اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دیتے ہوئے سولر پاور پلانٹس کی جلد تعمیر کی ہدایت کردی ہے۔
وزیر اعظم نے عوام کو بجلی کے معاملے میں ریلیف دینے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے بیرون ملک سے مہنگا تیل منگوا کر بجلی بنانے کے بجائے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی ہدایت دیدی ہے.
وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو منصوبے پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے آئندہ ہفتے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بولیاں طلب کیے جانے سے قبل کانفرنس منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی ہے.
وزیر اعظم نے سولر پاور پلانٹس جلد تعمیر کر کے آئندہ گرمیوں تک عوام کو بجلی کی فراہمی میں ریلیف دینے کی ہدایت کی ہے بیان میں کہا گیا کہ پہلے مرحلے میں سرکاری عمارتوں، بجلی اور ڈیزل سے چلنے والے ٹیوب ویلز اور کم یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو سورج کی روشنی سے پیدا ہونے والی بجلی فراہم کی جائے گی.
وزیر اعظم آفس کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان اربوں ڈالر کی بچت کر سکے گا حکومت کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت مہنگے درآمدی ایندھن (ڈیزل اور فرنس آئل) کی جگہ سولر پاور سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی. واضح رہے کہ 7 جولائی کو وزیراعظم کی زیرصدارت انرجی ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کردیا جائے گا جبکہ پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگااجلاس میں ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی اور بتایا گیا کہ ملک میں ایندھن سے چلنے والے پاور ہاﺅسز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے.
اجلاس کو بتایا گیا کہ 11 کے وی کے 2 ہزار فیڈرز پر شمسی توانائی کی پیداوار کی تجویز بھی زیرغور ہے علاوہ ازیں ملک بھر میں سرکاری عمارات کی شمسی توانائی پر منتقلی کی تجویز کے حوالے سے اجلاس میں تفصیلی جائزہ لیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا تھا کہ اگلے 10 سالوں میں سرکاری عمارات پر ایک ہزار میگاواٹ تک کے شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس لگائے جائیں گے جو کہ (ٹرانسفر، آپریٹ، اون) بوٹ کی بنیاد پر لگائے جائیں گے مزید برآں اجلاس کے دوران بی ٹو بی سولر ویلنگ اور منی سولر گرڈز کی تجاویز بھی زیرغور آئیں.
اجلاس کوبتایا گیا کہ ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن بھی کی جائے گی، اس سلسلے میں حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے جس کے ذریعے صوبے میں 30 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، اس منصوبے پر 300 ارب روپے کی لاگت آئے گی.