اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 4 سال تک کہتے رہے مجھے پورا اختیار اور فیصلے خود کرتا ہوں اور اب کہہ رہے ہیں فیصلے نہیں کرنے دیے گئے۔
اسلام آباد میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے والد کے حوالے سے اظہار خیال کیا اور ان کی طرز سیاست اور حکمرانی کی تعریف کرتے ہوئے ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں فکرمند تھا کہ جس طرح معاشرے میں زہر گھول دیا گیا ہے اور تقسیم در تقسیم کردیا گیا ہے اور معاشرے کے اندر ایک ایسا گروہ پیدا کیا جارہا ہے، جس کو سکھایا جارہا ہے کہ ہر شریف آدمی کی بے عزتی کرنی ہے، گالی سے اپنی بات شروع کرنی ہے، چاہے پاکستان کے اندر، چاہے برطانیہ، سعودی عرب یا امریکا میں، اس طرح معاشرے کو تباہ و برباد کرنے کا طریقہ سکھایا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ معیشت ہچکولے لے رہی تھی اور یوں لگتا تھا کہ آج پاکستان خدانخواستہ دیوالیہ ہوجائے گا اور ایک شخص دن رات دل سےیہ بد دعائیں کر رہا تھا کہ دیوالیہ ہوجائے اور پاکستان سری لنکا بن جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قوم کی دعاؤں، شعور اور محنت سے وہ مرحلہ بہت اچھے انداز میں طے کیا، معیشت آگے بڑھانے کے لیے آہستہ آہستہ اقدامات شروع کیے، اس میں کوئی شک نہیں لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے بددیانتی اور بدنیتی کے ساتھ جو خرابیاں کیں اور جو معاہدہ کیا، اس کی دھجیاں اڑائیں، پھر ہمیں اس کا بوجھ اٹھانا پڑا اور بہت ہی مشکلات کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی دفعہ قیمتیں کم ہوئیں اور کل پھر نئی قیمتیں جاری کرنی ہیں، پاکستان کے 22 کروڑ عوام مشکلات سے نکل آئیں گے، پاکستان غریب رہنے اور کشکول لے جانے کے لیے وجود میں نہیں آیا بلکہ خود داری اور عزت کے ساتھ رہنے، ترقی اور خوش حالی کے لیے وجود میں آیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم روز اپنے جلسوں میں ویڈیو دکھاتے ہیں اور کبھی کہتے جاپان اور جرمنی ہمسایہ ممالک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی کہتے ہیں مجھے پورا اختیار ہے، سب فیصلے میں خود کرتا ہوں، جنرل باجوہ اور فوج کی پوری حمایت حاصل ہے اور میں دبا کر فیصلے کرتا ہوں کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور آج کل کہہ رہے ہیں مجھے کوئی فیصلہ نہیں کرنے دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر فیصلے نہیں کرنے دیا گیا تو پونے چار سال آپ کیا کرتے رہے تو آپ چار سال کہتے رہے مجھے پورا اختیار ہے، ایسا جھوٹا شخص اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صبح سے لے کر رات تک، سر سے پاؤں تک جھوٹ بولنا، دروغ گوئی کرنا الزامات لگانا، دن رات قوم، ملک اور اداروں کے خلاف سازش کرنا اس سے بڑا فراڈیا دنیا میں پیدا نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ مفتی محمود کی زندگی میں اختلاف کے باوجود نرم رویہ، اچھی گفتار، مکالمے کو ہمیشہ خوش آمدید کہا، جو آج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔