لاہور: (سچ خبریں) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کو قریب لانے کے لیے ’اتفاق رائے‘ کی کوششیں شروع کرنے کے ایک روز بعد پاکستان تحریک انصاف نے’ملک میں جاری سیاسی بحران’ پر بات چیت کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
اس ضمن میں آج جاری بیان کے مطابق پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید جماعت اسلامی سے مذاکرات کریں گے۔
یہ پیش رفت جماعت اسلامی کے سربراہ کی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور وزیر اعظم شہباز شریف سے لاہور میں ان کی رہائش گاہوں پر علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے بعد سامنے آئی۔
ملاقاتوں کے دوران سراج الحق نے تجویز پیش کی تھی کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بالآخر پورے ملک میں انتخابات کے انعقاد کے لیے وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور عمران خان دونوں نے امیر جماعت اسلامی کی کوششوں کو سراہا اور انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا، ساتھ ہی اس بات پر اتفاق کیا کہ انتخابات ملک کو موجودہ معاشی، سیاسی اور آئینی بحرانوں سے نکالنے کا راستہ ہیں۔
جماعت اسلامی کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تمام جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کے طور پر سراج الحق نے عید کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما آصف زرداری سے ملاقات کا بھی منصوبہ بنایا ہے اور آئندہ 2 ہفتوں میں ایک پیش رفت کی توقع کی۔
رواں ہفتے کے اوائل میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے بھی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ بیٹھنے اور انتخابات کے لیے ایک ہی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
اس مقصد کے لیے پیپلز پارٹی نے سینیٹر یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر اور وزیراعظم کے مشیر برائے کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی تاکہ حکومت میں شامل اتحادیوں کو پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔
پیپلز پارٹی کے تینوں رہنماؤں کا بنیادی کام مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کو پی ٹی آئی سے انتخابات سمیت تمام معاملات پر مذاکرات پر آمادہ کرنا ہے تاکہ موجودہ بحرانوں کو ختم کیا جا سکے۔
گزشتہ چند روز سے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت پر زور دیا جا رہا ہے۔
ڈان کے ایک اداریے میں آج کہا گیا کہ ’ایک میز پر بیٹھ کر بات کریں، دوستانہ ماحول میں بیٹھ کر مذاکرات کریں، قوم بس اپنے اہم رہنماؤں سے اتنا ہی چاہتی ہے، یہ ملک جس ڈھلوان پر پھسل رہا ہے وہ صرف تباہی کی طرف لے جاتی ہے۔
اداریے میں مزید کہا کہ ’بہت نقصان ہو چکا ہے، ہو سکتا ہے کہ ایک مکمل تباہی کے قریب آنے میں زیادہ وقت باقی نہ رہے، سیاست میں سمجھوتہ شامل ہے، ’جمہوری سیاسی نظام میں غیر لچکدار انا کی کوئی جگہ نہیں ہے‘۔