?️
کراچی: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی قرضوں اور جی ڈی پی سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ستمبر میں ملکی قرضوں اور جی ڈی پی کا تناسب کم ہو کر 65.7 فیصد رہ گیا۔
ڈان اخبار کی خبر کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ستمبر کے دوران 78 کھرب 38 ارب روپے بڑھ کر 475 کھرب 36 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو ستمبر 2023 میں 396 کھرب 98 ارب روپے تھا۔
تاہم جون سے ستمبر 2024 کے درمیان ملکی قرضوں میں صرف 3 کھرب 76 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سرپلس لیکویڈیٹی کی وجہ سے حکومت کی قرضوں کی ضروریات کم ہو گئیں، جس کی بڑی وجہ اسٹیٹ بینک کے منافع کی مد میں 27 کھرب روپے کی بڑی فراہمی تھی۔ ابتدائی طور پر حکومت نے ٹریژری بلز کے ذریعے قرض لینے سے گریز کیا، بعد میں ہدف سے کم اور میچور ہونے والی رقم سے قرض لیا۔
بینکرز کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے قرضوں کے پورٹ فولیو کی تنظیم نو کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو قلیل مدتی سے طویل مدتی ذمہ داریوں کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ تاہم مالی سال 2025 کے پہلے چار ماہ کے دوران کم ٹیکس وصولی حکومت کو اپنے پہلے کے اندازوں سے زیادہ قرض لینے پر مجبور کر سکتی ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ میں ریسرچ کے سربراہ طاہر عباس نے کہا کہ ’ستمبر 2024 تک پاکستان کا قرضوں اور جی ڈی پی کا تناسب گھٹ کر 65.7 فیصد رہ گیا جو جون 2018 کے بعد سے کم ترین سطح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی اور ملکی قرضوں کا تناسب 43.1 فیصد ہے جبکہ بیرونی قرضوں اور جی ڈی پی کا تناسب 22.7 فیصد ہے۔
ستمبر 2024 میں مرکزی حکومت کا مجموعی قرض 1.1 فیصد یعنی 7 کھرب 92 ارب روپے کم ہو کر 696 کھرب روپے رہ گیا ہے جو اگست میں 704 کھرب روپے تھا۔
ملک اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے قرضوں کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے، معیشت دو قرضوں میں پھنسی ہوئی دکھائی دیتی ہے کیونکہ وہ معیشت سے تقریباً 90 کھرب روپے نکالتے ہیں جو بجٹ کا سب سے بڑا حصہ اور ٹیکس محصولات سے زیادہ رقم ہے۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب موجودہ حکومت کے لیے مسائل پیدا کر سکتا ہے کیونکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ٹیکس محصولات میں اضافے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
ماہرین حکومت کو متنبہ کر رہے ہیں کہ وہ مزید ٹیکس نہ لگائے کیونکہ اس سے معاشی نمو کو شدید نقصان پہنچے گا اور کھپت میں زبردست کمی آئے گی۔
اس وقت ملکی معیشت کا 90 فیصد سے زیادہ انحصار کھپت پر ہے اور معاشی نمو کی شرح پہلے ہی ملکی ضروریات سے بہت کم ہے۔
حکومت کا تخمینہ ہے کہ رواں مالی سال شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔
زیادہ ٹیکسوں سے ترقی کو نقصان پہنچے گا جس کی وجہ سے محصولات کی وصولی کم ہوگی۔
مشہور خبریں۔
صیہونیوں کے لیے فضائی حدود کھولنا دوستی کی علامت نہیں:سعودی عرب
?️ 28 جولائی 2022سچ خبریں:ریاض کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات
جولائی
وزیراعظم نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ذمہ داری اسحٰق ڈار کو سونپ دی
?️ 17 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول
نومبر
انٹالیا ڈپلومیسی فورم کے موقع ایران، ترکی اور فغان حکام کے مابین اہم اجلاس، آپسی تعلقات مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا
?️ 19 جون 2021انقرہ (سچ خبریں) انٹالیا ڈپلومیسی فورم کے موقع ایرانی، ترکی اور افغان
جون
اسلامی تعاون تنظیم نے فلسطینیوں کی جبری یروشلم منتقلی کی مذمت کی
?️ 18 جنوری 2022سچ خبریں: تنظیم نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ یہ
جنوری
ایران-اسرائیل جنگ بندی: پی آئی اے کا خلیجی ممالک کا آپریشن بحال
?️ 24 جون 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے
جون
شادی کیلئے لڑکی دیکھی تھی لیکن نصیب آڑے آگیا، عفان وحید
?️ 14 اپریل 2023کراچی: (سچ خبریں) پاکستانی اداکار عفان وحید نے انکشاف کیا ہے کہ
اپریل
کراچی کے بجلی صارفین سے 12 ماہ تک ایک روپے 52 پیسے فی یونٹ سرچارج وصولی کی منظوری
?️ 22 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے
جون
روس نے کریل جزائر پر جاپان کے ساتھ معاہدہ منسوخ کیا
?️ 6 ستمبر 2022سچ خبریں: روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹن نے ایک حکم
ستمبر