کراچی: (سچ خبریں) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی میں 3 سے 6 ماہ کا عرصہ لگے گا۔مون سون کی بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے 14 جون سے 9 ستمبر کے درمیان ملک بھر میں ایک ہزار 396 افراد جاں بحق اور 12 ہزار 728 زخمی ہوئے جب کہ 3 کروڑ سے زیادہ شہری بے گھر ہوئے ہیں۔
تباہ کن سیلاب کے دوران سندھ اب تک سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ ہے جہاں سب سے زیادہ اموات رپورٹ ہوئیں اور سب سے زیادہ شہری زخمی ہوئے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں ایک ہزار 396 اموات میں سے سندھ میں مجموعی طور پر 578 شہری جاں بحق ہوئے، اسی طرح صوبے میں زخمیوں کی تعداد 8 ہزار 321 ہے جب کہ ملک بھر میں زخمیوں کی مجموعی تعداد 12 ہزار 728 ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبے کی موجودہ صورتحال اور تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کو ایک ہونا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قدرتی آفت اور موسمیاتی تباہی سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تقریباً 3 کروڑ 50 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ لاکھوں ایکڑ زرخیز زمین بھی سیلاب کی زد میں آ چکی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں کسانوں کو تقریباً 3 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جب کہ لائیو اسٹاک کے شعبے کو 50 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ علاقوں میں کم از کم 8 سے 10 فٹ پانی ہے، جن علاقوں میں سیلابی پانی اتر چکا ہے وہاں بھی ایسی صورتحال نہیں ہے کہ لوگ اپنے گھروں کو واپس جاسکیں، پاکستان میں اس سال غیر معمولی بد ترین بارشیں ہوئی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رواں سال صوبے میں معمول سے 10 سے 11 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں، عام طور پر گڈو اور سکھر کے مقام پر تقریباً 4 لاکھ کیوسک سیلابی ریلا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت لوگوں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے اور صوبے کے نکاسی آب اور آبپاشی کے نظام کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ پانی کے اخراج میں 3 سے 6 ماہ لگیں گے۔
مراد علی شاہ نے اعتراف کیا کہ صوبے کو خیموں اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے سربراہ سے ملاقات کے دوران اٹھایا تھا۔
دادو سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دادو کی پیر شاہنواز اور یار محمد کلہوڑو یونین کونسلز کے 150 دیہات زیر آب آگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلابی پانی اب دادو شہر کی جانب بڑھ رہا ہے۔
دادو کے ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ رنگ بند میں پڑنے والے شگاف سے نمٹنے کے لیے بھاری مشینری طلب کرلی گئی ہے۔
گزشتہ روز دادو شہر سے تقریباً 10 کلومیٹر دور، پیر شاخ پر رنگ بند میں 500 چوڑا شگاف پڑنے سے پانی دادو شہر کی جانب بڑھنا شروع ہو گیا تھا جس سے راستے میں موجود 300 کے قریب دیہات زیر آب آگئے تھے۔
دادو تعلقہ کے پیر شاہنواز، کمال خان اور یار محمد کلہوڑو کے علاقے سیلاب کے پانی سے متاثر ہوئے۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکام نے گزشتہ روز دادو ڈسٹرکٹ جیل سے قیدیوں کو دیگر جیلوں میں بھی منتقل کردیا تھا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ دادو کے پیر شاہنواز، یار محمد کلہوڑو کے علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں، پانی دیگر علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے اور شہری ان علاقوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔
دادو تعلقہ کی 2 یونین کونسلز زیر آب آنے کے بعد ہزاروں خاندان سڑکوں پر آگئے ہیں جب کہ سیکڑوں خاندان اب بھی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔