اسلام آباد(سچ خبریں)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعت و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں بتایا کہ ‘صدر مملکت کے خط کے جواب میں تحریک انصاف کی کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد عمران خان نے ملک کے نگران وزیر اعظم کے لیے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام تجویز کردیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں بتایا کہ ‘صدر مملکت کے خط کے جواب میں تحریک انصاف کی کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام نگراں وزیر اعظم کے لیے تجویز کیا ہے’۔
اس سے قبل صدر مملکت عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو آئین کے آرٹیکل 224 اے ون کے تحت نگران وزیراعظم کی تعیناتی کے لیے موزوں نام دینے کے لیے خط لکھا تھا۔
خط میں دونوں شخصیات سے کہا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 224 اے (1) کے تحت بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کے لیے ایک موزوں شخص کا نام تجویز کریں۔
انہوں نے دونوں رہنماؤں کو آگاہ کیا تھا کہ اگر وزیراعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کسی شخص کو نگراں وزیر اعظم بنانے پر متفق نہ ہوں تو قومی اسمبلی کی تحلیل کے تین دن کے اندر وہ ہر دو نامزد افراد کو قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے فوری طور پر تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے پاس بھیجیں گے۔
یہ کمیٹی سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی، یا سینیٹ، یا دونوں کے 8 اراکین پر مشتمل ہوگی جس میں حکومتی اور اپوزیشن کو نمائندگی حاصل ہوگی اور آئین کے آرٹیکل 224 اے (1) کے تحت انہیں بالترتیب وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کی جانب سے نامزد کیا جائے گا۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ یہ غیرقانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر اور وزیراعظم نے قانون توڑا ہے اور سوال یہ ہے کہ وہ اپوزیشن سے کیسے رابطہ کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کردیا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر کی اس رولنگ کے چند منٹ بعد ہی قوم سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے ایڈوائس بھیج دی ہے۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل (1) 58 کے تحت 3 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل کردی گئی تھی۔
صدر مملکت نے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 224 اے فور کے تحت نگران وزیراعظم کی تقرری تک وزیراعظم عمران خان بدستور وزیراعظم ہوں گے۔
جسٹس (ر) گلزار احمد نے 21 دسمبر 2019 کو پاکستان کے 27 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور فروری 2022 تک چیف جسٹس آف پاکستان رہے۔
پاکستان کے 27 ویں چیف جسٹس گلزار احمد 2 فروری 1957 کو کراچی میں معروف وکیل نور محمد کے گھرمیں پیدا ہوئے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی کے گلستان اسکول سے حاصل کی، بعد میں گریجویشن کے لیے کراچی کی گورنمنٹ نیشنل کالج چلے گئے جبکہ ایس ایم لا کالج کراچی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے 18 جنوری 1986 کو بطور وکیل کام شروع کیا اور 4 اپریل 1988 کو ہائی کورٹ اور بعد ازاں 15 ستمبر 2001 کو سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔
جسٹس (ر) گلزار احمد 1999 سے 2000 تک سندھ ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے اعزازی سیکریٹری منتخب ہوئے۔
وکالت کے کیریئر میں انہوں نے سول-کارپوریٹ کے شعبے، کئی ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں، بینکوں اور مالیاتی اداروں کے لیے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
جسٹس (ر) گلزار احمد 27 اگست 2002 کو سندھ ہائی کورٹ کے جج تعینات ہوئے اور 14 فروری 2011 کو سندھ ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج بنے اور اسی برس 16 نومبر کو سپریم کورٹ میں تعیناتی ہوئی۔