اسلام آباد: (سچ خبریں) وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک تھنک ٹینک میں سینئر امریکی عہدیدار کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی میزائل صلاحیتوں اور ترسیل کے ذرائع سے مبینہ طور پر خطرے کا اظہار افسوسناک ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نےکہا کہ یہ الزامات بےبنیاد اورحقیقت کے برعکس ہیں، پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعلقات کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں، پاکستان اور امریکا کے درمیان 1954 سے مثبت اور وسیع تر تعلقات رہے ہیں، اور یہ بنیادی حقیقت تبدیل نہیں ہوئی۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ایک بڑے غیر نیٹو اتحادی کے خلاف امریکا کے حالیہ الزامات مجموعی تعلقات کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوں گے، خاص طور پر اس سلسلے میں کوئی ثبوت نہ ہونے کی صورت میں ان الزامات کی کوئی اہمیت نہیں، پاکستان نے کبھی بھی کسی بھی شکل یا طریقے سے امریکا کے خلاف کوئی بدنیتی نہیں رکھی۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکی پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کے نتیجے میں ہونے والے حملوں سے ہمیں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی تذویراتی صلاحیتوں کا مقصد اپنی خودمختاری کا دفاع اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے، پاکستان ایسی صلاحیتیں تیار کرنے کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہو سکتا، جو قابل اعتماد کم از کم ڈیٹرنس کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوئے اور متحرک خطرات کو ختم کرنے کی ضرورت کے مطابق ہوں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سنہ 2012 سے جب امریکی حکام نے اس موضوع پر بات کرنا شروع کی، پاکستان کی مختلف حکومتوں، قیادت اور حکام نے وقتاً فوقتاً کوشش کی ہے کہ امریکا کے غلط خدشات کو مثبت انداز میں دور کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزید برآں، پاکستان نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ ہمارا اسٹریٹجک پروگرام اور اتحادی صلاحیتیں صرف اپنے ہمسایہ ممالک کی طرف سے ایک واضح اور اپے وجود کو لاحق خطرات کو روکنے اور ناکام بنانے کے لیے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے اسٹرٹیجک پروگرام کو کسی دوسرے ملک کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جانا چاہیے، لہٰذا امریکا سمیت کسی بھی دوسرے ملک کی جانب سے پاکستان کی جانب سے ’دشمن عزائم‘ کا کوئی بھی غیر منطقی مفروضہ پریشان کن اور غیر منطقی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور ملکی دفاع کے لیے اسٹریٹجک پروگرام کے گہرے تقدس کے پیش نظر، ہمارے ارادے اور مقصد کا واضح اعادہ، کسی بھی شکل یا طریقے سے، کسی بھی بہانے سے اس میں دخل اندازی کرنے کی کوئی بھی کوشش نہ تو قابل غور ہے اور نہ ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام سیاسی اور سماجی حلقوں میں اس پہلو پر غیر متزلزل عزم اور مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے متوازن نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت سمیت تمام امور پر امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کی کوشش کی ہے، ہمارے درمیان تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے اور ہم اس مضبوط وراثت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔