ،قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کوئی معاشرہ کبھی بھی اپنی صلاحیتوں کو حاصل نہیں کر سکتا۔

سرکاری نیوز ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق زیتونا کالج کے صدر اورامریکی اسلامی اسکالر حمزہ یوسف کے ساتھ آن لائن گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ وسائل پر اشرافیہ کا قبضہ تھا جس نے عوام کو طبی وسائل، تعلیم اور انصاف سے محروم کردیا، قانون کی حکمرانی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کر سکا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کوئی معاشرہ کبھی بھی اپنی صلاحیتوں کو حاصل نہیں کر سکتا۔عمران خان نے کہا ہک میرٹ کا تعلق قانون کی حکمرانی سے بھی ہے، اگر آپ کے معاشرے میں میرٹ کریسی نہیں ہے تو آپ کے پاس یہ اشرافیہ ہے جس نے جدوجہد نہیں کی ہے اور وہ اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مہذب معاشرے کا بنیادی اصول قانون کی حکمرانی ہے جہاں طاقتور بھی قانون کے سامنے یکساں طور پر جوابدہ ہوتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ترقی پذیر ممالک میں سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی اور امیر اور غریب کے لیے امتیازی قوانین کی عدم موجودگی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس کی بنیاد ہمارے نبی ﷺ کی ریاست مدینہ کے تصور پر تھی۔

موسمیاتی بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی جسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے اس لیے ہوئی کہ انسان زمین کی حفاظت کے بنیادی اصول سے ہٹ چکا تھا۔

نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے لیے اس طرح کام کرو جیسے تم ہمیشہ زندہ رہو گے اور آخرت کے لیے اس طرح کام کرو جیسے کل مر جاؤ گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج انسان جو کچھ کرے گا اس کے اثرات آنے والی نسلوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ زیادہ تر ترقی پذیر دنیا میں حکمران اپنے مفاد اور پیسہ کمانے کے لیے اقتدار میں آتے ہیں اور وہ اپنے ایمان کی وجہ سے سیاست میں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس سب کچھ تھا، میں ایک اسپورٹس اسٹار کے طور پر پہلے ہی ملک کا بڑا نام تھا اور میرے بہت پیسہ تھا، اس لیے میرے لیے وزیر اعظم بننے کے لیے 22 سال تک جدوجہد کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی واحد وجہ یہ تھی کہ مجھے یقین تھا کہ معاشرے سے متعلق میری ذمہ داری ہے کیونکہ مجھے دوسروں سے زیادہ دیا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے مطابق انسان کو زندگی میں ملنے والے فوائد اور مراعات کی بنیاد پر پرکھا جائے گا ’میں سیاست میں اس لیے آیا تھا کیونکہ مجھے یقین تھا اور مجھے احساس تھا کہ معاشرے کے لیے میری ذمہ داری ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ذاتی مفادات یا اقتدار کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سیاست میں نہیں ہیں، ’خدا نے ہمیں جدوجہد کرنے کی طاقت دی ہے، ہم کامیاب ہوں یا نہ ہوں یہ ہمارے بس میں نہیں ہے‘۔

عمران خان نے کہا کہ جب حضرت محمد ﷺ نے مدینہ کی ریاست قائم کی تو آپ نے ان لوگوں کی صلاحیتوں کو اُجاگر کیا جو سب کے سب رہنما بن گئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف ایک فیصد کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہے اور دوسروں کو مواقع نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ پاکستان میں جدوجہد کی جیت پاکستانی عوام کی صلاحیتوں کو نکھار دے گی اور دوسرا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام شروع کیا کیونکہ ہمارا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا، وسائل پیدا کرنا اور اسے پھیلانا اور اشرافیہ اور مافیاز کی اجارہ داری کو توڑنا ہے۔

مشہور خبریں۔

14 مئی کو اسمبلی کی تحلیل کا عمران خان کا مطالبہ ’ناقابل عمل‘ قرار

?️ 1 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت سے جاری مذاکرات کے کامیاب نتائج کی راہ

غزہ میں مزاحمتی انجینئروں کا شاہکار؛ اسمارٹ محاصرہ توڑنے کا طریقہ دریافت

?️ 9 دسمبر 2021سچ خبریں:صیہونی حکومت کا دعویٰ تھا کہ غزہ کی سرحد پرلگی اسمارٹ

روس نے کی شام پر فضائی حملے کی شدید مذمت

?️ 5 جولائی 2022سچ خبریں:   پیر کو روس کی وزارت خارجہ نے شام پر ہفتے

روہنگیا مسلمانوں کا فیس بک کے خلاف 150 بلین ڈالر کا مقدمہ

?️ 7 دسمبر 2021سچ خبریں:میانمار کے روہنگیا مسلمانوں نے نسلی اقلیت کے خلاف تشدد پھیلانے

امریکہ کسی کا نہیں

?️ 12 اگست 2022سچ خبریں:یمن کی انصاراللہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم علاقائی اور

مصری وزیر خارجہ نے شام کی عرب لیگ میں واپسی کی امید ظاہر کی

?️ 24 جنوری 2022سچ خبریں:   مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے امید ظاہر کی کہ

صیہونی حکام ایک دوسرے کے ساتھ کھڑنے ہونے کو بھی تیار نہیں، وجہ؟

?️ 31 دسمبر 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کے سربراہان کے درمیان اختلافات کے بعد اس

پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈریار محمد رند نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا

?️ 24 جون 2021بلوچستان(سچ خبریں) بلوچستان کے وزیر تعلیم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے